اجلاس میں پاکستان، چین، روس اور وسطی ایشیائی ریاستوں کی شرکت اس بات کی علامت ہے کہ افغانستان کے مستقبل پر اب خطے کے ممالک براہ راست ذمہ داری سنبھال رہے ہیں اور غیر مغربی دنیا ایک نئی سفارتی حکمت عملی تشکیل دے رہی ہے۔

December 12, 2025

حالیہ عرصے میں ای ٹی آئی ایم/ای ٹی ایل ایف سے وابستہ شدت پسندوں کے ایک ڈرون حملے میں تاجکستان میں چینی ورکرز کو نشانہ بنایا گیا تھا، جس کے بعد بیجنگ نے علاقائی سطح پر ’’ٹرانس نیشنل دہشت گرد نیٹ ورکس‘‘ کی موجودگی اور ان کے بڑھتے خطرے کو غیر معمولی سنجیدگی سے اٹھایا ہے۔

December 12, 2025

عادل راجہ  نے اپنے جرم کو تسلیم کرنے کی بجائے ہٹ دھرمی دکھائی اور زیریں عدالت کے حکم کو ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا، ہائی کورٹ نے عادل راجہ کی سزائیں بڑھا دیں، جرمانہ میں اضافہ کر دیا اور اسے معافی نامے اپنے تمام سوشل میڈیا  پروفائلز پر مسلسل 28 دن تک نمایاں آویزاں رکھنے کا حکم دیا۔

December 12, 2025

ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ ناروے کے سفیر کی عدالت میں غیر معمولی شرکت بین الاقوامی سفارتی ضابطوں کی خلاف ورزی ہے اور پاکستان نے ان سے سختی سے کہا کہ آئندہ ایسے اقدامات نہ اٹھائیں۔

December 11, 2025

افغانستان کے حوالے سے ترجمان نے واضح کیا کہ پاکستان کو افغان سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی پر مستقل تشویش ہے اور ماضی کے وعدے پورے نہ ہونے کے باعث پاکستان نے تحریری ضمانتیں مانگی ہیں۔ انہوں نے حالیہ افغان علما کے “سرحد پار عسکری کارروائیوں کے خلاف فتوے” کو مثبت مگر ناکافی قرار دیا۔

December 11, 2025

افغانستان کے سرحدی و داخلی چیلنجز کے تناظر میں وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے کابل میں منعقدہ علماء و مشائخ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اجتماع میں پیش کیا گیا پانچ نکاتی فتویٰ اور لائحۂ عمل پورے ملک کے لیے ایک مضبوط اور جامع منشور ہے۔

December 11, 2025

افغانستان کی بگڑتی صورتحال پر خطے کا ردعمل؛ ایران نے بڑی سفارتی سرگرمی کا آغاز کر دیا

اجلاس میں پاکستان، چین، روس اور وسطی ایشیائی ریاستوں کی شرکت اس بات کی علامت ہے کہ افغانستان کے مستقبل پر اب خطے کے ممالک براہ راست ذمہ داری سنبھال رہے ہیں اور غیر مغربی دنیا ایک نئی سفارتی حکمت عملی تشکیل دے رہی ہے۔
افغانستان کی بگڑتی صورتحال پر خطے کا ردعمل؛ ایران نے بڑی سفارتی سرگرمی کا آغاز کر دیا

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ افغانستان کی عدم استحکام کی قیمت سب سے زیادہ پڑوسی ممالک کو چکانا پڑتی ہے، اسی لیے وہ اب مشترکہ پالیسی اور عملی تعاون کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

December 12, 2025

ایران نے افغانستان کی صورتحال پر ایک اہم علاقائی اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے، ایسے وقت میں جب پاکستان اور طالبان انتظامیہ کے درمیان تناؤ اپنی بلند ترین سطح پر ہے۔ سرحد پار دہشت گردی، ٹی ٹی پی کے محفوظ ٹھکانوں اور پاکستان پر بڑھتے حملوں نے اسلام آباد کی سکیورٹی تشویش میں اضافہ کیا ہے، جبکہ کابل کے ساتھ سفارتی رابطے شدید دباؤ کا شکار ہیں۔ ایران خود کو ایک علاقائی ’’پل‘‘ کے طور پر پیش کرتے ہوئے اس بحران میں ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔

اجلاس میں پاکستان، چین، روس اور وسطی ایشیائی ریاستوں کی شرکت اس بات کی علامت ہے کہ افغانستان کے مستقبل پر اب خطے کے ممالک براہ راست ذمہ داری سنبھال رہے ہیں اور غیر مغربی دنیا ایک نئی سفارتی حکمت عملی تشکیل دے رہی ہے۔

