یہ کتاب انسٹی ٹیوٹ آف ریسرچ اسٹڈیز اور یونیورسٹی آف لاہور کا مشترکہ تحقیقی منصوبہ ہے جس میں 19 محققین نے حصہ لیا۔ کتاب کی ادارت معروف اسکالر ڈاکٹر رابعہ اختر نے کی ہے

September 16, 2025

یاد ہے کہ پاکستان 57 اسلامی ممالک میں واحد ایٹمی قوت سے اور کئی جنگوں کا تجربہ بھی رکھتا ہے۔ اس تناظر میں حالیہ صورتحال کے دوران پاکستان کا کردار مزید اہمیت کا حامل ہے

September 16, 2025

ٹی ٹی پی کے اس بیان میں وزیراعظم کے اس موقف کو بھی چیلنج کیا گیا جس میں افغان سرزمین کو “ٹی ٹی پی یا پاکستان” میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے کا کہا گیا تھا۔

September 16, 2025

پاکستان صدر شی جن پنگ کے عالمی ترقی، عالمی سلامتی، عالمی تہذیب اور عالمی حکمرانی کے اقدامات کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ انہی کی دور اندیش قیادت کے تحت پاکستان اور چین کے تعلقات غیر معمولی ترقی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

September 16, 2025

بلوچستان کانفرنس میں ریاست مخالف بیانے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا جو مُلکی سلامتی کے لیے خطرے کا باعث بن سکتی ہے

September 16, 2025

پاکستان کے لیے ضروری ہے کہ وہ ان مطالبات کا شکار نہ ہو اور اپنی سلامتی کی پالیسی کو واضح اور دیرپا رکھے۔

September 16, 2025

پاکستان اور چین کی “آہنی دوستی”: سات دہائیوں پر محیط ایک شاندار داستان

پاکستان صدر شی جن پنگ کے عالمی ترقی، عالمی سلامتی، عالمی تہذیب اور عالمی حکمرانی کے اقدامات کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ انہی کی دور اندیش قیادت کے تحت پاکستان اور چین کے تعلقات غیر معمولی ترقی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

1 min read

پاکستان اور چین کی "آہنی دوستی": سات دہائیوں پر محیط ایک شاندار داستان

ہمالیہ سے لے کر بحیرہ عرب اور اب خلا تک، یہ رشتہ ہمیشہ اعتماد اور ترقی کی داستان رہا ہے۔ مستقبل امید اور مواقع سے بھرا ہے، اور ہمیں مل کر اسے مزید روشن بنانا ہوگا۔

September 16, 2025

اکیس مئی 1951 کو پاکستان اور چین نے باضابطہ طور پر سفارتی تعلقات قائم کیے۔ قریب 75 برس سے دونوں ممالک ہر مشکل اور آسان وقت میں ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ یہ ایک منفرد “آہنی دوستی” ہے جو مشترکہ مقدر اور پائیدار تعاون کی ایسی مثال بن چکی ہے جسے عالمی سیاست میں باہمی اعتماد اور دیرپا رفاقت کا نمونہ کہا جا سکتا ہے۔ یہ رشتہ اعتماد پر مبنی ہے، احترام سے رہنمائی پاتا ہے اور اس یقین سے مضبوط ہوا ہے کہ مستقبل مشترکہ طور پر تعمیر کیا جانا چاہیے۔

دنیا میں اکثر تعلقات مفادات کے تبادلے پر استوار ہوتے ہیں، مگر پاکستان اور چین کے تعلقات نے ترقی کی ایک منفرد راہ اختیار کی۔ یہ دوستی مشترکہ یقین سے جنم لیتی ہے اور محض مفادات سے ماورا ہے۔ سچے دوست نہ صرف مشکل وقت میں سہارا دیتے ہیں بلکہ ایک دوسرے کے مستقبل میں سرمایہ کاری بھی کرتے ہیں۔

ابتدائی برسوں میں یہ تعلقات سیاسی اعتماد اور دفاعی تعاون پر مرکوز تھے۔ یہ بنیاد نہ صرف مضبوط ہوئی بلکہ وقت کے ساتھ گہری بھی ہوئی۔ آج تعاون کے شعبے سیاست اور دفاع سے آگے بڑھ کر معیشت، سائنس و ٹیکنالوجی اور ثقافتی تبادلوں سمیت ہر میدان کو محیط کر چکے ہیں۔

پاکستان صدر شی جن پنگ کے عالمی ترقی، عالمی سلامتی، عالمی تہذیب اور عالمی حکمرانی کے اقدامات کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ انہی کی دور اندیش قیادت کے تحت پاکستان اور چین کے تعلقات غیر معمولی ترقی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

سی پیک بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کا نمایاں منصوبہ بن چکا ہے۔ پہلے عشرے میں اس نے لاکھوں گھروں کو بجلی فراہم کی، دشوار گزار علاقوں میں شاہراہیں تعمیر کیں اور بندرگاہی ڈھانچے کو ترقی دی، جس سے خطے اور عالمی منڈیوں تک رسائی ممکن ہوئی۔ دوسرا مرحلہ صنعتی ترقی، سماجی و اقتصادی استحکام اور پائیدار ترقی پر مرکوز ہے جو چین کے اعلیٰ معیار کے تعاون اور پاکستان کے “5Es” فریم ورک (برآمدات، ڈیجیٹل ترقی، ماحولیات، توانائی اور مساوی اختیارات) سے مطابقت رکھتا ہے۔

