برطانیہ نے غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف سخت اصلاحات متعارف کرائی ہیں، جنہیں ماہرین پاکستان کی افغان مہاجرین کی واپسی پالیسی سے مشابہ قرار دے رہے ہیں۔
برطانیہ کی نئی پالیسی
برطانوی حکام کے مطابق اب ہر وہ شخص جو بغیر اجازت ملک میں داخل ہوگا، گرفتار کیا جائے گا، اپنے ملک واپس بھیجا جائے گا اور ہمیشہ کے لیے برطانیہ میں داخلے پر پابندی عائد ہوگی۔ حکام کا کہنا ہے کہ غیر قانونی آمد نے ملکی وسائل، بارڈر مینجمنٹ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر دباؤ ڈالا ہے، جس کے باعث سخت اقدامات ضروری ہیں۔
پاکستان کی افغان مہاجرین سے متعلق پالیسی
پاکستان نے بھی غیر قانونی افغان مہاجرین کے معاملے پر سخت مؤقف اختیار کیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ غیر قانونی مقیم افغان شہری نہ صرف قانون و نظم کے لیے خطرہ ہیں بلکہ قومی سلامتی پر بھی اثر انداز ہو رہے ہیں۔ حکومت نے غیر قانونی رہائش کو اسمگلنگ، دہشت گردی اور معیشت پر بوجھ سے جوڑا ہے۔
تاہم برطانیہ کی مجوزہ پالیسی کے برعکس پاکستان نے مرحلہ وار واپسی کا منصوبہ بنایا، متعدد بار رضاکارانہ واپسی کی ڈیڈ لائنز دیں اور قانونی راستے فراہم کیے۔ اس کے باوجود ہزاروں افغان شہری ملک بدر کیے گئے ہیں اور مزید واپسی کے عمل میں ہیں۔
اعداد و شمار کا فرق
برطانیہ کو حالیہ برسوں میں ہزاروں غیر قانونی تارکین وطن کا سامنا رہا ہے، جو زیادہ تر چھوٹی کشتیوں کے ذریعے پہنچے۔ دوسری جانب پاکستان چار ملین سے زائد افغان شہریوں کی میزبانی کر رہا ہے، جن میں سے دس لاکھ سے زیادہ کو غیر قانونی سمجھا جاتا ہے۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ اتنے بڑے بوجھ کے باوجود پاکستان کی پالیسی مغربی ممالک کے مقابلے میں زیادہ نرم ہے۔
عالمی ردعمل اور دوہرا معیار
برطانیہ کی پالیسی کو سکیورٹی اقدامات کے طور پر وسیع پیمانے پر درست قرار دیا گیا ہے، لیکن پاکستان کے اقدامات پر بعض بین الاقوامی اداروں اور حقوق گروپوں نے تنقید کی ہے۔ اسلام آباد کے حکام کا مؤقف ہے کہ یہ ایک کھلا ہوا دوہرا معیار ہے۔ اگر برطانیہ کے لیے گرفتاری اور ملک بدری قابل قبول ہے تو پاکستان کے اقدامات بھی درست سمجھے جانے چاہئیں، خاص طور پر اتنی بڑی افغان آبادی کے تناظر میں۔
پاکستان گزشتہ چار دہائیوں سے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے، جس سے ملکی معیشت اور سماج پر بھاری بوجھ پڑا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کی پالیسی اب بھی مغربی ممالک کی نسبت نرم ہے، لیکن عالمی تنقید کا زیادہ تر نشانہ پاکستان ہی بنتا ہے۔
دیکھیں: وزارت داخلہ کا افغان مہاجرین کی واپسی سے متعلق نوٹیفیکیشن جاری