بین الاقوامی ایجنسی برائے پناہ گزین اور اقوام متحدہ کی مائن ایکشن سروس نے سوڈان میں تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتِ حال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ ملک میں جاری کشیدگی نہ صرف شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے بلکہ بڑے پیمانے پر انسانی بحران کو بھی جنم دے رہی ہے۔
سوڈان کی فوج اور حریف ریپڈ سکیورٹی فورسز کے درمیان لڑائی 2023 سے جاری ہے، تاہم الفاشر شہر کے ریپڈ سکیورٹی فورسز کے قبضے میں آنے کے بعد سے یہ جھڑپیں انتہائی خونریز شکل اختیار کر چکی ہیں۔ دونوں گروہ، جو کبھی اتحادی تھے اور 2019 کی بغاوت کے بعد جمہوری منتقلی کی نگرانی کرنے والے تھے، آج ایک دوسرے کے خلاف بھرپور طاقت استعمال کر رہے ہیں۔
عالمی صحت تنظیم کے مطابق اس تشدد میں اب تک 40 ہزار افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ 1 کروڑ 20 لاکھ سے زائد شہری اپنے گھروں سے بے دخل ہونے پر مجبور ہوئے ہیں۔ امدادی کارکنوں اور متاثرہ شہریوں نے انکشاف کیا ہے کہ ریپڈ سکیورٹی فورسز کے اہلکار گھر گھر جا کر ہلاکتوں، لوٹ مار اور جنسی تشدد جیسے سنگین جرائم میں ملوث ہیں، جس سے علاقے میں خوف اور عدم تحفظ کی فضا مزید گہری ہو گئی ہے۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزین کے مطابق صرف گزشتہ دو ہفتوں میں تقریباً 90 ہزار افراد الفاشر اور ملحقہ علاقوں سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔
صورتحال کی سنگینی کے پیشِ نظر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے الفاشر میں ہونے والے مبینہ مظالم کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی تفتیشی ٹیم کو فوری طور پر کام شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔ جمعے کے روز منظور کی گئی قرارداد کے مطابق سوڈان میں موجود اقوام متحدہ کے آزاد فیکٹ فائنڈنگ مشن کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی جامع تحقیقات کرے اور جہاں ممکن ہو، ان جرائم میں ملوث افراد کی شناخت بھی کرے تاکہ انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔
اس فیصلے کو مبصرین سوڈان میں نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے بڑھتے ہوئے خدشات کے تناظر میں ایک اہم قدم قرار دے رہے ہیں، جو بین الاقوامی برادری کی فوری اور موثر مداخلت کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔
دیکھیں: سوڈان کے الفاشر شہر میں دو دن میں 300 خواتین قتل، اجتماعی زیادتی اور تشدد کی بھی رپورٹس