حالیہ برسوں میں خلائی پروگرام اور 1000 پاکستانی زرعی ماہرین کی چین میں تربیت اس دوستی کے نئے پہلو ہیں۔ جلد ہی پاکستانی خلا باز چینی اسپیس اسٹیشن کا رخ کریں گے، جو ظاہر کرتا ہے کہ یہ تعلق اب ستاروں اور سمندروں تک پہنچ چکا ہے۔

جون 2024 سے دونوں ممالک نے اعلیٰ سطحی دورے کیے اور “پانچ راہداریوں” یعنی ترقی، زندگی، اختراع، سبز ترقی اور شفافیت پر پیشرفت کی۔ تاجر برادری بھی بھرپور تعاون کر رہی ہے۔ شینزن میں منعقدہ پاکستان-چین بزنس کانفرنس میں ایک ہی دن میں ہزاروں معاہدے طے پائے۔ مختلف صنعتوں میں روڈ شوز نے بھی معاہدوں کو جنم دیا۔ اس سال ہدف ہے کہ تعاون کو مزید بڑھایا جائے اور دوسری بزنس کانفرنس میں دوہزار نئے کاروباری روابط استوار کیے جائیں۔

پاکستان نے چینی سرمایہ کاروں کے لیے متعدد سہولتیں متعارف کرائی ہیں، جن میں ویزا کے عمل کو آسان بنانا، بڑے ہوائی اڈوں پر خصوصی انتظامات، اور اسلام آباد میں بزنس کنوینینس سینٹر کا قیام شامل ہے۔ اسی طرح منافع کی ترسیل اور توانائی کمپنیوں کو ادائیگی کے عمل میں بھی تیزی لائی گئی ہے۔

قوموں کی دوستی عوامی قربت سے جڑی ہوتی ہے، اور عوامی قربت باہمی سمجھ بوجھ پر۔ پاکستانی اور چینی عوام ایک دوسرے کو “آہنی بھائی” سمجھتے ہیں۔ “با تئے” کا لقب صرف پاکستان کے لیے مخصوص ہے جو سب سے بڑی تعریف ہے۔ گندھارا آرٹ نمائش، تعلیمی تبادلوں اور نوجوانوں کی شمولیت نے اس تعلق کو مزید مستحکم کیا ہے۔

اگلے برس ہم اپنے تعلقات کی 75 ویں سالگرہ منائیں گے۔ یہ رشتہ ماضی کی یادوں پر نہیں بلکہ مستقبل کی کوششوں پر کھڑا ہے۔ چین سبز ترقی، مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل فنانس میں تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے جبکہ پاکستان اپنی نوجوان افرادی قوت اور استحکام کے ذریعے علاقائی مرکز بننے کی جانب گامزن ہے۔ ان دونوں کے راستے قدرتی طور پر ایک دوسرے سے جڑ رہے ہیں۔

اب وقت ہے کہ اس دیرپا تعاون کو ادارہ جاتی بنایا جائے، نئے شعبوں میں پیشرفت کی جائے اور “ہمہ موسمی آہنی دوستی” کو مشترکہ خوشحالی میں بدلا جائے۔

ہمالیہ سے لے کر بحیرہ عرب اور اب خلا تک، یہ رشتہ ہمیشہ اعتماد اور ترقی کی داستان رہا ہے۔ مستقبل امید اور مواقع سے بھرا ہے، اور ہمیں مل کر اسے مزید روشن بنانا ہوگا۔

نوٹ: یہ آرٹیکل سب سے پہلے پیپلز ڈیلی چائنہ نے چینی زبان میں 04 ستمبر 2025 کو شائع کیا۔ اس کا انگریزی ترجمہ شہباز شریف نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر نشر کیا جسے اردو میں تبدیل کیا گیا ہے۔ کاپی رائٹ حقوق پیپلز ڈیلی چائنہ اور شہباز شریف محفوظ رکھتے ہیں۔

دیکھیں: آصف زرداری کا چین میں جے10 سی طیارے بنانے والے کمپلیکس کا دورہ

متعلقہ مضامین

یہ کتاب انسٹی ٹیوٹ آف ریسرچ اسٹڈیز اور یونیورسٹی آف لاہور کا مشترکہ تحقیقی منصوبہ ہے جس میں 19 محققین نے حصہ لیا۔ کتاب کی ادارت معروف اسکالر ڈاکٹر رابعہ اختر نے کی ہے

September 16, 2025

یاد ہے کہ پاکستان 57 اسلامی ممالک میں واحد ایٹمی قوت سے اور کئی جنگوں کا تجربہ بھی رکھتا ہے۔ اس تناظر میں حالیہ صورتحال کے دوران پاکستان کا کردار مزید اہمیت کا حامل ہے

September 16, 2025

ٹی ٹی پی کے اس بیان میں وزیراعظم کے اس موقف کو بھی چیلنج کیا گیا جس میں افغان سرزمین کو “ٹی ٹی پی یا پاکستان” میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے کا کہا گیا تھا۔

September 16, 2025

بلوچستان کانفرنس میں ریاست مخالف بیانے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا جو مُلکی سلامتی کے لیے خطرے کا باعث بن سکتی ہے

September 16, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *