نورالدین عزیزی کے حالیہ دورے نے اگرچہ سفارتی سطح پر گرمجوشی پیدا کی ہے لیکن یہ سوال اپنی جگہ برقرار ہے کہ کیا بھارت اس اقتصادی تعاون کو سنجیدگی سے عملی شکل دینے کے لیے تیار بھی ہے، یا پھر یہ پورا سلسلہ محض سفارتی منظرنامہ مستحکم رکھنے کی ایک حکمتِ عملی ہے؟