لاہور: پنجاب میں گیارہویں کلاس کے سالانہ امتحانات کے نتائج نے تعلیمی معیار کو بے نقاب کردیا ہے۔
نتائج کے مطابق پنجاب میں پچاس فیصد طلبا بھی معیارِ تعلیم پر پورا نہیں اُترسکے، جس نے صوبے کے نظامِ تعلیم کی کارکردگی پر سوالیہ نشان کھڑے کردیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پنجاب کے 9 تعلیمی بورڈز کے تحت 7 لاکھ 74 ہزار 424 طلبا و طالبات نے امتحانات دیے، جن میں سے 3 لاکھ 55 ہزار 204 ناکام رہے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ کامیابی کا تناسب محض 53.71 فیصد رہا۔
ماہرینِ تعلیم کے مطابق زیرِ نظر نتائج اس بات کو واضح کرتے ہیں کہ رٹہ سسٹم نے نظام تعلیم کو شدید متاثر کیا ہے، جو طلبا میں تخلیقی سوچ پیدا کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
رپورٹ کے مطابق طالبات نے 60.85 فیصد کامیابی کے ساتھ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا جبکہ طلبا میں کامیابی کا تناسب محض 43.42 فیصد رہا۔
کُل 4 لاکھ 53 ہزار 370 طالبات اور 3 لاکھ 14 ہزار 54 طلبہ نے امتحانات دیے۔
اس موقع پر ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ جب تک امتحانی نظام میں اصلاحات نہیں کی جاتیں اور تدریس میں تحقیقی انداز نہیں اپنایا جاتا تب تک معیارِ تعلیم میں بہتری ناممکن ہے۔ لہذا حکومتِ پنجاب سے مطالبہ ہے کہ نصاب، تدریس بالخصوص امتحان سے متعلق اصلاحات جلد از جلد نافذ کی جائیں۔