اس سے قبل اسلام آباد پولیس کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پر جمعرات ہی کو عدیل اکبر کی چند تصاویر جاری کی گئی تھیں جن کے ساتھ لکھا تھا کہ انہوں نے جمعرات کو حاجی کیمپ کا دورہ کیا تھا۔

October 23, 2025

وفاقی کابینہ کے آج کے فیصلے کے بعد وزارتِ داخلہ نے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کرنے کی تیاری شروع کر دی ہے، جس کے تحت تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا جائے گا۔

October 23, 2025

پاکستان اور چین نے شعبۂ تعلیم میں اہم قدم اُٹھالیا، شنجیانگ یونیورسٹی اور پائیڈ کے مابین معاہدہ طے پاگیا

October 23, 2025

وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نہ صرف جغرافیائی طور پر بلکہ اقتصادی لحاظ سے بھی خطے میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے

October 23, 2025

اجلاس میں وزیرِ امور کشمیر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی قربانیوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔ بھارتی مظالم کے باوجود کشمیری عوام اپنے حقِ خودارادیت کے لیے پُرعزم ہیں

October 23, 2025

مذکورہ تقریب پاکستانی سفارتخانے اور چائنا انٹرنیشنل کلچرل کمیونیکیشن سینٹر نے مل کر منعقد کی جبکہ معروف پاکستانی عدنان انصاری نے شو کی نگرانی کی

October 23, 2025

افغانستان میں دہشت گرد نیٹ ورک بے نقاب، پاکستان کا جوابی اقدام ناگزیر

اس پس منظر میں پاکستان کا مؤقف ہے کہ اگر افغان انتظامیہ ان گروہوں کو اپنے علاقے سے کچلنے میں ناکام رہے تو پاکستان کو اپنی سرحدی حفاظت کے لیے لازم اقدامات کرنے کا حق حاصل ہے۔

1 min read

افغانستان میں دہشت گرد نیٹ ورک بے نقاب، پاکستان کا جوابی اقدام ناگزیر

داخلی سیاسی اختلافات کو اس قومی سلامتی مباحثے سے الجھانے کی کوششیں خطرناک ہیں؛ قومی اتحاد، ثبوت پر مبنی پالیسی، اور علاقائی شراکت ہی اس صورت حال کا علاج ہو سکتے ہیں۔

October 14, 2025

حال ہی میں پاکستان نے افغان سرزمین پر مبنی متعدد دہشت گرد ٹھکانوں کی نشاندہی اور نشانہ سازی کی کوششوں کا سلسلہ شروع کیا، جن میں کابل میں رپورٹ ہونے والی ہوائی کارروائیاں اور سرحدی جھڑپیں شامل ہیں۔ دونوں جانب سے ایک دوسرے پر حملوں اور بھاری جانی و مالی نقصان کے دعوے سامنے آئے ہیں — پاکستان کا کہنا ہے کہ اس نے سرحد پار دہشت گرد مراکز کو نشانہ بنایا جبکہ افغان طالبان نے بھی جوابی کارروائیاں، سرحدی حملے اور گرفتاریوں کے بارے میں رپورٹس دی ہیں۔ بین الاقوامی خبر رساں ایجنسیاں ان جھڑپوں اور سرحدی کشیدگی کی تصدیق کر رہی ہیں۔

ٹی ٹی پی، آئی ایس کے پی اور دیگر گروہ: کونسے ثبوت موجود ہیں؟


اقوامِ متحدہ، علاقائی مبصرین اور انٹیلی جنس رپورٹس بارہا اس بات کی جانب اشارہ کرتی رہی ہیں کہ اسلامی ریاستِ خراسان اور ٹی ٹی پی کے بعض عناصر افغانستان میں سرگرم رہے ہیں یا وہاں سے کراس بارڈر کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ اقوامِ متحدہ کی حالیہ نگرانی رپورٹس میں بھی داعش اور دیگر شدت پسند شاخوں کی افغانستان میں موجودگی اور ان کے علاقائی خطرے کی وارننگ شامل رہی ہے۔

