Category: جنوبی ایشیا

ایلون مسک دنیا کے امیر ترین شخصیات میں سے ایک ہیں، انہوں نے حالیہ انٹرویو میں بتایا کہ وہ برسوں کے ملحد رہنے کے بعد اب خدا کے وجود پر یقین رکھتے ہیں اور کائنات کو تخلیق کرنے والی ہستی میں ایمان لائے ہیں

پاکستان کے مختلف مذاہب کے رہنماؤں نے اے پی ایس سانحہ کے 11 سال مکمل ہونے پر شہدا کو خراج تحسین پیش کیا اور انتہا پسندی و دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ریاست پاکستان کے ساتھ مکمل تعاون کا اعلان کیا

اہم نکتہ یہ ہے کہ جنگ صرف نقشوں، چارٹس اور اعلیٰ ہیڈکوارٹرز سے نہیں جیتی جاتی۔ تاریخ بتاتی ہے کہ جنگ کا میدان غیر یقینی، افراتفری اور انسانی کمزوریوں سے بھرا ہوتا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی، سیٹلائٹس اور ڈیجیٹل کمانڈ سسٹمز کے باوجود “جنگ کی دھند” ختم نہیں ہو سکی۔ روس-یوکرین جنگ اس کی تازہ مثال ہے، جہاں جدید نظام جام ہو گئے اور پرانے طریقے دوبارہ اختیار کرنا پڑے۔

مدرسہ فاطمہ اپنے عہد میں بھی آج کی کسی جدید یونیورسٹی سے کم نہ تھا۔ دنیا بھر سے مذہب اور زبان کی قید سے بالاتر ہو کر لوگ یہاں آتے تھے، اور اس دور میں بھی فلکیات، طب اور دیگر جدید علوم یہاں پڑھائے جاتے تھے۔ برصغیر پر انگریز کے تسلط کے بعد بھی مدارس نے علم و شعور کے چراغ روشن رکھے۔ پاکستان میں بھی مدارس کی ایک مضبوط روایت موجود ہے۔

دنیا کا ہر والد یہ چاہتا ہے کہ اپنے حصے کے غم، تکالیف اورصدمے اپنی اولاد کو ورثے میں نہ دئیے جائیں۔ بعض سانحے مگر ایسے ہوتے ہیں کہ ان کے زخم اور ان سے رستا لہو، ان کی تکلیف اور اس المناک تجربے سے حاصل کردہ سبق ہماری اگلی نسلوں کو بھی منتقل ہونے چاہئیں۔ یہ اس لئے کہ وہ ماضی سے سبق سیکھیں اور اپنے حال اور مستقبل کو خوشگوار، سنہری اور روشن بنا سکیں۔ سولہ دسمبر اکہتر بھی ایسا ہی ایک سبق ہے۔

نوے ژوند ادبی، ثقافتی اور فلاحی تنظیم اسلام آباد کے زیرِ اہتمام اے پی ایس شہداء کو سلام ادب، شمع اور عزمِ امن کے ساتھ 11ویں برسی پر پروقار مشاعرہ و شمع افروزی

دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات ماسکو فارمیٹ اجلاس کے موقع پر ہوئی، جس میں فریقین نے افغانستان میں امن و استحکام پر تفصیلی گفتگو کی

ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے یہ بھی کہا کہ یہ معاہدہ مسلم ممالک کے تعاون سے علاقائی سیکیورٹی کے جامع نظام کی شروعات ہے۔

ریاستِ پاکستان ایران کے تجارتی راستوں کو جارحیت یا منفی انداز میں لینے کے بجائے بقا اور استحکام کی جانب اہم قدم قرار دیتی ہے

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایران پر پابندیاں ختم کرنے کی قرارداد مسترد کر دی تھی

ڈی جی آئی ایس پی آر نے رواں ماہ جرمن جریدے کو انٹرویو دیتے ہوٗے خطے کی بد امنی، افغان باشندوں کی وطن واپسی سمیت کئی اہم موضوعات پر گفتگو کی

پابندیوں میں ایران کی مالی معاونت کرنے والے ادارے ، ہانگ کانگ اور متحدہ عرب امارات میں موجود کچھ شخصیات شامل ہیں

اطلاعات کے مطابق مشتعل مظاہرین نے سابق وزیر اعظم کے گھر کو نذرآتش کردیا جس میں سابق نیپالی وزیر اعظم کی اہلیہ موجود تھیں

مظاہرین کے حملوں کے بعد حکومتی وزرا کو انکی رہائش گاہوں سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے نکالا گیا

حکومت اور عوام کے درمیان جھڑپوں میں 20 افراد ہلاک جبکہ پولیس اہلکاروں سمیت 250 سے زائد زخمی ہوگئے