اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردی کا نیا خطرہ افغان سرزمین سے سر اٹھا رہا ہے ، عالمی برادری افغان حکومت پر ذمے داریوں کی ادائیگی کے لیے زور ڈالے۔
سابق سفارتکاروں نے بھی اس بیان پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے اکثر تصدیق شدہ زمینی حقائق کے بغیر یکطرفہ رپورٹس پر انحصار کرتے ہیں، جو ریاستی اداروں پر دباؤ ڈالنے کا ذریعہ بنتی ہیں۔ ان کے مطابق اگر ہر ملک کے عدالتی فیصلوں کو انسانی حقوق کے نام پر سیاسی رنگ دیا جائے تو عالمی نظام انصاف کمزور ہو جائے گا۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے مطابق پیکس سیلیکا کا مقصد “اہم معدنیات، توانائی، ایڈوانس مینوفیکچرنگ، سیمی کنڈکٹرز، اے آئی انفراسٹرکچر اور لاجسٹکس سمیت ایک محفوظ اور ترقی یافتہ سلیکون سپلائی چین کی تشکیل” ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق امریکا کی جانب سے اس نوعیت کی حساس اور اعلیٰ سطحی دفاعی ٹیکنالوجی کی فراہمی پاکستان پر اعتماد کی بحالی کی علامت ہے۔ واشنگٹن یہ تسلیم کر رہا ہے کہ پاکستان خطے میں استحکام، انسدادِ دہشت گردی اور سیکیورٹی تعاون میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پاکستان کے لیے آئی ایم ایف پروگرام کی تکمیل میں برطانیہ کی معاونت پر شکریہ ادا کیا اور بتایا کہ حکومت ٹیکس اصلاحات، توانائی شعبے کی کارکردگی، سرکاری اداروں کی تنظیم نو، پبلک فنانس مینجمنٹ اور نجکاری جیسے شعبوں میں نمایاں پیش رفت کر رہی ہے۔
یہ رپورٹ جس میں ’ڈیورنڈ لائن‘ کو فرضی سرحد کے طور پر پیش کیا گیا ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کابل میں 1,000 سے زائد افغان علما نے ایک متفقہ فتویٰ جاری کیا ہے جس میں افغان سرزمین کو کسی ملک کے خلاف استعمال کرنا “حرام” قرار دیا گیا ہے۔
افغانستان کے علاقے جلال آباد میں نامعلوم حملہ آوروں نے اقوام متحدہ کے ایک ملازم کو تشدد کر کے ہلاک کر دیا، نتیجتاً طالبان کے دورِ حکومت میں تحفظ کے بارے میں تازہ خدشات و تحفظّات پیدا ہو گئے۔
اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ انھوں نے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں 17 برس کی ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ایک شخص کو گرفتار کر لیا ہے۔
کابل میں کشیدگی بڑھ گئی کیونکہ ٹی ٹی پی نے اپنے ارکان پر حملوں پر افغان حکام کی بے عملی کے خلاف احتجاج کیا، جس کی وجہ سے ایک اہم اجلاس معطل ہو گیا۔ تنظیم کا دعویٰ ہے کہ 2021 کے بعد سے 240 سے زائد حملے ہوئے ہیں، اور افغان حکومت ان کے تحفظ کے خدشات کو نظرانداز کر رہی ہے، جس سے انسداد دہشت گردی کے تعاون پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔
کشمیر سے متعلق بھارت کا تزویراتی بیانیہ یورپ میں خاطر خواہ اثر ڈالنے میں ناکام رہا ہے، جہاں میڈیا نے تنقیدی رویہ اپنایا اور یورپی یونین نے محتاط مؤقف اختیار کیا۔ بھارت کی بھرپور سفارتی کوششوں اور وزیر اعظم نریندر مودی کی آدم پور ایئربیس پر کی گئی اہم تقریر کے باوجود یورپی ذرائع ابلاغ میں اس بیانیے کی کوریج محدود اور محتاط رہی۔
پاکستان اور افغانستان 4.8 ارب ڈالر کے یو اے پی ریلوے منصوبے کو آگے بڑھا رہے ہیں تاکہ تجارت، علاقائی روابط کو فروغ ملے اور وسطی ایشیا کو عالمی مارکیٹس سے جوڑا جا سکے۔