ایرانی میڈیا کے مطابق نائب وزیرِ خارجہ اور ترجمان علی باقری کنی نے کہا کہ افغانستان کے مسائل کا مستقل حل صرف خطے کے اندر موجود ممالک ہی نکال سکتے ہیں، اور ایران اس تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے گا۔ تہران کی یہ کوشش ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب خطے میں ٹی ٹی پی، داعش خراسان، اور شمالی افغانستان میں سرگرم ای ٹی آئی ایم/ای ٹی ایل ایف جیسے گروہوں کی موجودگی خطے کی مجموعی سکیورٹی کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہے۔

پاکستان بارہا کہہ چکا ہے کہ طالبان انتظامیہ کی جانب سے ٹی ٹی پی کے خلاف مؤثر کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے سرحد پار حملے اور عسکریت پسندی میں اضافہ ہوا ہے، جس کا اثر پورے خطے پر پڑ رہا ہے۔

چین اور روس بھی افغانستان میں دہشت گرد نیٹ ورکس کی موجودگی اور پھیلاؤ پر گہری تشویش رکھتے ہیں۔ چین کو بالخصوص ای ٹی آئی ایم/ای ٹی ایل ایف کے بڑھتے روابط سے خطرہ ہے، جبکہ روس اور تاجکستان کو شمالی افغانستان میں داعش اور دیگر گروہوں کے قدم جمانے پر پریشانی ہے۔

وسطی ایشیائی ریاستیں ممکنہ دراندازی، اسمگلنگ اور منشیات کے بہاؤ سے نمٹنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی کی خواہاں ہیں۔ ایسے ماحول میں ایران کا یہ اجلاس خطے کے ایک نئے کثیر قطبی سکیورٹی فریم ورک کی طرف اشارہ کرتا ہے، جس میں علاقائی ممالک مغربی طاقتوں کے کم ہوتے اثر کے بعد افغانستان کی ذمہ داری اپنے ہاتھ میں لے رہے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ افغانستان کی عدم استحکام کی قیمت سب سے زیادہ پڑوسی ممالک کو چکانا پڑتی ہے، اسی لیے وہ اب مشترکہ پالیسی اور عملی تعاون کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ ایران کا یہ اجلاس اس حقیقت کو مزید نمایاں کرتا ہے کہ افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ اب خطے کے ممالک ہی کریں گے، کیونکہ دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیاں، سرحدی تناؤ اور سکیورٹی خطرات پورے برِصغیر اور وسطی ایشیا کے امن کے لیے چیلنج بن چکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

حالیہ عرصے میں ای ٹی آئی ایم/ای ٹی ایل ایف سے وابستہ شدت پسندوں کے ایک ڈرون حملے میں تاجکستان میں چینی ورکرز کو نشانہ بنایا گیا تھا، جس کے بعد بیجنگ نے علاقائی سطح پر ’’ٹرانس نیشنل دہشت گرد نیٹ ورکس‘‘ کی موجودگی اور ان کے بڑھتے خطرے کو غیر معمولی سنجیدگی سے اٹھایا ہے۔

December 12, 2025

عادل راجہ  نے اپنے جرم کو تسلیم کرنے کی بجائے ہٹ دھرمی دکھائی اور زیریں عدالت کے حکم کو ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا، ہائی کورٹ نے عادل راجہ کی سزائیں بڑھا دیں، جرمانہ میں اضافہ کر دیا اور اسے معافی نامے اپنے تمام سوشل میڈیا  پروفائلز پر مسلسل 28 دن تک نمایاں آویزاں رکھنے کا حکم دیا۔

December 12, 2025

ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ ناروے کے سفیر کی عدالت میں غیر معمولی شرکت بین الاقوامی سفارتی ضابطوں کی خلاف ورزی ہے اور پاکستان نے ان سے سختی سے کہا کہ آئندہ ایسے اقدامات نہ اٹھائیں۔

December 11, 2025

افغانستان کے حوالے سے ترجمان نے واضح کیا کہ پاکستان کو افغان سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی پر مستقل تشویش ہے اور ماضی کے وعدے پورے نہ ہونے کے باعث پاکستان نے تحریری ضمانتیں مانگی ہیں۔ انہوں نے حالیہ افغان علما کے “سرحد پار عسکری کارروائیوں کے خلاف فتوے” کو مثبت مگر ناکافی قرار دیا۔

December 11, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *