ٹرمپ اور جنرل عاصم منیر کے درمیان ملاقات نے بھارت میں سفارتی بے چینی پیدا کر دی ہے۔ معروف خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے امریکہ کو محتاط رہنے کا پیغام دیتے ہوئے سخت سفارتی احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔
رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے درمیان ہونے والی ملاقات میں دہشت گردی کے خلاف تعاون بڑھانے پر بات چیت ہوئی، جس پر نئی دہلی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ مستقبل میں یہ تعاون بھارت کے خلاف استعمال ہوسکتا ہے۔
بھارت نے اس ملاقات کے بعد نہ صرف ٹرمپ کی دعوت مسترد کی بلکہ امریکی مصنوعات پر جوابی محصولات کی تجویز بھی عالمی تجارتی تنظیم میں پیش کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی نئی دہلی نے چین کے ساتھ تعلقات کو ازسر نو ترتیب دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت نے 2020 کی سرحدی جھڑپوں کے بعد چین پر عائد سرمایہ کاری پابندیوں میں نرمی لانا شروع کر دی ہے۔ بھارت کی یہ نئی حکمت عملی اس کے غیر مستحکم خارجہ پالیسی کی عکاسی کرتی ہے، جیسا کہ افغان طالبان پر رویے میں تبدیلی سے بھی ظاہر ہوتا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ نے بھارت کو پاکستان پر پالیسی اثر انداز ہونے دیا تو بھارت مستقبل میں امریکہ کو بحرِ ہند سے باہر دھکیل سکتا ہے۔
دیکھیں: کابل ملٹری اکیڈمی سے ہزارہ فوجی ٹرینرز کو برطرف کر دیا گیا