پہیہ جام ہڑتال نے ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ پاکستان کو ٹرانسپورٹ پالیسی کے حوالے سے مستقل، دیرپا اور اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت پر مبنی حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ اگر اس بار بھی دونوں فریق انا کے محاذ سے پیچھے نہ ہٹے تو نقصان صرف عوام کا ہوگا اور ایک بار پھر ریاستی کمزوری اور انتظامی بدنظمی پوری شدت سے سامنے آئے گی۔

December 8, 2025

انہوں نے مزید کہا کہ ایران اپنے علاقائی شراکت داروں کے ساتھ بھی ہم آہنگی کر رہا ہے تاکہ دستیاب علاقائی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے امن کے عمل کو آگے بڑھایا جا سکے۔ ان کے مطابق خطے کے متعدد ممالک بھی افغانستان اور پاکستان کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ پر فکر مند ہیں اور کسی مشترکہ حل کی تلاش جاری ہے۔

December 8, 2025

امریکی حکام نے گرین کارڈز کی ازسرِنو جانچ پڑتال کا آغاز کر دیا ہے جبکہ افغان شہریوں کی امیگریشن درخواستوں کی پروسیسنگ بھی غیر معینہ مدت کے لیے معطل کر دی گئی ہے

December 8, 2025

طالبان حکام نے متعدد نوجوانوں کو برطانوی سیریز پیکی بلائنڈرز کے کرداروں جیسا حلیہ اپنانے پر گرفتار کر کے تربیتی پروگرام میں بھیج دیا

December 8, 2025

یہ معاملہ اس لیے بھی حساس ہے کہ امریکہ میں گزشتہ برس ایک بل پیش کیا گیا تھا جس کا مقصد امریکی ٹیکس دہندگان کے پیسوں کو طالبان تک پہنچنے سے روکنا تھا۔ اگرچہ یہ بل ایوانِ نمائندگان سے منظور ہوا تھا، مگر تاحال مکمل قانون نہیں بن سکا۔

December 8, 2025

حکام اور ماہرین کے مطابق یہ ویڈیو بین الاقوامی سطح پر ایک بار پھر طالبان اور عالمی جہادی نیٹ ورکس کے گہرے روابط پر سوالات اُٹھا سکتی ہے، خصوصاً ایسے وقت میں جب عالمی برادری طالبان سے دہشت گرد گروہوں سے لاتعلقی کے عملی ثبوت کا تقاضا کر رہی ہے۔

December 8, 2025

کیا دہشت گردی کے خلاف جنگ سیاسی اتفاقِ رائے کے بغیر جیتی جا سکتی ہے؟

گزشتہ پچیس برسوں سے پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جدوجہد میں سیاسی ملکیت کی شدید کمی رہی ہے۔
کیا دہشت گردی کے خلاف جنگ سیاسی اتفاقِ رائے کے بغیر جیتی جا سکتی ہے؟

تاہم موجودہ دور میں افغانستان میں طالبان حکومت اور ملک کے اندر سیاسی تقسیم نے صورتحال پھر سنگین کر دی ہے۔ تحریک انصاف کی وفاق مخالف پالیسیوں اور مذاکراتی بیانیے نے ریاستی کوششوں کو نقصان پہنچایا ہے۔

October 21, 2025

نائن الیون کے بعد پاکستان دو دہائیوں سے دہشت گردی کے عفریت سے نبرد آزما ہے۔ امریکہ کے افغانستان پر حملے نے دہشت گردی ختم نہیں کی بلکہ افغان طالبان اور غیر ملکی شدت پسندوں کو پاکستان کی سرزمین پر دھکیل دیا۔ عرب، ازبک اور چیچن جنگجو سابقہ فاٹا میں مقامی قبائل کی مہمان نوازی کا فائدہ اٹھا کر آباد ہو گئے۔

