پاکستان نے اقوامِ متحدہ کی جانب سے افغانستان کے لیے امدادی سامان کی ترسیل کی درخواست اصولی طور پر منظور کر لی ہے۔ تاہم سرحد پر بدستور پابندیاں برقرار ہیں جس کے باعث دونوں ممالک کے شہری شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
اطلاعات کے مطابق عسکری و سیاسی قیادت کی اعلیٰ سطحی میٹنگ پیر کے روز اسلام آباد میں منعقد ہوئی، جس میں اقوامِ متحدہ کی امداد کی درخواست اور امدادی راہداری کھولنے کے انتظامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ سینیئر صحافی طاہر خان کے مطابق پاکستانی حکام نے اقوامِ متحدہ کے مطالبے کو منظور کرلیا ہے جبکہ کچھ تکنیکی نکات پر مشاورت باقی ہے۔
صحافی طاہر خان کا کہنا ہے کہ اقوامِ متحدہ نے بھی پاکستان کی جانب سے ابتدائی اجازت ملنے کے بعد یونیسیف، یو این ڈی پی اور یو این ایف پی اے کو امدادی سامان کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ خیال رہے کہ امداد میں بنیادی طور پر خوراک اور ادویات شامل ہوں گی۔
افغان حکومت کا ردعمل
افغان امور پر گہری نظر رکھنے والے طاہر خان کے مطابق کابل حکام نے پاکستان کی مذکورہ پیش رفت پر تاحال کوئی سرکاری ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ پاکستان نے اقوامِ متحدہ سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اس امداد کی تفصیل بھی فراہم کرے جو افغانستان سمیت دیگر ممالک کو بھیجی جاتی ہے۔
سرحدی بندش کے اثرات
پاک۔ افغان سرحد کی بندش نے دونوں جانب کے شہریوں کے لیے شدید مشکلات پیدا کر دی ہیں۔ ہزاروں پاکستانی اور افغان شہری بارڈر کے قریب پھنسے ہوئے ہیں۔ بارڈر کی بندش کے باعث عوام ہوائی سفر کرنے پر مجبور ہے لیکن ان حالات نے ہوائی سفر کے کرایوں میں بھی غیر معمولی اضافہ کر دیا ہے۔ افغان ایئر لائنز کا ایک جانب کا ٹکٹ 180 امریکی ڈالر تک پہنچ چکا ہے جو عام شہریوں کے لیے ناقابل برداشت ہے۔
بقول طاہر خان کے متاثرہ افراد میں مریضوں کی تعداد خاصی زیادہ ہے جن کے طبی اپوائنٹمنٹس پاکستان میں رہ گئے ہیں۔ جبکہ کینسر سمیت سنگین امراض میں مبتلا کئی مریض سرحد نہ کھلنے کے باعث شدید پریشانی میں مبتلا ہیں۔ اسی طرح سرحی بندش کے باعث طلبہ کی تعلیم میں بھی حرج واقع ہورہا ہے۔
صحافی طاہر خان کے نے سرحدی بندش کے باعث عوامی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایک خاتون شادی کی تقریب میں شرکت کے لیے افغانستان گئی تھیں اور سرحد بند ہونے کے باعث گزشتہ آٹھ ماہ سے پشاور میں اپنے بچوں سے جدا ہیں۔
دیکھیں: پاکستان میں رواں سال ایڈز کے 81 ہزار 874 کیسز رپورٹ— تازہ اعدادوشمار جاری