افغانستان کے عالمی شہرت یافتہ کرکٹر راشد خان کے حالیہ بیان نے طالبان کی جانب سے کیے جانے والے “ملک گیر سیکیورٹی” کے دعوؤں پر سنجیدہ سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ ایک انٹرویو میں راشد خان نے انکشاف کیا کہ افغانستان میں نقل و حرکت کے دوران انہیں بلٹ پروف گاڑی استعمال کرنا پڑتی ہے، جو زمینی حقائق اور سرکاری بیانیے کے درمیان واضح تضاد کو نمایاں کرتا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اگر افغانستان کی سب سے معروف، غیر سیاسی اور بین الاقوامی شخصیت خود کو غیر محفوظ سمجھتی ہے تو عام شہریوں کی سیکیورٹی صورتحال کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔ راشد خان کا یہ اعتراف اس تاثر کو کمزور کرتا ہے کہ افغانستان میں مکمل استحکام اور امن قائم ہو چکا ہے۔
“I Use a Bulletproof Car for My Safety in Afghanistan,” Says Rashid Khan
— Aamaj News English (@aamajnews_EN) December 24, 2025
Afghanistan cricket star Rashid Khan says in his latest interview that it is not possible for him to walk normally or even use a normal car in Afghanistan. He says that he uses a bulletproof car for his… pic.twitter.com/lOPEGkV7uX
ماہرین کا کہنا ہے کہ جب اعلیٰ سطح کی عوامی شخصیات بھی بغیر غیر معمولی حفاظتی انتظامات کے آزادانہ نقل و حرکت نہیں کر سکتیں تو “مکمل سیکیورٹی” کے دعوے محض کاغذی اور بیانیاتی حد تک محدود دکھائی دیتے ہیں۔ بلٹ پروف گاڑیوں کو معمول کی ضرورت کے طور پر پیش کرنا دراصل تحفظ نہیں بلکہ خوف کے ادارہ جاتی ہو جانے کا ثبوت ہے، جو اس بات کی علامت ہے کہ خطرات اب بھی حقیقی اور موجود ہیں۔
سیاسی و سماجی حلقوں کا ماننا ہے کہ مؤثر طرزِ حکمرانی کا پیمانہ محض سرکاری اعداد و شمار یا نعرے نہیں بلکہ شہریوں کی آزادیٔ نقل و حرکت، عوامی اعتماد اور روزمرہ زندگی میں تحفظ کا احساس ہوتا ہے۔ اس تناظر میں راشد خان کا بیان طالبان کے سیکیورٹی بیانیے کو کمزور کرتا دکھائی دیتا ہے۔
مبصرین کے مطابق راشد خان جیسے قومی ہیرو کا یہ بیان طالبان حکومت کے لیے ایک نادر مگر طاقتور حقیقت کی عکاسی ہے، جو یہ ظاہر کرتی ہے کہ استحکام کے دعوے اور عملی سیکیورٹی کے درمیان خلیج ابھی تک ختم نہیں ہو سکی۔ عوام اور بین الاقوامی برادری کے لیے یہ ایک واضح اشارہ ہے کہ افغانستان میں امن و سلامتی کا مسئلہ محض دعوؤں سے حل نہیں ہو سکتا بلکہ اس کے لیے قابلِ مشاہدہ اور روزمرہ سطح پر محسوس ہونے والی سیکیورٹی درکار ہے۔
دیکھیں: افغان طالبان کی حکومت میں خوفزدہ شہری اور بڑھتے ہوئے جرائم