یاد رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کو سخت الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر اتوار کی شام تک جواب نہ دیا گیا تو غزہ پر ایسا قیامت خیز حملہ کیا جائے گا جو تاریخ میں پہلے کبھی نہ دیکھا گیا ہو۔
ایسے میں عوامی ایکشن کمیٹی کی قیادت کے پاس ایک سنہری موقع تھا کہ وہ اپنی عوامی حمایت کو مثبت سمت میں لے جاتی اور آزاد کشمیر کے عوام کے حقیقی نمائندے بن کر ابھرتی، لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ان کے فیصلے اور بیانات اس حقیقت کے برعکس ہیں۔
پاکستان سمیت دنیا بھر کی سیاسی، سماجی، فلاحی اور مذہبی شخصیات نے بھی اسرائیلی جارحیت کی پرزور مذمت کی اور گرفتار افراد کی غیر مشروط رہائی کیلئے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔
اس موقع پر صدر ٹرمپ نے پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی حمایت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ “پاکستانی قیادت نے منصوبے کی 100 فیصد تائید کی ہے”۔
ان تمام تر الزامات کے جواب میں اقبال آفریدی نے نمائندہ ایچ ٹی این سے گفتگو کی اور الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ الزامات سراسر بے بنیاد ہیں اور ان کی کردار کشی کیلئے ان کو پھیلایا جا رہا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق گنڈا پور کا یہ بیان قومی سلامتی کے مسئلے کو سیاسی نعرے بازی میں بدلنے کے مترادف ہے، جو طالبان نواز بیانیے کو تقویت دیتا ہے اور اس سے براہِ راست فائدہ پاکستان دشمن قوتوں کو پہنچتا ہے۔