وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بھارت کو دیا گیا فیصلہ کن جواب تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، ہم جنگ جیت چکے ہیں اور اب ہم اپنے خطے میں امن چاہتے ہیں، پاکستان بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب امور پر جامع اور نتیجہ خیز مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
یہ مقدمہ ایف بی آئی، آرمی کاؤنٹر انٹیلیجنس کمانڈ، بیورو آف الکحل، ٹوبیکو، فائر آرمز اینڈ ایکسپلوسیو اور ٹلسا پولیس ڈپارٹمنٹ کی مشترکہ تحقیقات کے تحت چل رہا ہے۔
پاکستانی فوج کے مؤقف کے مطابق کسی بھی قسم کی فضائی کارروائی نہیں کی گئی۔ فوج کا کہنا ہے کہ ان کی کارروائیاں ہمیشہ دہشت گردوں تک محدود رہتی ہیں، اور عام شہریوں کو نشانہ بنانا ان کی حکمتِ عملی کا حصہ کبھی نہیں رہا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان رواں برس کی شدید کشیدگی اور اسرائیلی ڈرونز و ٹیکنالوجی کی بھارت کو فراہمی نے یہ واضح کر دیا کہ علاقائی تنازعات میں اب عالمی قوتیں براہِ راست ملوث ہو رہی ہیں۔ ایسے پس منظر میں پاکستان–سعودیہ دفاعی معاہدہ کسی عام ڈیل کی حیثیت نہیں رکھتا بلکہ یہ ایک خطی و عالمی اسٹریٹجک ردعمل ہے۔
بھارت کی جارحانہ پالیسیوں، اسرائیلی اثرات اور مشرقِ وسطیٰ کی غیر یقینی صورتحال کے تناظر میں یہ معاہدہ پاکستان اور سعودی عرب کو ایک نیا دفاعی بلاک بنانے کی سمت لے جا رہا ہے