ابتدا میں ریاست نے قبائلی روایت کے احترام میں طاقت کا استعمال نہ کیا، مگر بعد ازاں جب اسلامی موومنٹ آف ازبکستان کے دہشت گردوں نے جنوبی وزیرستان میں پناہ لی تو 2004 میں فوجی کارروائی کی گئی۔ اس کارروائی کے دوران مقامی حمایت یافتہ شدت پسندوں نے شدید مزاحمت کی۔ انہی گروہوں سے نیک محمد، عبداللہ محسود، نذیر اور بیت اللہ محسود جیسے کمانڈر ابھرے جنہوں نے بعد میں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی بنیاد رکھی۔

ٹی ٹی پی نے مذہب کے نام پر قبائلی معاشرت اور جنگجو روایت کا سہارا لے کر نوجوانوں کو بھرتی کیا۔ اس پورے عرصے میں سیاسی قیادت کی جانب سے واضح موقف کا فقدان رہا۔ صرف بے نظیر بھٹو کھل کر دہشت گردی کو پاکستان کے لیے وجودی خطرہ قرار دیتی رہیں۔

2008 میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے خیبرپختونخوا میں اقتدار سنبھالا تو دہشت گردوں سے مذاکرات کی ناکامی کے بعد فوجی کارروائیوں کی بھرپور حمایت کی۔ اس کے بعد 2009 میں آپریشن راہِ راست اور 2014 میں ضربِ عضب نے دہشت گردوں کا زور توڑ دیا۔

تاہم موجودہ دور میں افغانستان میں طالبان حکومت اور ملک کے اندر سیاسی تقسیم نے صورتحال پھر سنگین کر دی ہے۔ تحریک انصاف کی وفاق مخالف پالیسیوں اور مذاکراتی بیانیے نے ریاستی کوششوں کو نقصان پہنچایا ہے۔

تاریخ گواہ ہے کہ ہر امن معاہدے کے بعد ٹی ٹی پی نے طاقت بڑھائی، علاقائی کنٹرول حاصل کیا اور معاہدے توڑ دیے۔ آج پھر ایک مشترکہ قومی حکمتِ عملی کی اشد ضرورت ہے۔ سیاسی انتشار کی موجودگی میں دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتنا ممکن نہیں۔

نوٹ: یہ آرٹیکل سب سے پہلے 19 اکتوبر 2025 کو ایکسپریس ٹریبیون میں شائع ہوا۔ کاپی رائٹ حقوق ایکسپریس ٹریبیون اور ابراہیم خلیل محفوظ رکھتے ہیں۔

دیکھیں: افغانستان امن چاہتا ہے مگر اپنی خود مختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا: ملا یعقوب

متعلقہ مضامین

پہیہ جام ہڑتال نے ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ پاکستان کو ٹرانسپورٹ پالیسی کے حوالے سے مستقل، دیرپا اور اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت پر مبنی حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ اگر اس بار بھی دونوں فریق انا کے محاذ سے پیچھے نہ ہٹے تو نقصان صرف عوام کا ہوگا اور ایک بار پھر ریاستی کمزوری اور انتظامی بدنظمی پوری شدت سے سامنے آئے گی۔

December 8, 2025

انہوں نے مزید کہا کہ ایران اپنے علاقائی شراکت داروں کے ساتھ بھی ہم آہنگی کر رہا ہے تاکہ دستیاب علاقائی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے امن کے عمل کو آگے بڑھایا جا سکے۔ ان کے مطابق خطے کے متعدد ممالک بھی افغانستان اور پاکستان کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ پر فکر مند ہیں اور کسی مشترکہ حل کی تلاش جاری ہے۔

December 8, 2025

امریکی حکام نے گرین کارڈز کی ازسرِنو جانچ پڑتال کا آغاز کر دیا ہے جبکہ افغان شہریوں کی امیگریشن درخواستوں کی پروسیسنگ بھی غیر معینہ مدت کے لیے معطل کر دی گئی ہے

December 8, 2025

طالبان حکام نے متعدد نوجوانوں کو برطانوی سیریز پیکی بلائنڈرز کے کرداروں جیسا حلیہ اپنانے پر گرفتار کر کے تربیتی پروگرام میں بھیج دیا

December 8, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *