عسکری ذرائع کا کہنا ہے کہ کارروائی خفیہ معلومات کی بنیاد پر کی گئی اور اس کے نتیجے میں ایک بڑے نیٹ ورک کو شدید دھچکا پہنچا ہے۔

September 14, 2025

کشمیر میں ظلم و زیادتی، اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک، اور پاکستان مخالف کارروائیاں نہ صرف بھارت میں بلکہ فوج کے اندر اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے اہلکاروں کے جذبات کو مجروح کرتی ہیں۔

September 14, 2025

بانی پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پرمواد پڑھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ بھارت سے کوئی شخص اکاؤنٹ چلا رہا ہے

September 14, 2025

واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف، آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور دیگر اعلیٰ حکام نے شہداء کی نماز جنازہ میں شرکت کی تھی۔

September 14, 2025

ذرائع کا کہنا ہے کہ سب سے نمایاں نام ٹی ٹی پی کی سیاسی کمیشن کے سربراہ مولوی فقیر باجوڑی کے بیٹے مولوی فرید منصور کا ہے،

September 14, 2025

زلمے خلیل زاد سمیت دیگر نے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی اور ملا عب الغنی برادر اخوند سے ملاقات کی۔

September 14, 2025

افغانستان کا سیاسی منظرنامہ: روس کی حمایت اور خطے میں سفارتی توازن

طالبان حکومت کو تسلیم کرنے پر روس کے فیصلے نے عالمی بحث چھیڑ دی، آئی سی سی کے وارنٹس اور پاکستان کی سفارتی کوششیں جاری ہیں۔

1 min read

افغانستان کا سیاسی منظرنامہ: روس کی حمایت اور خطے میں سفارتی توازن

طالبان حکومت کو تسلیم کرنے پر روس کے فیصلے نے عالمی بحث چھیڑ دی، آئی سی سی کے وارنٹس اور پاکستان کی سفارتی کوششیں جاری ہیں۔

July 12, 2025

روسی حمایت، افغان حکومت کے لیے سفارتی کامیابی یا خطرہ؟

کابل میں روسی سفیر کی جانب سے افغان عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی کو اپنی اسناد پیش کیے جانے کے بعد روس، طالبان کی زیر قیادت “امارتِ اسلامی افغانستان” کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔ ماسکو میں افغان سفارتخانے کی حوالگی اور نئے سفیر کی تعیناتی نے عالمی سطح پر ایک اہم سفارتی سوال کھڑا کر دیا ہے۔

افغان عبوری حکومت نے روس کے اس فیصلے کو ایک “دلیرانہ قدم” قرار دیا۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام روس اور مغرب کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے تناظر میں وسیع جغرافیائی حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔ ماہرین کے مطابق جنوبی ایشیا اور افغانستان، خاص طور پر یوکرین جنگ کے باعث یورپی ممالک کی ماسکو سے وابستگی میں کمی کے بعد، روسی توانائی کے لیے نئی ممکنہ منڈی بن سکتے ہیں۔

سابق ڈین اورماہر تعلیم، پروفیسر مختیار نے ایچ ٹی این سے گفتگو میں کہا:
“جنوبی ایشیا توانائی کی نئی منڈی بن سکتا ہے اور افغانستان اس کے لیے ایک پل کی حیثیت رکھ سکتا ہے۔”

کاسا 1000 جیسے منصوبے اور ازبکستان-افغانستان-پاکستان ریلوے منصوبہ اس صورت میں خطے کے لیے امید کی کرن ثابت ہو سکتے ہیں۔

ادھر چین نے بھی افغان سفیر کی اسناد قبول کر لی ہیں اور ایران سے نکالے گئے افغان پناہ گزینوں کو انسانی امداد فراہم کی ہے۔ اگرچہ یہ مکمل سفارتی تعلقات کا قیام نہیں ہے مگر افغانستان کے ساتھ عملی تعاون ظاہر کرتا ہے۔

