جب کسی بھی ملک کا میڈیا سیاسی ایجنڈے یا دشمنی میں حد سے بڑھ جائے تو وہاں کا میڈیا بے بنیاد و زمینی حقائق سے متضاد خبریں نشر کرنا شروع کردیتا ہے۔ یہی کچھ گزشتہ چند دہائیوں سے بھارتی میڈیا کے ساتھ ہو رہا ہے جس نے پاکستان اور مسلم تشخص کو بدنام کرنے کے لیے ایک نیا ہتھیار اپنایا ہے اور وہ ہے ویمن کارڈ۔ اس بار یہ ہتھیار پاکستانی خواتین کی عزت و وقار مجروح کرتا ہوا نشانہ بنا رہا ہے۔
دہلی دھماکہ اور بھارتی سازشیں
ستائیس اکتوبر 2025 سے بھارتی میڈیا نے افیرا بی بی کو پاکستان کی ایک اہم دہشت گرد قرار دینا شروع کیا اور ان کے مبینہ تعلقات جماعتِ الاحرار کی خواتین ونگ سے بتائے۔ پھر 10 نومبر 2025 کو دہلی دھماکے کے محض چند گھنٹوں بعد ہی ایک اور پاکستانی خاتون شاہین شاہد کو ماسٹر مائنڈ قرار دیتے ہوئے ان کے ڈاکٹر محمد عمر سے تعلقات بتائے۔ بھارتی میڈیا نے افیرا بی بی اور شاہین شاہد کو ایک ایک ہی گروپ سے منسلک بتاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ شاہین شاہد افیرا بی بی کی ہدایات پر عمل کر رہی تھیں۔ ان پروپیگنڈا ویڈیوز کو سوشل میڈیا پر نشر کرنے سے عالمی سطح پر پاکستان سے متعلق غلط تاثر قائم ہوا۔ لہذا اس موقع پر پاکستان کو چاہیے کہ وہ ان مہمات کو عالمی پلیٹ فارمز مثلاً اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیمیں، عالمی میڈیا، تھنک ٹینکس، خواتین یونیورسٹیز اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر حقائق آشکارا کرے۔ مذکورہ اقدام پاکستانی خواتین کی عزت اور حقوق کے تحفظ کے لیے ضروری ہے اور بھارتی ریاست و میڈیا کو ان کے پروپیگنڈے کی ذمہ داری سے آگاہ کرتا ہے۔
اے آئی اور جعلسازی
بھارتی میڈیا پاکستانی خواتین کو دہشت گرد ثابت کرنے کے لیے جعلی پاکستانی شناختی کارڈ، اے آئی سے تیار کردہ ویڈیوز اور سراسر جھوٹے دعوؤں کا سہارا لے رہا ہے۔ افیرا بی بی اور شاہین شاہد جیسی بے گناہ خواتین کو دہشت گرد تنظیموں سے جوڑنے کی یہ مہم محض ایک خبر یا رسمی بیانیہ نہیں بلکہ ایک منظم اور مرتب پروپیگنڈا مہم کا حصہ ہے گزشتہ چند عرصے سے بھارتی میڈیا نے مسلم اور پاکستانی خواتین کے خلاف مہم چلاتے ہوئے خواتین کو عبایا یا نقاب میں ہتھیار اٹھائے دکھایا ہے۔ بھارتی میڈیا بتانا یہ چاہ رہا تھا کہ یہ خواتین جنگ یا جہاد کی تیاری کر رہی ہیں۔ بڑے بھارتی قومی چینلز، جیسے زی ٹی وی نے مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ جعلی ویڈیوز نشر کیں، جو خواتین کو دہشت گرد تنظیموں جیسے لشکرِ طیبہ اور داعش سے جھوٹے تعلقات کے ذریعے بدنام کرنے کے لیے بنائی گئی تھیں۔۔
مسلم خواتین کو نشانہ بنانا
بھارتی میڈیا و مودی حکومت کی مذکورہ مہم فقط پاکستان دشمنی تک ہی محدود نہیں ہے۔ بلکہ اگر زمینی حقائق اور ماضی قریب کے بھارتی پروپیگنڈوں کو عمیق نگاہ سے دیکھا جائے تو یہ طرز عمل ایک منظم اسلام دشمنی پر مشتمل ایک بیانیہ ہے جس کا واضح مقصد مسلم خاتون کج شناخت و طرز کو دہشت گردی سے منسلک کرنا ہے۔ اسکا اندازہ جہاں سے لگائیے کہ زی نیوز جیسے بڑے چینلز نے اس خبر کے شائع کرنے میں کسی قسم کی کوئی عار محسوس نہیں کی۔ اس لیے یہ فقط خبریں نہیں بلکہ خواتین کے خلاف ایک نفسیاتی جنگ ہے۔
بھارت کا دوہرا معیار
یہ سب کچھ عین اس وقت ہو رہا ہے جب بھارت بین الاقوامی فورمز پر ہندو خواتین کی عزت کا ڈھنڈورا پیٹتا نظر آتا ہے۔ لیکن انصاف تقاضہ کرتا ہے اس بات کا کہ خواتین چاہے مسلم ہوں یا پھر ہندو انکی عزت یکساں مسلم ہے لیکن بھارت کے مذکورہ تعصب کے بعد بھارتی میڈیا کی پروپیگنڈا مہم سب پر آشکار ہوگئی ہے۔ آخر سوال تو پیدا ہوتا ہے ناں ایک جانب تو آپریشن سندور جیسے نعرے ہیں تو دوسری جانب پاکستانی مسلم خواتین کی توہین کیا یہ ریاستی و عالمی سطح دوہری و منافقانہ سیاست نہیں؟
پاکستانی خواتین کا حقیقی کردار
پاکستانی خواتین کا کردار ان پروپیگنڈوں سے یکسر مختلف ہے۔ پاکستانی خواتین دہشت گرد نہیں بلکہ دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ انہوں نے دہشت گردانہ حملوں کے باعث اپنے پیارے کھوئے ہیں لیکن اس کے باوجود وہ ملکی معیشت میں اربوں ڈالر کا حصہ ڈال رہی ہیں، ہر شعبۂ زندگی میں خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔ بھارتی میڈیا کی جانب سے انہیں دہشت گرد قرار دینا دراصل ان کی قربانیوں اور جدوجہد کو نظر انداز کرنے کے مترادف ہے۔
بین الاقوامی برادری سے اپیل
اب وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری اس دوہرے کھیل کو سمجھتے ہوئے بے نقاب کرے۔ بھارتی میڈیا کا یہ بیانیہ محض ایک ملک کے خلاف نہیں بلکہ خواتین کے خلاف نفرت اور تعصب پھیلانے کی ایک عالمی سازش ہے۔ اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھارتی پروپیگنڈا مہمات اور میڈیا کو سمجھتے ہوئے ان پر عالمی پابندی عائد کرنی چاہیے۔
بھارت کا ویمن کارڈ ایک عیارانہ ہتھیار ہے لیکن حقیقت اس کے آگے بے بس ہے۔ پاکستانی خواتین پہلے بھی مشکلات کا ڈٹ کر مقابلہ کرتی رہی ہیں اور آج بھی اس جھوٹے پروپیگنڈے کا پردہ چاک کریں گی۔عالم دنیا پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ سچ کو جھوٹ سے الگ کرے اور ان بہادر خواتین کے وقار کے تحفظ میں اپنا کردار ادا کرے۔
دیکھیں: طالبان کا بھارت کی جانب رُخ: وقتی فائدہ اور دیرپا نقصانات