سری نگر | 24 جون، 2025 جموں۔ کشمیر: بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری۔وزیرِ اعظم روڈ ٹرانسپورٹ اینڈ ہائی ویز نتن گڈکری نے تیئس جون دو ہزار پچس کو جموں و کشمیر کے لیے 10,637 کروڑ روپے کی انیس اہم شاہراہوں اور سرنگوں کے منصوبوں کی منظوری دی۔ ان اقدامات کا مقصد 296 کلومیٹر سڑکوں اور سرنگوں کی تعمیر ہے، جو اوقات سفر میں واضح طور پر کمی لائیں گی۔ دور دراز علاقے بالخصوص لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب و جوار کو ہر موسم میں روابط فراہم کریں گی۔
روابط میں تیزی
ان تمام منصوبوں میں سب سے اہم پیر کی گلی اور سدھنا سرنگیں ہیں جو اس خطے کی موسمی تنہائی کو ختم کرنے کے لیے بنائی جا رہی ہیں۔ حکومت (این ایچ۔ سات صفر ایک اے) پر پیر کی گلی سرنگ پر 3,830 کروڑ روپے خرچ کرے گی۔ یہ سرنگ 11,450 فٹ کی بلندی پر مغل روڈ پر واقع ہے اور یہ کشمیر وادی کے شوپیاں کو جموں کے راجوری اور پونچھ سے جوڑے گی۔ یاد رہے اس وقت برفباری کی وجہ سے یہ اہم راستہ سال کے تقریباً نصف عرصے کے لیے بند رہتا ہے۔
اسی طرح، (این ایچ۔ سات صفر ایک اے) پر کشمیر کے شمالی حصے میں کپواڑہ-کرنہ روٹ پر سدھنا سرنگ 3,330 کروڑ روپے کی لاگت سے بنائی جائے گی۔ اس علاقے میں سردیوں میں 15 فٹ تک برف پڑتی ہے جس کی وجہ سے راستہ بند رہتا ہے۔ٹریفک اور عوامی تحفظ کی بہتری کے لیے یہ دونوں سرنگیں مکمل ہونے کے بعد دور دراز سرحدی اضلاع میں سال بھر روابط فراہم کریں گی جس سے شہری نقل و حرکت اور دفاعی تیاری کو تقویت ملے گی۔
شاہراہوں کی تعمیر
سرنگوں کے علاوہ وزارت نے ٹریفک اور عوامی تحفظ کی بہتری کے لیے کئی اہم منصوبوں کا بھی اعلان کیا۔
جن میں سے چند اہم منصوبے درج ذیل ہیں۔
(این ایچ۔ سات صفر ایک اے) کا زازنار-شوپیاں سیکشن آٹھ سو باون کروڑ روپے
(این ایچ۔ سات صفر ایک اے) کا تریہ گام-چمکوٹ سیکشن 966 کروڑ روپے
سری نگر میں لال چوک۔ پریم پورا چار لین فلائی اوور سات سو کروڑ روپے
ماگام۔ چار لین فلائی اوور چار سو پنتالیس کروڑ روپے
قاضی گنڈ بائی پاس۔پچانوے کروڑ روپے
شوپیاں میں رامبیرا دریا پر دو لین پل (NH-444) اکہتر کروڑ روپے
ان منصوبوں کا بنیادی مقصد شہری علاقوں میں ٹریفک کو کم کرنا،طویل سفری وقت میں اختصارلانا اور خطے بھرکی شاہراہوں کے معیاروحفاظت میں بہتری لاناہے۔
حکمت عملی
مذکورہ اعلان فوری طور پر سیاسی توجہ کا مرکزومحوربن گیاہے۔ وزیرِاعظم عمرعبداللہ نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا اوران کی انتظامیہ کی مسلسل سعی کو مذکورہ کامیابی کا سہرا دیا۔ مزید یہ کہ پی ڈی پی کے رہنماؤں نے زور دیا کہ مرحوم مفتی محمد سعید نے سب سے پہلے مغل روڈ سرنگ کا منصوبہ پیش کیا تھا نیزاس کی تفصیلی رپورٹ شروع کی تھی۔ عوامی اتحاد پارٹی (اےآئی پی) نے انجینئر رشید کی حالیہ پارلیمانی کاوشوں کو اس منظوری کا سبب قرار دیا۔
ساتھ ہی یہ منصوبے حکمت عملی کے لحاظ سے بھی اہم ہیں۔ ڈیلیمیشن کمیشن نے حلقوں کی نئی حد بندی کی ہے جس کی وجہ سے پیر پنجال رینج کے پار رابطہ مزید اہم ہو گیا ہے۔ مغل روڈ کا ہرسال بند ہونا سیاسی سرگرمیوں اور انتخابی لاجسٹکس میں رکاوٹ پیدا کرتا رہا ہے، اس لیے بڑے اور وسیع منصوبے حکومتی کامیابی میں معاون ثابت ہوں گے۔