برطانیہ میں بلوچ نیشنل موومنٹ کی جانب سے کیا گیا پاکستان مخالف مظاہرہ ایک مرتبہ پھر بے نقاب ہوگیا ہے۔ مظاہرے میں صحافی کے سوالات نے ایسے پروپیگنڈے کو بے نقاب کر دیا جس کے پیچھے بیرونی قوتیں کارفرماں تھیں۔
تفصیلات کے مطابق بلوچ نیشنل موومنٹ کے مظاہرے کے دوران خاتون صحافی نے مظاہرین سے بلوچستان کے علاقے زہری کی موجودہ صورتحال کے بارے میں سوال کیا تو اکثر مظاہرین یا تو خاموش ہو گئے یا پھر انہیں اس علاقے کا علم ہی نہیں تھا۔ صحافی کے سوالات نے مظاہرے مطالبات کی حقیقت عیاں کردی۔
صحافی کے مطابق مظاہرے میں شامل متعدد افراد کو مالی مراعات کے بہانے بلایا گیا تھا۔ حیران کُن امر یہ ہے کہ مظاہرین ان افراد اور بچوں کے نام سے بھی ناواقف تھے جن کی تصاویر اٹھا کر جذباتی نعرے لگا رہے تھے۔
یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ یہ مظاہرہ مصنوعی جذبات اور من گھڑت دعوؤں پر مبنی تھا۔
حقائق کی رو سے دیکھا جائے تو زہری بلوچستان کے حالات اسکے برعکس ہیں۔ پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے مقامی افراد کے تعاون سے دہشت گرد عناصر کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔ جس کے نتیجے میں علاقے میں مکمل امن و امان بحال ہو چکا ہے۔ بازار کُھلے ہیں، خریداری ہورہی ہے اور اسکول کے بچے بھی اپنی تعلیم جاری رکھے ہوئے ہیں۔
دیکھیں: بلوچستان لبریشن فرنٹ کے شہیک بلوچ نے بی وائے سی کے ’جبری گمشدگیوں‘ کے بیانیے کو بے نقاب کر دیا