اس پس منظر میں پاکستان کا مؤقف ہے کہ اگر افغان انتظامیہ ان گروہوں کو اپنے علاقے سے کچلنے میں ناکام رہے تو پاکستان کو اپنی سرحدی حفاظت کے لیے لازم اقدامات کرنے کا حق حاصل ہے۔

ملکی داخلی آپریشنز، کارکردگی اور قیمت — اعداد و شمار


پاکستانی فوجی ترجمان اور سرکاری ذرائع نے گزشتہ برسوں میں انسدادِ دہشت گردی کے آپریشنز، حریف دہشت گردوں کی ہلاکتوں اور فورسز کے جانی نقصان کے اعداد و شمار پیش کیے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے دعویٰ کیا ہے کہ 2025 میں ملک بھر میں ہزاروں آپریشنز کیے گئے اور سینکڑوں دہشت گرد ہلاک ہوئے، جب کہ سکیورٹی فورسز اور عام شہریوں کے حوالے سے بھی بڑا نقصان درج ہے — یہ اعداد و شمار حکومت کے موقف کو جواز فراہم کرنے میں استعمال ہو رہے ہیں۔

کیا پاکستان کے پاس سرحد پار کاروائیاں کرنے کا کوئی قانونی جواز ہے؟


بین الاقوامی قانون میں ریاستوں کو اپنی خودِ حفاظت کا حق حاصل ہے؛ جب کسی خودمختار پڑوسی کی سرزمین سے منظم طور پر حملے یا عسکری سازشیں ہوتی ہیں اور مقامی حکومت ان کو روکنے میں ناکام ہو، تو متاثرہ ریاست کے پاس جوابی اقدامات کے محدود اور متناسب حق کی بنیاد بنتی ہے۔ پاکستان کے سرکاری بیانات میں یہی نکتہ جوازی طور پر ابھرتا ہے: اگر کابل کی حکمرانی کے تحت دہشت گرد پاکستان میں بڑے حملے کر رہے ہیں اور افغان انتظامیہ موثر اقدام نہیں کر رہی تو دفاعی اقدامات کا جواز پیدا ہو جاتا ہے۔

بین الاقوامی مباحث میں متناسبیت، غیر شہری ہدفوں سے گریز اور شواہد کی شفافیت کو لازمی قرار دیا جاتا ہے — یہی معیارات کسی بھی ممکنہ کارروائی کی اخلاقی و قانونی بنیاد ہونی چاہیے۔

شواہد پر مبنی مطالبہ اور شفافیت کی شرط


پاکستانی موقف کے مطابق کابل سے کہا جانا چاہیے کہ وہ اپنے علاقے میں موجود دہشت گرد رہنماؤں، تربیتی کیمپس اور لاجسٹک نیٹ ورکس کے بارے میں ٹھوس، قابلِ تصدیق شواہد فراہم کرے یا خود فیصلہ کن کارروائی کر کے ان مراکز کو ختم کرے۔

اسی تناظر میں اسلام آباد نے مشترکہ تحقیقات، فیلڈ تصدیق، انٹیلیجنس شیئرنگ اور تیاری شدہ سرحدی میکانزم کی پیشکش رکھی ہے تاکہ دعوؤں اور ثبوتوں کو باہمی طور پر جانچا جا سکے — معاملہ الزام تراشی نہیں بلکہ شواہد کے تبادلے اور علاقائی سیکیورٹی ہے۔ اگر ثبوت ملیں اور افغان فریق کارروائی نہ کرے تو پاکستان کی جانب سے متناسب دفاعی قدم اٹھانے کا بین الاقوامی قانونی حوالہ بنتا ہے۔

