ایران، روس اور چین نے ہفتے کے روز اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کو ایک مشترکہ خط بھیجا ہے، جس میں اعلان کیا گیا ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ باضابطہ طور پر ختم ہو چکا ہے، اور اس کے ساتھ ہی سلامتی کونسل کی ایران کے جوہری معاملے پر غور و خوض بھی اختتام پذیر ہو گیا ہے۔
خط میں تینوں ممالک نے برطانیہ، فرانس اور جرمنی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جانب سے سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کے تحت “اسنیپ بیک میکانزم” کے نفاذ کی کوشش “قانونی اور طریقہ کار کے لحاظ سے ناقص” ہے۔
مشترکہ خط میں کہا گیا کہ “یورپی فریقین خود معاہدے اور قرارداد 2231 پر عملدرآمد سے باز رہے ہیں، لہٰذا ان کے پاس اس کے نکات کو نافذ کرنے کا کوئی قانونی جواز نہیں۔”
دستاویز میں مزید کہا گیا کہ “قرارداد 2231 کے پیراگراف 8 کے مطابق، 18 اکتوبر 2025 کے بعد اس کی تمام دفعات ختم ہو چکی ہیں۔” خط میں زور دیا گیا کہ “قرارداد 2231 کے اختتام سے نہ صرف سلامتی کونسل کی کارروائی مکمل ہوتی ہے بلکہ کثیرالجہتی سفارت کاری کے نظام کی ساکھ بھی مضبوط ہوتی ہے۔”
ایران، روس اور چین نے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ “باہمی احترام پر مبنی سیاسی و سفارتی حل” تلاش کریں اور یکطرفہ پابندیوں، طاقت کے استعمال یا کسی بھی اشتعال انگیز اقدام سے گریز کریں۔
ایرانی وزارتِ خارجہ کے مطابق، “یہ قرارداد اپنی مقررہ مدت کے مطابق ختم ہو چکی ہے اور ایران کے خلاف تمام اقوامِ متحدہ پابندیاں اور جوہری پابندیاں اب کالعدم ہیں۔”
سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 بیس جولائی 2015 کو منظور ہوئی تھی، جس کے تحت ایران پر عائد جوہری پابندیاں عارضی طور پر معطل کی گئی تھیں۔ اس کی دس سالہ مدت 18 اکتوبر 2025 کو مکمل ہو گئی۔
ادھر برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے 28 اگست کو “اسنیپ بیک میکانزم” فعال کرنے کا اعلان کیا تھا، ان کا الزام تھا کہ ایران نے اپنے وعدوں کی خلاف ورزی کی۔ یہ اقدام امریکہ کی 2018 میں یکطرفہ علیحدگی کے بعد سامنے آیا تھا۔
دیکھیں: اسرائیل و امریکی حملوں کے باوجود میزائل نظام بلکل محفوظ رہا؛ ایرانی کمانڈر کا دعویٰ