ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ ایران افغانستان کے ساتھ، بالخصوص مشترکہ سرحدی علاقوں میں، تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے کوشش جاری رکھے گا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق انہوں نے یہ بات صوبہ جنوبی خراسان کے دورے کے دوران کہی، جو افغانستان سے متصل ہے، جہاں انہوں نے صوبائی گورنر کو دو طرفہ تعلقات کے فروغ کے لیے عملی اقدامات کی ہدایت کی۔
صدر پزشکیان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب افغانستان خطے میں اپنی تجارتی سمتوں کو متنوع بنانے کی کوشش کر رہا ہے، خصوصاً پاکستان کے ساتھ تجارت میں تعطل اور سرحدی بندشوں کے تناظر میں۔ حالیہ مہینوں میں افغان حکام نے ایران اور بھارت کے مسلسل دورے کیے ہیں۔ دسمبر کے وسط میں افغانستان کے نائب وزیر صحت اور وزارتِ خارجہ کے اعلیٰ حکام نے تہران کا دورہ کیا جہاں ادویات، خوراک، تجارت اور تکنیکی تعاون پر بات چیت ہوئی، جبکہ اسی عرصے میں افغان وفود نے نئی دہلی میں بھی صحت، تعلیم اور تجارتی تعاون کے امکانات پر مذاکرات کیے۔
Iranian President Masoud Pezeshkian has said that his country will spare no effort in strengthening relations with Afghanistan, particularly along their shared border, Iranian media reported.
— TOLOnews English (@TOLONewsEnglish) December 20, 2025
He made the remarks during a visit to South Khorasan, a province bordering Afghanistan,… pic.twitter.com/7OAQ3Hugaq
اسی تناظر میں ایران نے حال ہی میں تہران میں افغانستان سے متعلق پیش رفت پر ایک اہم علاقائی کانفرنس کی میزبانی کی۔ یہ اجلاس نومبر 2025 میں منعقد ہوا جس میں پاکستان، چین، روس اور وسطی ایشیائی ممالک کے خصوصی نمائندوں نے شرکت کی تاہم افغانستان اس میں شریک نہیں ہوا۔ کانفرنس میں افغانستان کی سلامتی کی صورتِ حال، دہشت گردی کے خطرات، منشیات کی اسمگلنگ، انسانی امداد اور علاقائی اقتصادی انضمام پر تفصیلی غور کیا گیا۔ اگرچہ طالبان حکومت نے اس اجلاس میں شرکت نہیں کی، تاہم شرکاء نے افغانستان کے استحکام، سلامتی اور معیشت کی بحالی کے لیے ہم آہنگ علاقائی تعاون پر زور دیا۔
کانفرنس کے بعد ایران کے سینئر سفارتکار اور افغانستان کے امور کے سابق خصوصی نمائندے محمد رضا بہرامی نے کابل میں افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی سے ملاقات کی۔ بہرامی نے انہیں تہران میں ہونے والے علاقائی اجلاس کی تفصیلات سے آگاہ کیا اور افغانستان کے حوالے سے ہمسایہ ممالک کے مؤقف اور تجاویز پر بریفنگ دی۔ ملاقات کے دوران انہوں نے مولوی امیر خان متقی کو ایران کے دورے کی دعوت بھی دی اور دو طرفہ تعلقات میں مثبت پیش رفت، سرحدی تعاون، سیکیورٹی میں بہتری اور طرزِ حکمرانی میں استحکام کا حوالہ دیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، ایرانی صدر کے حالیہ بیانات اور سفارتی سرگرمیاں اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ ایران افغانستان کو ایک اہم ہمسایہ اور علاقائی شراکت دار کے طور پر دیکھ رہا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب کابل اپنی اقتصادی اور تجارتی راہیں وسیع کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