اہم نکتہ یہ ہے کہ اندرونی سیاسی اور مذہبی بیانیات کو واضح طور پر الگ رکھا جائے۔ پی ٹی آئی کی 9 مئی کی تاریخی داستان اور حزبِ اختلاف کی سیاسی حکمت عملیاں ایک الگ سیاسی سیاق و سباق رکھتی ہیں جبکہ تحریکِ لبیک پاکستان مذہبی بیانیے کی آڑ میں سڑکوں پر آتی ہے۔

دونوں کی اپنے اپنے مقاصد اور کارکردگی ہیں؛ مگر یہ کہنا ضروری ہے کہ دونوں ہی صورتوں میں “انتشار خور” عنصر موجود ہو سکتا ہے — تاہم افغانستان کے خلاف شواہد اور سرحدی خطرہ ایک خارجی قومی سلامتی کا معاملہ ہے جسے داخلی سیاسی بیانیات سے جوڑنا ملک کے مفاد میں نہیں۔ اس تقسیم کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے بیرونی کارروائیوں کی جواز بندی کی جائے۔

خطرات، متبادل راستے اور بین الاقوامی روحِ وقت


سرحد پار کارروائیاں بین الاقوامی دباؤ اور علاقائی ردِعمل کو بھڑکا سکتی ہیں؛ اس لیے ہر اقدام میں شفافیت، شواہد، اور متناسبیت کا اصول اپنانا لازم ہے۔ بین الاقوامی فریقین، بشمول اقوامِ متحدہ اور علاقائی شراکت داروں کے ساتھ رابطہ قائم رکھ کر ثابت قدمی کے ساتھ دہشت گرد ٹھکانوں کے خلاف مشترکہ آپریشنز یا ثالثی میکانزم کو فروغ دینا بہتر متبادل ہوگا۔ اقوامِ متحدہ کی رپورٹس اور علاقائی مبصرین نے اور دیگر گروہوں کی خطرناک صلاحیتوں کی نشان دہی جاری رکھی ہے، اس لیے مقامی اور علاقائی ہم آہنگی اہم ہے۔

دفاع، شواہد اور شفافیت


پاکستان کا مطالبہ واضح ہے: اگر افغان سرزمین سے حقیقی، دستاویزی شواہد ملیں کہ وہاں سے پاکستان کے خلاف منظم دہشت گردی ہو رہی ہے اور افغان انتظامیہ کارروائی میں ناکام ہے تو اسلام آباد کے پاس دفاعی کارروائیوں کا گریز ناگزیر اور بین الاقوامی قانون کے تناظر میں قابلِ جواز آپشن بنتا ہے — مگر اس کا دارومدار شواہد، متناسبیت اور شفافیت پر ہے۔ داخلی سیاسی اختلافات کو اس قومی سلامتی مباحثے سے الجھانے کی کوششیں خطرناک ہیں؛ قومی اتحاد، ثبوت پر مبنی پالیسی، اور علاقائی شراکت ہی اس صورت حال کا علاج ہو سکتے ہیں۔

دیکھیں: پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے افغان حکومت سے عملی اقدامات کا مطالبہ کردیا

متعلقہ مضامین

اس سے قبل اسلام آباد پولیس کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پر جمعرات ہی کو عدیل اکبر کی چند تصاویر جاری کی گئی تھیں جن کے ساتھ لکھا تھا کہ انہوں نے جمعرات کو حاجی کیمپ کا دورہ کیا تھا۔

October 23, 2025

وفاقی کابینہ کے آج کے فیصلے کے بعد وزارتِ داخلہ نے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کرنے کی تیاری شروع کر دی ہے، جس کے تحت تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا جائے گا۔

October 23, 2025

پاکستان اور چین نے شعبۂ تعلیم میں اہم قدم اُٹھالیا، شنجیانگ یونیورسٹی اور پائیڈ کے مابین معاہدہ طے پاگیا

October 23, 2025

وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نہ صرف جغرافیائی طور پر بلکہ اقتصادی لحاظ سے بھی خطے میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے

October 23, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *