تازہ رپورٹ اس حقیقت کو اجاگر کرتی ہے کہ اگرچہ افغانستان نے پوست کی کاشت میں کمی کی ہے، لیکن وہ اب بھی عالمی سطح پر افیون پیداوار کا دوسرا بڑا مرکز ہے۔

November 6, 2025

جموں کا قتلِ عام، تقسیمِ ہند کی تاریخ میں وہ سیاہ باب ہے جس نے نہ صرف لاکھوں مسلمانوں کی جانیں لیں بلکہ کشمیر تنازع کی بنیاد بھی رکھ دی۔

November 6, 2025

بھارتی وزیر دفاع کی تل ابیب میں اسرائیلی ہم منصب سے ملاقات اور دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کے نئے معاہدے پر دستخط

November 6, 2025

افغان انٹیلیجنس نے ٹی ٹی پی کے جنگجوؤں کو بظاہر انتظامی ردوبدل کے نام پر مقامی آبادیوں میں آباد کرنا شروع کر دیا ہے۔ جو سراسر استنبول مذاکرات کے معاہدے کے متضاد ہے

November 6, 2025

استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور آج سے شروع ہو رہا ہے۔ مذاکرات میں سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے، دہشت گروہ، جنگ بندی اور دوطرفہ تعلقات پر غور کیا جائے گا

November 6, 2025

جوں جوں علاقائی سفارتی شطرنج کی بساط بدل رہی ہے، اسلام آباد اپنی عسکری اور اخلاقی طاقت کے ساتھ اس ابھرتی ہوئی دشمنی کا سامنا کرنے کے لیے پرعزم دکھائی دیتا ہے۔

November 6, 2025

افغانستان اب بھی عالمی افیون کی پیداوار کا اہم مرکز قرار، اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسداد منشیات و جرائم کی رپورٹ

تازہ رپورٹ اس حقیقت کو اجاگر کرتی ہے کہ اگرچہ افغانستان نے پوست کی کاشت میں کمی کی ہے، لیکن وہ اب بھی عالمی سطح پر افیون پیداوار کا دوسرا بڑا مرکز ہے۔

1 min read

افغانستان اب بھی عالمی افیون کی پیداوار کا اہم مرکز قرار، اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسداد منشیات و جرائم کی رپورٹ

رپورٹ کے مطابق، 2025 میں دنیا بھر میں افیون کی مجموعی پیداوار 2,140 ٹن رہی، جس میں سب سے زیادہ حصہ میانمار، افغانستان اور میکسیکو کا تھا۔

November 6, 2025

اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے انسدادِ منشیات و جرائم کی تازہ ترین 2025 عالمی رپورٹ کے مطابق افغانستان بدستور دنیا کے سب سے بڑے افیون پیدا کرنے والے ممالک میں شامل ہے، حالانکہ رواں سال پوست کی کاشت میں 20 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ ادارے کے مطابق خشک سالی، موسمی تغیرات اور طالبان حکومت کی جزوی پابندیوں کے باوجود افغانستان میں افیون کی پیداوار عالمی منڈیوں کے لیے ایک نمایاں ذریعہ بنی ہوئی ہے۔

افغانستان میں افیون کی کاشت کے اعداد و شمار


رپورٹ کے مطابق 2025 میں افغانستان میں تقریباً 10,200 ہیکٹر (تقریباً 25,205 ایکڑ) زمین پر پوست کی کاشت کی گئی۔ گزشتہ سال 2024 میں یہ رقبہ 12,800 ہیکٹر تھا، جو 2023 کے 10,800 ہیکٹر کے مقابلے میں 19 فیصد زیادہ تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2025 میں پوست کی کاشت میں پچھلے سال کے مقابلے میں 20 فیصد کمی دیکھی گئی، تاہم افیون کی مجموعی پیداوار اب بھی 296 ٹن رہی۔ ادارے کے مطابق افغانستان کی مجموعی پیداوار عالمی افیون سپلائی کا تقریباً 20.23 فیصد بنتی ہے۔

