پاکستان نے شمالی وزیرستان ضلع میں ایک فوجی کیمپ پر خوارج سے تعلق رکھنے والے خوارج گل بہادر گروپ کی جانب سے کیے گئے دہشت گرد حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے، جس کے نتیجے میں پاک فوج کے چار جوان شہید ہو گئے۔
دفتر خارجہ کے مطابق، پاکستان کی جانب سے سخت احتجاج ریکارڈ کرانے کے لیے افغانستان کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن کو وزارتِ خارجہ طلب کیا گیا، جہاں انہیں باضابطہ طور پر شدید ڈیمارش دیا گیا۔
🔊PR No.3️⃣8️⃣0️⃣/2️⃣0️⃣2️⃣5️⃣
— Ministry of Foreign Affairs – Pakistan (@ForeignOfficePk) December 19, 2025
Demarche to the Afghan Taliban regime on terrorist attacks against Pakistan, perpetrated from Afghan soil
🔗⬇️https://t.co/cJStfOgssB pic.twitter.com/BlbWdxRhV3
وزارت خارجہ نے افغان طالبان حکومت کی جانب سے فتنہ الخوارج/تحریک طالبان پاکستان کو مسلسل سہولت اور معاونت فراہم کیے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا، جس کے باعث یہ دہشت گرد گروہ پاک-افغان سرحدی علاقوں اور ملحقہ خطوں میں پاکستانی فوج اور شہری آبادی کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
پاکستانی حکام نے واضح کیا کہ افغانستان میں فتنہ الخوارج/ٹی ٹی پی کو حاصل سازگار ماحول، افغانستان کی جانب سے پاکستان اور عالمی برادری کو دی گئی ان یقین دہانیوں کے سراسر منافی ہے، جن کے تحت افغان سرزمین کسی دوسرے ملک، بالخصوص پاکستان، کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جائے گی۔
پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ اس حملے کی مکمل تحقیقات کی جائیں اور افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف ہونے والی دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث عناصر اور سہولت کاروں کے خلاف فوری اور فیصلہ کن کارروائی کی جائے۔
بیان میں افغان طالبان حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ تمام دہشت گرد گروہوں، بشمول ان کی قیادت، کے خلاف فوری، ٹھوس اور قابلِ تصدیق اقدامات کرے اور افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے۔
وزارت خارجہ نے افغان فریق کو دوٹوک انداز میں آگاہ کیا کہ پاکستان اپنی خودمختاری کے دفاع اور اپنے شہریوں کے تحفظ کا پورا حق محفوظ رکھتا ہے، اور افغان سرزمین سے جنم لینے والی دہشت گردی کے خلاف ہر ضروری اقدام اٹھائے گا