پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ اور وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے ہفتے کے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کی قانون نافذ کرنے والی اداروں نے ایک پاکستانی ماہی گیر کو گرفتار کیا ہے جو مبینہ طور پر بھارتی خفیہ ایجنسیوں کے لیے کام کر رہا تھا۔ اس پر الزام ہے کہ وہ اسلام آباد کے بارے میں حساس معلومات اکٹھی کر کے بھارت کو فراہم کرتا اور پراپیگنڈا مہمات کے لیے مواد جمع کر رہا تھا۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کے مطابق پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے "آپریشن سندور" کی ناکامی کے بعد بھارت کی ایک اور سازش کو ناکام بنا دیا ہے۔
— HTN Urdu (@htnurdu) November 1, 2025
وزیر اطلاعات نے بتایا کہ بھارتی ایجنٹوں نے پاکستانی ماہی گیر اعجاز ملاح کو ریاست مخالف سرگرمیوں کے لیے سکیورٹی فورسز کی وردیاں… pic.twitter.com/sVcxqC8XXS
بھارتی جاسوس ماہی گیر کی گرفتاری
وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے مطابق، گرفتار شخص کی شناخت اعجاز ملاح کے نام سے ہوئی ہے جو سندھ کے ضلع ٹھٹھہ کا رہائشی ہے۔ اعجاز ملاح کو بھارتی خفیہ اداروں نے ستمبر 2025 میں اس وقت بھرتی کیا جب وہ ماہی گیری کے دوران بھارتی کوسٹ گارڈز کے قبضے میں آ گیا۔ تارڑ نے بتایا کہ “ستمبر میں جب وہ مچھلی پکڑنے کے لیے سمندر میں گیا تو بھارتی کوسٹ گارڈ نے اسے گرفتار کر کے ایک نامعلوم مقام پر منتقل کیا، جہاں اسے دباؤ میں لا کر بھارتی انٹیلی جنس کے لیے کام کرنے پر مجبور کیا گیا۔”
پاکستانی انٹیلی جنس اداروں نے واپسی کے بعد ملاح پر خفیہ نگرانی رکھی اور اسے اس وقت گرفتار کیا جب وہ دوبارہ بھارت واپسی کی کوشش کر رہا تھا۔
فوجی وردیاں اور دیگر اشیاء اکٹھا کرنے کا مشن
عطا تارڑ کے مطابق، بھارتی ایجنسیوں نے ایجاز ملاح کو ہدایت دی تھی کہ وہ پاکستان نیوی، آرمی اور سندھ رینجرز کی وردیاں، نامی ٹیگز، بیجز اور دیگر شناختی نشانات حاصل کرے۔ یہ منصوبہ بھارت کی اس وسیع تر پراپیگنڈا مہم کا حصہ تھا جس کے تحت جعلی فوٹیجز اور فالس فلیگ آپریشنز تیار کیے جا رہے تھے۔
وزیر اطلاعات نے بتایا کہ “اسے پاکستانی کرنسی، سگریٹ، لائٹرز اور زونگ سم کارڈز خریدنے کا بھی ٹاسک دیا گیا تاکہ ان اشیاء کو جعلی ویڈیوز یا جھوٹے الزامات میں استعمال کیا جا سکے۔”
اعترافی ویڈیو جاری
پریس کانفرنس میں گرفتار ماہی گیر ایجاز ملاح کی اعترافی ویڈیو بھی دکھائی گئی۔ ویڈیو میں اس نے اعتراف کیا کہ بھارتی کوسٹ گارڈ نے گرفتاری کے بعد اسے ایک خفیہ مقام پر رکھا جہاں ایک بھارتی انٹیلی جنس اہلکار نے اسے پیسے کے عوض کام کرنے پر آمادہ کیا۔ ملاح نے بتایا، “انہوں نے کہا کہ اگر میں ان کے لیے کام کروں تو وہ مجھے رہا کر دیں گے۔” اس نے تسلیم کیا کہ اس نے مختلف اشیاء کی تصاویر بھارتی انٹیلی جنس کے ایک اہلکار اشوک کمار کو بھیجی تھیں۔
بھارتی پراپیگنڈا اور سفارتی ناکامیاں
عطا تارڑ نے کہا کہ عام شہریوں کو جاسوسی کے لیے استعمال کرنا بھارت کی بڑھتی ہوئی مایوسی اور پاکستان کے سفارتی و تزویراتی کامیابیوں کے مقابلے میں اس کی ناکامی کا ثبوت ہے۔ وزیر اطلاعات کے مطابق، “آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد بھارت نے پاکستان کے خلاف جھوٹے بیانیے اور منفی پراپیگنڈا مہمات کا آغاز کیا۔” انہوں نے کہا کہ بھارت کی یہ کارروائیاں پاکستان کے عالمی سطح پر بڑھتے ہوئے وقار سے خائف ہونے کا اظہار ہیں۔
تارڑ نے مزید کہا کہ یہ واقعہ بھارت کے بحری مشقوں کے ساتھ منسلک ہو سکتا ہے جو حالیہ دنوں میں کَچھ اور گجرات کے قریب جاری تھیں، تاکہ اسے خطے میں فوجی سرگرمیوں سے جوڑا جا سکے۔
کلبھوشن کے بعد بھارت کا نیا ہتھکنڈا
عطا تارڑ نے کہا کہ “کلبھوشن یادیو کے بعد بھارت اب عام ماہی گیروں کو استعمال کر رہا ہے کیونکہ اب وہ افسروں کو بزنس مین کے روپ میں بھیجنے کا خطرہ نہیں لے سکتا۔”
کلبھوشن یادیو، بھارتی بحریہ کا حاضر سروس افسر تھا جس نے پاکستان میں تخریب کاری اور دہشت گرد نیٹ ورکس کی مالی معاونت کا اعتراف کیا تھا۔ اس کی گرفتاری نے بھارت کی خفیہ کارروائیوں کے ٹھوس شواہد فراہم کیے تھے، خصوصاً بلوچستان اور کراچی میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوششوں کے حوالے سے۔
اسی طرح ماضی میں سربجیت سنگھ جیسے افراد کو بھی پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہونے پر سزائیں سنائی گئیں۔
پاکستان کے شواہد اور عالمی سطح پر مقدمات
پاکستان نے اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں میں 2015، 2017، 2020 اور 2024 میں متعدد ڈوزیئرز جمع کروائے، جن میں بھارت کی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی اور پاکستان میں غیر قانونی کارروائیوں کے مالی و سائنسی ثبوت شامل ہیں۔ یہ ڈوزیئرز آج بھی بھارت کے خلاف پاکستان کے موقف کا بنیادی حوالہ ہیں۔
بھارتی سازش ناکام، سکیورٹی اداروں کی بڑی کامیابی
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایجاز ملاح کی گرفتاری پاکستان کے سکیورٹی اداروں کی ایک بڑی کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ “پاکستان کی انٹیلی جنس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے پوری طرح مستعد ہیں اور کسی بھی سازش کو ناکام بنانے کے لیے تیار ہیں۔”
تارڑ اور طلال چوہدری نے زور دیا کہ کلبھوشن یادیو سے لے کر اعجاز ملاح کی گرفتاری تک، یہ تمام شواہد بھارت کی پاکستان کے داخلی معاملات میں مسلسل مداخلت اور خفیہ جنگ کا واضح ثبوت ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ مقدمہ اس بات کی جیتی جاگتی مثال ہے کہ بھارت پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے کہاں تک جا سکتا ہے۔