افیون کی عالمی قیمت اور معیشت پر اثرات


رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2025 میں افیون کی اوسط قیمت 570 امریکی ڈالر فی کلوگرام رہی۔ یہ قیمت عالمی منڈی میں ایک مستحکم سطح کو ظاہر کرتی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ افغانستان میں طلب و رسد کے باوجود مارکیٹ میں افیون کی سپلائی میں کوئی شدید خلل نہیں آیا۔ ماہرین کے مطابق، افغانستان میں پچھلے برسوں کی پیداوار سے تیار شدہ افیون اسٹاک 2026 تک عالمی طلب پوری کرنے کے لیے کافی ہے، جو اس بات کا عندیہ دیتا ہے کہ اگر کاشت وقتی طور پر کم بھی ہو، تو عالمی منڈی میں افیون کی دستیابی برقرار رہے گی۔

کاشت میں علاقائی تبدیلیاں: زابل، کنڑ اور تخار میں اضافہ


رپورٹ کے مطابق اگرچہ مجموعی طور پر کاشت میں کمی آئی ہے، مگر زابل، کنڑ اور تخار کے علاقوں میں پوست کی کاشت میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ان صوبوں میں مقامی کاشت کاروں نے خشک سالی کے باوجود پوست کو ترجیح دی، کیونکہ اس کی پیداوار کے مقابلے میں آمدنی زیادہ اور رسد کا نظام نسبتاً آسان ہے۔ رپورٹ کے مطابق خشک سالی کے باعث دیگر فصلوں جیسے کہ گندم، مکئی اور کپاس کو شدید نقصان پہنچا، جس کے بعد کسانوں نے معاشی مجبوریوں کے باعث دوبارہ پوست کی طرف رجوع کیا۔

عالمی منظرنامہ: تین بڑے افیون پیدا کرنے والے ممالک


رپورٹ کے مطابق، 2025 میں دنیا بھر میں افیون کی مجموعی پیداوار 2,140 ٹن رہی، جس میں سب سے زیادہ حصہ میانمار، افغانستان اور میکسیکو کا تھا۔ میانمار نے 995 ٹن یعنی 46.49 فیصد، افغانستان نے 433 ٹن یعنی 20.23 فیصد، اور میکسیکو نے 165.5 ٹن یعنی 7.73 فیصد پیداوار کی۔ اس کے علاوہ لاؤس میں 60 ٹن اور کولمبیا میں 18 ٹن افیون پیدا کی گئی۔ اگرچہ افغانستان میں پیداوار میں کمی واقع ہوئی ہے، مگر اب بھی وہ عالمی افیون مارکیٹ میں دوسرا سب سے بڑا سپلائر ہے۔

مصنوعی منشیات کی بڑھتی ہوئی پیداوار


رپورٹ میں ایک اور تشویش ناک رجحان کی نشاندہی کی گئی ہے۔ سنتھیٹک منشیات کی بڑھتی ہوئی پیداوار، خصوصاً (آئس)۔ افغانستان میں آئس کی پیداوار میں تیزی سے اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ جرائم پیشہ نیٹ ورکس اور اسمگلنگ گروہ افیون کے مقابلے میں آئس کو زیادہ ترجیح دے رہے ہیں، کیونکہ اس کی تیاری آسان ہے، نقل و حمل کے دوران چھپانا ممکن ہے، اور اس کا منافع کئی گنا زیادہ ہے۔ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ آئس کی تیاری کے لیے بنیادی خام مال افغانستان میں باآسانی دستیاب ہے، اور اس کی فراہمی کا تعلق خطے کے دیگر ممالک خصوصاً بھارت سے جوڑا گیا ہے، جہاں کی صنعتی پیداوار قانونی طور پر ہوتی ہے مگر اسمگلنگ کے ذریعے غیر قانونی نیٹ ورکس تک پہنچتی ہے۔

تجزیاتی نقطہ نظر: پوست سے مصنوعی منشیات کی جانب منتقلی


ماہرین کے مطابق افغانستان میں پوست کی کاشت میں کمی کو ایک بڑی تبدیلی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ رپورٹ کہتی ہے کہ افغانستان کی منشیات کی معیشت اب پلانٹ بیسڈ سے کیمیکل بیسڈ ماڈل کی طرف منتقل ہو رہی ہے۔ یہ تبدیلی نہ صرف اقتصادی بلکہ سیکورٹی لحاظ سے بھی خطرناک ہے، کیونکہ مصنوعی منشیات کی پیداوار چھوٹے کارخانوں اور لیبارٹریوں میں ممکن ہے جنہیں ٹریک کرنا مشکل ہوتا ہے۔

