کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے اپنی سرگرمیوں کو منظم کرنے کے لیے ایک نئی حکمت عملی اپنائی ہے، جس کے تحت مساجد اور مدارس کو بطور ٹریننگ سینٹر استعمال کیا جا رہا ہے۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق تنظیم نے اپنے کارندوں کو جدید ٹیکنالوجی، بالخصوص ڈرونز کے استعمال کی تربیت دینے کے لیے انہی مذہبی مقامات کو چُنا ہے تاکہ وہ آبادی میں چھپے رہ کر سیکیورٹی اداروں کی نظروں سے اوجھل رہ سکیں۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک مسجد کے اندر نوجوانوں کو ڈرون اُڑانے کی باقاعدہ تربیت دی جا رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ پیش رفت انتہائی خطرناک ہے کیونکہ دہشت گرد ڈرونز کو مستقبل میں تخریبی کارروائیوں، ہدفی حملوں اور نگرانی کے مقاصد کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔
کالعدم ٹی – ٹی – پی نے اپنے کارندوں کو جدید ٹیکنالوجی اور ڈرون کا استعمال سکھانے کیلئے مساجد و مدارس کو بطور ٹریننگ سینٹر استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔
— HTN Urdu (@htnurdu) August 31, 2025
زیر نظر ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مسجد میں ڈرون اڑانے کی تربیت دی جا رہی ہے۔ pic.twitter.com/GNLGTVA20e
ماہرین کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کی یہ حکمت عملی نہ صرف مذہبی مقامات کے تقدس کو پامال کرتی ہے بلکہ عام شہریوں کو بھی براہِ راست خطرے میں ڈالتی ہے۔ سیکیورٹی رپورٹس کے مطابق ٹی ٹی پی عناصر شہری آبادی میں چھپ کر کارروائیاں کرتے ہیں، بچوں اور خواتین کو بطور انسانی ڈھال استعمال کرتے ہیں اور عام گھروں یا مذہبی مقامات سے فائرنگ کر کے خود کو “مظلوم” ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز کی ایک رپورٹ کے مطابق 2025 کے دوران ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں 35 فیصد اضافہ ہوا جبکہ ان میں زیادہ تر حملوں کی ذمہ داری ٹی ٹی پی نے قبول کی۔ رواں سال بھی خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں اس تنظیم کی کارروائیوں کے نتیجے میں درجنوں سیکیورٹی اہلکار اور شہری جاں بحق ہو چکے ہیں۔
سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ مساجد اور مدارس کو عسکری مقاصد کے لیے استعمال کرنا ایک خطرناک رجحان ہے جس کے خلاف کارروائی ناگزیر ہے۔ ماہرین مذہبی رہنماؤں سے بھی مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ اپنے پلیٹ فارمز کو دہشت گردی کے فروغ کے لیے استعمال نہ ہونے دیں اور اس حوالے سے واضح فتویٰ دیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل پیغام پاکستان کے پلیٹ فارم سے مختلف مکاتب فکر کے سینکڑوں علمائے کرام پاکستان میں دہشت گردی اور پاکستانی مسلح افواج کے خلاف کاروائیوں کو حرام قرار دے چکے ہیں۔
یہ بات بالکل واضح ہے کہ کالعدم تنظیم کی جانب سے مذہبی مقامات کو ڈھال بنانا نہ صرف قومی سلامتی بلکہ مذہبی تقدس کے لیے بھی سنگین خطرہ ہے۔ ریاستی ادارے اس صورتحال کی کڑی نگرانی میں رکھے ہوئے ہیں اور ممکنہ ردعمل کی تیاری جاری ہے۔
دیکھیں: ٹی ٹی پی کی معاونت کا الزام: افغان حکومت نے اپنے اہم کمانڈر کو گرفتار کر لیا