بھارت جو خود کو دنیا کی تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت اور جدیدیت کا مرکز قرار دیتا ہے، اس کے بڑے شہروں کی حالت زار نے اس بیانیے کی قلعی کھول دی ہے۔ ورلڈ کپ کے دوران ایک خاتون کرکٹر کے حیران کن مشاہدے نے ملک بھر میں صفائی ستھرائی اور شہری سہولیات کے فقدان پر نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
بھارت میں ورلڈکپ کیلئے موجود انگلینڈ کی خاتون کرکٹرز نے ٹورنامنٹ کے دوران مختلف شہروں کے دورے کیے، جہاں گلیوں میں پھیلی گندگی، کچرے کے ڈھیر اور بدبو نے انہیں حیران کر دیا۔ ان کے مطابق، ’’یہ دیکھ کر افسوس ہوا کہ عالمی سطح پر ترقی کے دعوے کرنے والا ملک شہری سطح پر اتنا بدحال ہے۔‘‘
انگلینڈ کی خواتین کرکٹ ٹیم بھارت میں ورلڈ کھیلنے آئی ہوئی ہے۔ کھلاڑی میچ کے بعد شہر کا راؤنڈ لگاتے ہوئے "صفائی" سےلطف اندوز ہو رہی ہیں۔ pic.twitter.com/WxukxCjuGg
— عوام بنام سرکار (@lawliga) October 3, 2025
بھارت کے مختلف شہروں میں گندگی، نالوں سے اُٹھتی بدبو، سڑکوں پر بہتا پانی، اور صفائی کے ناقص انتظامات نے مقامی آبادی کو شدید مشکلات میں مبتلا کر رکھا ہے۔ عوامی شکایات کے باوجود بلدیاتی اداروں کی جانب سے مؤثر اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
یہ صورتحال صرف ایک ٹیم کے مشاہدے تک محدود نہیں، بلکہ بھارت کی معروف شخصیات بھی بارہا ان مسائل کو اجاگر کر چکی ہیں۔ قومی بیڈمنٹن چیمپیئن پی وی سندھو نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ “صفائی ستھرائی اور شہری سہولیات میں فوری بہتری وقت کی اہم ضرورت ہے۔ دنیا ہمیں کھیلوں میں ترقی یافتہ دیکھتی ہے، لیکن شہروں کی حالت ہماری تصویر مسخ کر رہی ہے۔”
بھارتی صنعتکار انند مہندرا نے شہری گندگی اور فضلے کے ناقص انتظام کو “قومی شرمندگی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ “یہ ناقص نظام نہ صرف شہریوں کی صحت بلکہ سیاحت اور بین الاقوامی ساکھ کے لیے بھی خطرہ ہے۔ حکومت کو سخت اقدامات کرنے چاہئیں۔”
اسی طرح معروف سماجی کارکن مدھا پٹکر نے خواتین کے لیے عوامی مقامات کو غیر محفوظ قرار دیتے ہوئے کہا کہ “جب شہروں کی سڑکیں اور گلیاں گندگی سے بھری ہوں، روشنی اور صفائی نہ ہو، تو خواتین کی سلامتی خود بخود خطرے میں پڑ جاتی ہے۔”
تجزیہ کاروں کے مطابق، بھارت کے یہ مسائل اس کے ’’ڈیجیٹل انڈیا‘‘ اور ’’سمارٹ سٹی‘‘ منصوبوں کی حقیقت پر سنگین سوالات اٹھاتے ہیں۔ زمینی حقائق بتاتے ہیں کہ اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبوں کے باوجود شہری بدانتظامی، ناقص نکاسی آب، اور کچرا تلفی کے نظام میں کوئی خاطر خواہ بہتری نہیں آئی۔
ماہرین شہری منصوبہ بندی کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت کو فوری طور پر صفائی کے نظام، فضلہ تلفی اور شہری سہولیات کی بہتری کے لیے مؤثر اصلاحات نافذ کرنی چاہئیں۔ ورنہ بھارت کے بڑے شہروں کی حالت آئندہ چند برسوں میں مزید بگڑ سکتی ہے۔
عالمی مبصرین کا کہنا ہے کہ جب کسی ملک کی سڑکیں گندگی سے اٹی ہوں، فضا میں بدبو پھیلی ہو، اور شہری بنیادی سہولیات سے محروم ہوں، تو ترقی کے دعوے بے معنی ہو جاتے ہیں۔ بھارت کے لیے اولمپکس کی میزبانی جیسے خواب تبھی ممکن ہوں گے جب وہ شہری سطح پر اپنی کمزوریوں کو دور کرے۔
بھارتی عوام میں بھی بڑھتی ہوئی بے چینی واضح ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر شہری انتظامیہ کی نااہلی پر سخت تنقید جاری ہے۔ لوگ سوال اٹھا رہے ہیں کہ اگر بھارت واقعی ایک ’’ابھرتی عالمی طاقت‘‘ ہے، تو اس کی گلیاں اور بازار بدبو اور کچرے سے کیوں بھرے ہوئے ہیں؟
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کی گندی سڑکیں اور ناقص شہری سہولیات اس کے انتظامی دیوالیہ پن کی علامت ہیں، جو نہ صرف داخلی نظام بلکہ عالمی سطح پر اس کی ساکھ کے لیے بھی خطرہ ہیں۔
دیکھیں: اقوام متحدہ سے اجازت ملنے کے بعد امیر خان متقی رواں ہفتے روس اور بھارت کا دورہ کریں گے