وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے افغانستان کی جانب سے سرحدی علاقوں میں حالیہ اشتعال انگیزیوں کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ “افغانستان کی ہر جارحانہ کارروائی کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا جائے گا۔”
وزیراعظم نے پاک فوج کے پیشہ ورانہ ردعمل اور دفاعی عزم کو سراہتے ہوئے کہا کہ قوم اپنی مسلح افواج کی قربانیوں اور صلاحیتوں پر فخر کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ “ہم اپنی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت پر نازاں ہیں۔”
شہباز شریف نے کہا کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قیادت میں پاک فوج نے افغانستان کی جارحیت کا سخت اور واضح جواب دیا، کئی سرحدی چوکیوں کو تباہ کیا اور دشمن کو پسپائی پر مجبور کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ “پاکستان کے دفاع پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، ہر حملے کا جواب طاقت اور مؤثریت کے ساتھ دیا جائے گا۔”
وزیراعظم نے واضح کیا کہ پاکستان کا دفاع محفوظ ہاتھوں میں ہے اور قوم اپنی سرزمین کے ایک ایک انچ کا دفاع کرنا جانتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلح افواج نے ہمیشہ بیرونی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا ہے اور پوری قوم اپنی سیکیورٹی فورسز کے ساتھ یکجہتی میں کھڑی ہے۔
انہوں نے سرحد پار دہشت گردی کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے بارہا افغانستان کو ایسے دہشت گرد گروہوں کی موجودگی سے آگاہ کیا ہے جو افغان سرزمین کو پاکستان پر حملوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ “فِتنۃُ الخوارج” اور “فِتنۃُ الہند” جیسے گروہ افغانستان کی سرزمین سے کارروائیاں کر رہے ہیں اور انہیں وہاں موجود عناصر کی حمایت حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان توقع رکھتا ہے کہ افغانستان کی عبوری حکومت اپنی سرزمین کو دہشت گرد گروہوں کے ہاتھوں پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکے گی۔
وزیراعظم آفس کے مطابق یہ حملے افغان سرزمین سے انگور اڈہ، باجوڑ، کرم، دیر، چترال اور بارامچہ سمیت کئی سرحدی علاقوں میں کیے گئے۔ پاک فوج نے جوابی کارروائی میں حملہ آوروں کے متعدد ٹھکانے تباہ کیے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے جاتی عمرہ میں سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات بھی کی، جس میں پاک۔افغان سرحدی کشیدگی اور دیگر ملکی امور پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔

دیکھیں: پاکستان نے 58 اہلکاروں کی ہلاکت اور داعش کی پاکستان میں موجودگی کے افغان الزامات کو مسترد کر دیا