مزید یہ کہ آئس جیسی منشیات کی عالمی طلب تیزی سے بڑھ رہی ہے، اور افغانستان کی جغرافیائی پوزیشن وسطی ایشیا، ایران، پاکستان اور خلیجی ممالک کے راستوں کے قریب ہونے کی وجہ سے عالمی اسمگلنگ نیٹ ورکس کے لیے مثالی مقام فراہم کرتی ہے۔

ماہرین کی آراء: “افیون ختم نہیں، شکل بدل رہی ہے”


منشیات پر تحقیق کرنے والے ماہرین کے مطابق، افغانستان کی منشیات کی معیشت خاتمے کے بجائے ارتقاء کے مرحلے میں ہے۔ کابل یونیورسٹی کے سابق پروفیسر اور منشیات کے امور کے تجزیہ کار ڈاکٹر حمید اللہ محسنی کے مطابق: “پوست کی کاشت میں کمی وقتی ہے، مگر مصنوعی منشیات کی معیشت ایک نیا خطرہ ہے جو پورے خطے کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔” ایک اور تجزیہ کار کے مطابق، “افغانستان کی منشیات کی معیشت اب کسانوں کے کھیتوں سے نکل کر لیبارٹریوں اور کارخانوں میں جا چکی ہے، جہاں کوئی نگرانی یا ریاستی کنٹرول موجود نہیں۔”

خشک سالی اور موسمی اثرات


رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ 2024 اور 2025 کے دوران خشک سالی اور بارشوں کی کمی نے افیون کی کاشت کو بری طرح متاثر کیا۔ کئی صوبوں میں زیرِ زمین پانی کی سطح میں خطرناک حد تک کمی آئی، جس کے باعث پیداوار میں نمایاں کمی ہوئی۔

تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی بحران کے باوجود پوست کی معیشت مکمل طور پر ختم نہیں ہوگی، کیونکہ اس کی جڑیں افغانستان کے دیہی علاقوں کی معیشت میں گہری ہیں۔

اسمگلنگ اور عالمی نیٹ ورکس


رپورٹ میں اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ افیون اور آئس کی اسمگلنگ کے نیٹ ورکس مزید جدید اور غیرمرئی ہوتے جا رہے ہیں۔ ایران، پاکستان، وسطی ایشیائی ممالک، اور ترکی کے راستے منشیات کی ترسیل جاری ہے، جس کے بعد یہ یورپ، روس، خلیجی ممالک اور مشرقی افریقہ تک پہنچ جاتی ہیں۔

نتیجہ


تازہ رپورٹ اس حقیقت کو اجاگر کرتی ہے کہ اگرچہ افغانستان نے پوست کی کاشت میں کمی کی ہے، لیکن وہ اب بھی عالمی سطح پر افیون پیداوار کا دوسرا بڑا مرکز ہے۔ مزید تشویشناک پہلو یہ ہے کہ اب افغانستان سنتھیٹک منشیات کی نئی منڈی بن کر ابھر رہا ہے — جو نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔

متعلقہ مضامین

جموں کا قتلِ عام، تقسیمِ ہند کی تاریخ میں وہ سیاہ باب ہے جس نے نہ صرف لاکھوں مسلمانوں کی جانیں لیں بلکہ کشمیر تنازع کی بنیاد بھی رکھ دی۔

November 6, 2025

بھارتی وزیر دفاع کی تل ابیب میں اسرائیلی ہم منصب سے ملاقات اور دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کے نئے معاہدے پر دستخط

November 6, 2025

افغان انٹیلیجنس نے ٹی ٹی پی کے جنگجوؤں کو بظاہر انتظامی ردوبدل کے نام پر مقامی آبادیوں میں آباد کرنا شروع کر دیا ہے۔ جو سراسر استنبول مذاکرات کے معاہدے کے متضاد ہے

November 6, 2025

استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور آج سے شروع ہو رہا ہے۔ مذاکرات میں سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے، دہشت گروہ، جنگ بندی اور دوطرفہ تعلقات پر غور کیا جائے گا

November 6, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *