بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی جانب سے افغانستان کے صوبہ پکتیکا میں مبینہ طور پر “کرکٹرز کی ہلاکت” پر جاری بیان نے اس کے غیر جانبدار کردار پر سنجیدہ سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی سی سی کا یہ ردِعمل بھارتی اثر و رسوخ اور افغان پروپیگنڈا کے بیانیے کا حصہ معلوم ہوتا ہے۔
افغان حکام نے اب تک اپنے کسی سرکاری بیان میں کسی “کرکٹر” کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی۔ یہ دعویٰ محض افغان کرکٹ بورڈ کی جانب سے کیا گیا، جسے بھارتی میڈیا اور کھلاڑیوں نے بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔
The International Cricket Council (ICC) is deeply saddened and appalled by the tragic deaths of three young and promising Afghan cricketers, Kabeer Agha, Sibghatullah, and Haroon, who lost their lives in a recent airstrike in Afghanistan’s Paktika province. pic.twitter.com/1Euy3dbVYb
— Press Trust of India (@PTI_News) October 18, 2025
پاکستان نے واضح کیا ہے کہ اس کی 17 اکتوبر کی کارروائیاں انٹیلی جنس اطلاعات کی بنیاد پر دہشت گرد تنظیم حافظ گل بہادر گروپ کے ٹھکانوں پر کی گئیں۔ ان کارروائیوں میں 60 سے زائد دہشت گرد مارے گئے، جبکہ کسی شہری ہلاکت کی تصدیق نہیں ہوئی۔
پاکستانی وزارتِ خارجہ کے مطابق، یہ کارروائیاں شمالی وزیرستان میں حالیہ خودکش حملے کے ذمہ داروں کے خلاف تھیں۔ حملے میں پاک فوج کا ایک سپاہی شہید ہوا، جبکہ حملہ آور افغانستان سے آئے دہشت گرد تھے۔
حیران کن طور پر، جب چند ماہ قبل باجوڑ کے کوثر لاچی کرکٹ گراؤنڈ پر تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے منسلک دہشت گردوں کے حملے میں پاکستانی کرکٹر جاں بحق ہوا، تب آئی سی سی نے نہ کوئی بیان دیا اور نہ افسوس کا اظہار کیا۔ مگر افغانستان کے غیر مصدقہ دعوے پر فوری پریس ریلیز جاری کر کے ادارے نے اپنے تعصب کا ثبوت دے دیا۔
اہم ترین |
— HTN Urdu (@htnurdu) October 18, 2025
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے افغانستان کے صوبہ پکتیکیا میں حافظ گل بہادر گروپ کے تربیتی مراکز میں مبینہ طور پر کرکٹرز کی ہلاکت کی مذمت کی ہے۔
پاکستانی حکام نے شمالی وزیرستان میں سکیورٹی پوسٹ پر حملے کے تخریب کاروں پر جوابی کارروائی میں عام شہریوں کی ہلاکت کی تردید کردی… pic.twitter.com/gaLG9TPCdR
تجزیہ کاروں کے مطابق، آئی سی سی کا یہ “مخصوص رویہ” اس کے اندر بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو ظاہر کرتا ہے۔ یاد رہے کہ آئی سی سی کے موجودہ طاقتور عہدے دار جے شاہ، بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے صاحبزادے اور بی سی سی آئی کے سیکریٹری ہیں۔
ذرائع کے مطابق، بھارت کے قریبی تعلقات رکھنے والے افغان حکام نے اس موقع پر “کرکٹرز کی ہلاکت” کا بیانیہ اس وقت سامنے لایا جب افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نئی دہلی کے دورے پر تھے۔ اس دوران بھارتی اور افغان میڈیا نے اس دعوے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا، جبکہ آئی سی سی کا فوری ردِعمل ایک مربوط اطلاعاتی مہم کا حصہ محسوس ہوتا ہے۔
پاکستانی دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ “پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف ہمیشہ فرنٹ لائن ریاست کا کردار ادا کیا ہے۔ ہم کھیل کے دشمن نہیں، دہشت گردی کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ مگر افسوس کہ عالمی ادارے بھی اب سیاسی اثرات سے آزاد نہیں رہے۔‘‘
تجزیہ کاروں نے کہا کہ “آئی سی سی اگر واقعی غیر جانبدار ادارہ ہے تو اسے ہر متاثرہ کھلاڑی کے لیے یکساں آواز اٹھانی چاہیے۔ مگر جب باجوڑ میں پاکستانی کھلاڑی نشانہ بنے، تب اس نے خاموشی اختیار کی۔‘‘
پاکستانی حکام کے مطابق، ’’افغان حکومت نے اپنے جنگجوؤں کو کرکٹرز کے طور پر پیش کر کے ایک جعلی ہمدردی پیدا کرنے کی کوشش کی۔ یہ پرانی چال دراصل سرحد پار سے ہونے والی دہشت گردی سے توجہ ہٹانے کا حربہ ہے۔‘‘
پاکستان نے واضح کیا ہے کہ اس کی کارروائیاں اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع کے حق میں کی گئیں۔ پاکستان نے ایک طرف دہشت گردی کے خلاف مؤثر کارروائیاں کیں اور دوسری جانب مذاکرات کے لیے دوحہ میں سفارتی رابطے بھی جاری رکھے۔
تجزیہ کاروں نے کہا کہ “اگر آئی سی سی اپنی ساکھ بحال کرنا چاہتی ہے تو اسے بی سی سی آئی کے اثر سے آزاد ہو کر کھیل کو سیاست سے پاک رکھنا ہوگا۔ بصورت دیگر، کرکٹ بھی سیاسی پراپیگنڈا کا حصہ بن جائے گی۔‘‘
دیکھیں: افغان میڈیا کی جانب سے پکتیکا حملوں میں عام شہریوں اور کرکٹرز کی ہلاکت کے دعوے بے بنیاد نکلے