آئی سی سی کے وارنٹس کے بعد عالمی دباؤ میں اضافہ

دوسری جانب، بین الاقوامی فوجداری عدالت نے طالبان سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخونزادہ اور چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی کے خلاف خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی کے الزامات پر وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔

آئی سی سی کے مطابق طالبان کی پالیسیاں خواتین کو تعلیم، نقل و حرکت، اظہار رائے، مذہبی آزادی جیسے بنیادی حقوق سے محروم کر رہی ہیں۔ طالبان حکومت نے ان الزامات کو “بے بنیاد” قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بیان میں کہا:
“امارت اسلامی نے اسلامی شریعت کے تحت بے مثال عدل قائم کیا ہے، آئی سی سی کے الزامات محض سیاسی پراپیگنڈہ ہیں۔”

ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ جیسے اداروں نے اس اقدام کو اہم قدم قرار دیا ہے، تاہم افغانستان میں آئی سی سی کے اختیار کی عدم موجودگی کے باعث ان وارنٹس کے سفارتی اثرات محدود رہ جائیں گے۔

ایچ ٹی این سے گفتگو میں ایک سینئر افغان صحافی نے کہا:
“امارت اسلامی کی خواتین سے متعلق پالیسیاں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں۔ بچیوں کے اسکول بند، کام پر پابندیاں اور سماجی مشکلات سنگین ہیں۔”

پاکستان کا مؤقف اور علاقائی کردار

ادھر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان کے مستقل مندوب، سفیر آصف افتخار احمد نے کہا کہ افغانستان پر طالبان کی موثر گرفت ہے اور عالمی برادری کو ان سے حقیقت پسندانہ انداز میں رابطہ رکھنا ہوگا۔

سینئر صحافی پیر ولایت شاہ نے ایچ ٹی این سے بات کرتے ہوئے کہا:
“پاکستان نے ابھی افغانستان کو باضابطہ تسلیم نہیں کیا، لیکن دنیا کو طالبان حکومت کے ساتھ عملی روابط استوار رکھنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان رابطے میں ثالثی کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔”

پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ سیکریٹری سطح کے مذاکرات میں سیکیورٹی، تجارت، اور افغان پناہ گزینوں کی واپسی جیسے معاملات پر پیش رفت ہوئی ہے۔

پاکستان نے سرحد پار دہشتگردی، خصوصاً ٹی ٹی پی کے خلاف مشترکہ حکمت عملی پر زور دیا۔

روس کا یہ اقدام نئی سفارتی راہیں کھولتا ہے، لیکن عالمی اتفاقِ رائے کی ضرورت بھی دوچند ہو گئی ہے۔ اگر عالمی طاقتیں افغانستان کو لے کر تقسیم ہو گئیں، تو خطہ مزید غیر یقینی کا شکار ہو سکتا ہے۔

تاہم مشترکہ مقاصد، سنجیدہ سفارتکاری اور شمولیتی مکالمے کے ذریعے ایک پرامن، مربوط جنوبی ایشیا کی تشکیل ممکن ہے۔ روسی فیصلہ محض ایک موقع نہیں بلکہ خطے کے لیے فیصلہ کن موڑ بن سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

عسکری ذرائع کا کہنا ہے کہ کارروائی خفیہ معلومات کی بنیاد پر کی گئی اور اس کے نتیجے میں ایک بڑے نیٹ ورک کو شدید دھچکا پہنچا ہے۔

September 14, 2025

کشمیر میں ظلم و زیادتی، اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک، اور پاکستان مخالف کارروائیاں نہ صرف بھارت میں بلکہ فوج کے اندر اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے اہلکاروں کے جذبات کو مجروح کرتی ہیں۔

September 14, 2025

بانی پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پرمواد پڑھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ بھارت سے کوئی شخص اکاؤنٹ چلا رہا ہے

September 14, 2025

واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف، آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور دیگر اعلیٰ حکام نے شہداء کی نماز جنازہ میں شرکت کی تھی۔

September 14, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *