سیول میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جی پنگ کے درمیان اہم ملاقات۔ جس میں ممکنہ تجارتی تعلقات کی امیدیں ایک بار پھر روشن ہوگئیں۔ خیال رہے کہ 2019 کے بعد دونوں عالمی رہنماؤں کے درمیان پہلی ملاقات تھی۔
امریکی صدر ٹرمپ نے ملاقات کے بعد ایئر فورس ون پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسے دس میں سے بارہ نمبر کی ملاقات قرار دیا اور کہا کہ یہ معمول سے ہٹ کر ملاقات تھی، جس میں کئی اہم فیصلے کے گئے ہیں۔
شی جی پنگ اور امریکی صر ٹرمپ کے مابین ملاقات میں چند اہم فیصلے کیے گئے جو درجِ ذیل ہیں
صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ چین امریکی سویا بین کی درآمد دوبارہ شروع کرے گا۔ اسکی بندش کے باعث امریکی کسانوں اور زرعی شعبوں کو شدید نقصان پہنچا۔ جبکہ چین نے ایک سال کے لیے معدنیات کی فراہمی پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ اس موقع پر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ریئر ارتھ سے متعلق تمام معاملات طے پا چکے ہیں، اب کوئی رکاوٹ باقی نہیں رہی۔
چینی صدر شی چی پنگ نے یقین دہانی کرائی کہ بیجنگ فینٹانائل میں استعمال ہونے والے کیمیکل کی امریکا کو برآمد روکنے کے لیے سخت اقدامات کرے گا۔
اسکے جواب میں صدر ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر عائد محصولات 57 فیصد سے کم کر کے 47 فیصد کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
اسی طرح دونوں رہنماؤں نے ٹیکنالوجی اور سیمی کنڈکٹرز کے شعبے میں بھی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ دونوں عالمی رہنماؤں کی ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے مل کر کوشش کریں گے مذکورہ ملاقات میں تائیوان کا مسٔلہ زیرِ بحث نہیں آیا۔
چینی صدر سے ملاقات کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ اپریل 2026 میں چین کا دورہ کریں گے۔ نیز مجھے یقین ہے کہ امریکا اور چین کے تعلقات اب پہلے سے زیادہ مضبوط اور دیرپا ہوں گے۔
دیکھیں: پاکستان چین کا کوانٹم ٹیکنالوجی میں اشتراک، ایس آئی ایف سی کے تحت اہم پیشرفت