سروائیکل کینسر رحم کے نچلے حصے میں ہونے والا کینسر ہے جو زیادہ تر ہیومن پیپیلوما وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہ وائرس جنسی تعلقات کے ذریعے منتقل ہوتا ہے اور اگر بروقت اسکریننگ یا علاج نہ کیا جائے تو جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
ایمن، عمر 45 سال، ایک خوشگوار ازدواجی زندگی گزار رہی تھی۔ ایک دن اچانک اس نے محسوس کیا کہ رحم سے بدبودار رطوبت خارج ہو رہی ہے اور پھر خون بھی آنے لگا۔ گھبراہٹ کے عالم میں وہ ڈاکٹر کے پاس پہنچی، لیکن اس وقت تک دیر ہو چکی تھی۔ ایمن کو رحم یعنی سروائیکل کینسر تشخیص ہوا۔
یہ کہانی اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ بیماری اکثر خاموشی سے بڑھتی ہے اور جب پتہ چلتا ہے اس وقت تک علاج مشکل ہو جاتا ہے۔
پاکستان میں صورتحال
سروائیکل کینسر خواتین میں ہونے والا تیسرے نمبر کا سب سے عام کینسر ہے۔
ہر روز 20 خواتین اس مرض میں مبتلا تشخیص ہوتی ہیں۔
روزانہ 12 خواتین اس کی وجہ سے زندگی کی بازی ہار جاتی ہیں۔
دنیا میں صورتحال اور کامیابی
مغربی ممالک میں ہر 9 سے 45 سال کی خواتین کو ایچ پی وی ویکسین لگائی جاتی ہے۔
ہر تین سال بعد جنسی طور پر سرگرم خواتین کی اسکریننگ کی جاتی ہے۔
اس کے نتیجے میں وہاں سروائیکل کینسر کی شرح پانچواں حصہ رہ گئی ہے۔
اندازہ ہے کہ صرف ویکسین اور اسکریننگ نے اب تک 50 لاکھ جانیں بچائی ہیں۔
ویکسین کیا ہے؟
ویکسین ایک حفاظتی ٹیکہ ہے جو ہمارے جسم کو بیماریوں کے خلاف لڑنے کے لیے پہلے سے تیار کرتا ہے۔
یہ جراثیم کا ایک محفوظ اور کمزور نمونہ یا اس کی نقل ہوتا ہے، جو جسم میں مدافعتی نظام کو ٹریننگ دیتا ہے۔ یعنی جب اصل بیماری کا جراثیم جسم میں داخل ہو تو ہمارا مدافعتی نظام اسے فوراً پہچان کر ختم کر دیتا ہے۔
ویکسین کیوں ضروری ہے؟
ویکسین جسم کو وائرس کے خلاف پہلے سے دفاع تیار کرنے میں مدد دیتی ہے۔
یہ ویکسین سب سے مؤثر 9 سے 14 سال کی بچیوں میں ہے، کیونکہ
اس عمر میں قوتِ مدافعت سب سے زیادہ ہوتی ہے
اس وقت تک جنسی تعلق شروع نہیں ہوا ہوتا، اس لیے وائرس کا سامنا بھی نہیں ہوا ہوتا۔
اس عمر میں ویکسین دیرپا تحفظ دیتی ہے۔
پاکستان میں ویکسینیشن پروگرام اور والدین کے خدشات
حکومتِ پاکستان نے اس سال اسکولوں میں 9 سے 14 سال کی بچیوں کو ویکسین دینے کا اعلان کیا ہے اور اس کے لیے آگاہی پروگرام بھی شروع کیے گئے ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے والدین میں کئی طرح کے خدشات پائے جاتے ہیں:
کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ ویکسین صرف ان معاشروں کے لیے ہے جہاں بے راہ روی زیادہ ہے۔
کچھ والدین کو شک ہے کہ یہ ویکسین بانجھ پن یا دوسری پوشیدہ بیماریوں کا سبب بنے گی۔
حکمرانوں اور سرکاری اداروں پر عدم اعتماد کی وجہ سے بھی لوگ ہچکچاتے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ
یہ ویکسین دنیا کے 100 سے زائد ممالک میں کامیابی کے ساتھ استعمال ہو رہی ہے۔
عالمی ادارہ صحت، ڈاکٹرز اور محققین سب اس کی محفوظ اور مؤثر ہونے کی تصدیق کر چکے ہیں۔
یہ ویکسین لڑکیوں کو مستقبل میں ایک جان لیوا بیماری سے محفوظ رکھنے کے لیے لگائی جاتی ہے، اور اس کا بانجھ پن یا تولیدی صحت پر کوئی منفی اثر نہیں۔
نتیجہ
سروائیکل کینسر ایک خاموش قاتل ہے، لیکن اس سے بچاؤ ممکن ہے۔
ویکسین اور باقاعدہ اسکریننگ کے ذریعے ہزاروں زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں۔
والدین کو چاہیے کہ وہ افواہوں پر یقین کرنے کے بجائے مستند ڈاکٹرز اور ماہرینِ صحت سے معلومات لیں۔
اپنی بچیوں کو یہ ویکسین لگوانا ان کے مستقبل کو محفوظ بنانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