افغانستان میں واپس آنے والے لاکھوں مہاجرین کو سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی شدید مسائل کا سامنا ہے۔ جn میں بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی، رہائشی بحران اور روزگار جیسے مسائل شامل ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ بحران افغان طالبان کی ناکام پالیسیوں، سماجی و اقتصادی نظام کی ناکامی اور افغان حکومت کی کوتاہیوں کا نتیجہ ہے۔ ماہرین کے مطابق افغانستان میں مہاجرین کو بنیادی سہولیات، روزگار اور رہائش جیسے شدید چیلنجز درپیش ہیں۔ مہاجرین کا کہنا ہے کہ سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی یہ مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں لہذا ہمیں فوری امداد کی ضرورت ہے۔
As winter approaches, a number of Afghan migrants who have recently returned from Pakistan say they are facing serious challenges.#TOLOnews_English https://t.co/EYDbQQup7N
— TOLOnews English (@TOLONewsEnglish) November 23, 2025
افغان مہاجرین کے مسائل سے نمٹنے والے اعلیٰ کمیشن کی رپورٹ کے مطابق اتوار کے روز مختلف راستوں کے ذریعے ملک واپس لائے گئے مہاجرین کو درج ذیل سہولیات فراہم کی گئیں ہین جن میں ہرات، اسلام کلا کے راستے سے 17 خاندان واپس آئے جو 71 افراد پر مشتمل تھے۔ مالی امور کمیٹی نے انہیں 130,000 افغانی امداد فراہم کی۔ اسی طرح نیمروز، وریشمو لار میں 54 خاندان جنکی تعداد 214 تھی، واپس افغانستان لوٹے اور رجسٹر ہوئے۔ اس کے علاوہ مزید 741 افراد بھی واپس لائے گئے۔ رپورٹ کے مطابق صحت کمیٹی نے 741 افراد میں سے 477 افراد کو طبی سہولتیں فراہم کیں۔
رپورٹ کے مطابق کندهار اور سپین بولدک کے راستے سے 900 خاندان واپس آئے جو 5,017 افراد تھے۔ ٹرانسپورٹ کمیٹی نے 654 خاندانوں کو مختلف صوبوں میں منتقل کیا اور 5,679,900 افغانی کرایہ فراہم کیا۔ مالی امور کی کمیٹی نے 1,078 خاندانوں کو 9,010,000 افغانی امداد دی۔ خوراک، پانی اور 1,066 سم کارڈز بھی فراہم کیے گئے۔
اسی طرح ننگرہار، تورخم میں 229 خاندان واپس آئے جنکی تعداد 1,230 تھی اور انہیں بائیومیٹرک رجسٹریشن فراہم کی گئی۔ جبکہ 250 خاندانوں کو مختلف صوبوں میں منتقل کیا گیا اور 925,300 افغانی کرایہ فراہم کیا گیا۔ انہیں بطورِ امداد کے 2,364,000 افغان کرنسی دی گئی اور 225 سم کارڈز تقسیم کیے۔ اسی طرح کابل میں 588 خاندان واپس آئے جنکی تعداد 3,064 تھی مختلف صوبوں میں منتقل کیا گیا اور 2,635,000 افغانی کرایہ دیا گیا۔
مجموعی اعداد و شمار کے مطابق رجسٹر شدہ مہاجرین 1,200 خاندان ہیں جو 6,532 افراد ہیں، منتقل شدہ مہاجرین کے 1,492 خاندان ہیں، جو 7,695 افراد پر مشتمل ہیں اسی طرح جن مہاجرین کو امداد دی گئی وہ 1,387 خاندان ہیں۔
تاہم ان سب کے باوجود لاکھوں کی تعداد میں واپس آنے والے افغان شہریوں کے لیے جس وسیع پیمانے پر انتظامات کرنے چاہیے تھے افغان طالبان اس میں ناکام رہے جس بنا پر مہاجرین کو شدید مشکلات کا سامن اہے۔
ماہرین کے مطابق واپس آنے والے افغان مہاجرین کے مسائل کو حل کرنا نہ صرف انسانی حقوق کے لیے ضروری ہے بلکہ خطے میں امن و استحکام کے لیے بھی ناگزیر ہیں۔ انہوں نے افغان حکومت اور بین الاقوامی اداروں اپیل کی ہے کہ وہ مؤثر اقدامات کے ذریعے مہاجرین کی بنیادی ضروریات پوری کریں تاکہ وہ معاشرتی و اقتصادی طور پر مستحکم ہو سکیں۔
دیکھیں: افغان مہاجرین کی وطن واپسی: تعداد سات لاکھ تک پہنچ گئی