رپورٹ کے اختتام پر کہا گیا کہ طاقت کے ذریعے مسلط کیا گیا استحکام، اس امن کا متبادل نہیں ہو سکتا جو سیاسی شمولیت، انسانی حقوق، معاشی بحالی اور علاقائی تعاون سے جنم لیتا ہے۔ جب تک طالبان محض انکار کے بجائے قابلِ تصدیق اقدامات نہیں کرتے، افغانستان میں پائیدار امن ایک دور کی حقیقت ہی رہے گا۔

December 20, 2025

کانفرنس کے بعد ایران کے سینئر سفارتکار اور افغانستان کے امور کے سابق خصوصی نمائندے محمد رضا بہرامی نے کابل میں افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی سے ملاقات کی۔ بہرامی نے انہیں تہران میں ہونے والے علاقائی اجلاس کی تفصیلات سے آگاہ کیا اور افغانستان کے حوالے سے ہمسایہ ممالک کے مؤقف اور تجاویز پر بریفنگ دی۔

December 20, 2025

عدالت میں جمع کروائے گئے دفتر خارجہ اور سعودی عرب میں پاکستانی سفارت خانے سے حاصل شدہ ریکارڈ کے مطابق بلگاری سیٹ کی اصل قیمت سات کروڑ 15 لاکھ روپے سے زائد ہے۔

December 20, 2025

ساجد اکرم مختلف اوقات میں بھارت آتا رہا، جن میں 2000، 2004، 2009، 2012، 2016 اور حالیہ دورہ 2022 شامل ہے۔ حملے میں اس کے بیٹے نوید اکرم کی شمولیت کی بھی تصدیق کی گئی ہے۔

December 20, 2025

ابتدائی اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی اکثریت شدید سردی، نمونیا اور موسم کی سختیوں کے باعث جان بحق ہوئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے سرحدی علاقوں میں سخت پٹرولنگ کے باعث مہاجرین کو انتہائی دشوار گزار اور سرد راستے اختیار کرنا پڑے، جو ان کے لیے جان لیوا ثابت ہوئے۔

December 20, 2025

وزارت خارجہ نے افغان فریق کو دوٹوک انداز میں آگاہ کیا کہ پاکستان اپنی خودمختاری کے دفاع اور اپنے شہریوں کے تحفظ کا پورا حق محفوظ رکھتا ہے، اور افغان سرزمین سے جنم لینے والی دہشت گردی کے خلاف ہر ضروری اقدام اٹھائے گا۔

December 19, 2025

طالبان کا کنٹرول، منشیات اور دہشت گردی کا تسلسل: اقوامِ متحدہ نے افغانستان پر چشم کشا رپورٹ جاری کر دی

رپورٹ کے اختتام پر کہا گیا کہ طاقت کے ذریعے مسلط کیا گیا استحکام، اس امن کا متبادل نہیں ہو سکتا جو سیاسی شمولیت، انسانی حقوق، معاشی بحالی اور علاقائی تعاون سے جنم لیتا ہے۔ جب تک طالبان محض انکار کے بجائے قابلِ تصدیق اقدامات نہیں کرتے، افغانستان میں پائیدار امن ایک دور کی حقیقت ہی رہے گا۔
طالبان کا کنٹرول، منشیات اور دہشت گردی کا تسلسل: اقوامِ متحدہ نے افغانستان پر چشم کشا رپورٹ جاری کر دی

رپورٹ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ افغانستان اس وقت “بغیر مفاہمت کے حکمرانی” ہے، یعنی ریاست پر گرفت موجود ہے مگر سیاسی شمولیت، سماجی ہم آہنگی اور دیرپا امن کے بنیادی ستون غائب ہیں۔

December 20, 2025

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی تازہ رپورٹ ایس/2025/796 افغانستان میں طالبان کے اقتدار کو ایک ایسی حقیقت کے طور پر پیش کرتی ہے جہاں بظاہر نظم و ضبط اور کنٹرول تو قائم ہے، مگر مصالحت، پائیدار امن اور علاقائی استحکام پر بدستور سوالات موجود ہیں۔ رپورٹ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ افغانستان اس وقت “بغیر مفاہمت کے حکمرانی” ہے، یعنی ریاست پر گرفت موجود ہے مگر سیاسی شمولیت، سماجی ہم آہنگی اور دیرپا امن کے بنیادی ستون غائب ہیں۔

منشیات کا بدلتا رجحان

رپورٹ کے مطابق طالبان نے ملک بھر میں مرکزی اقتدار مضبوط کر لیا ہے اور کھلی مسلح مزاحمت کو بڑی حد تک دبایا ہے۔ پوست کی کاشت میں 2022 کے مقابلے میں 95 فیصد سے زائد کمی کو اقوامِ متحدہ نے ایک تسلیم شدہ حقیقت قرار دیا ہے۔ تاہم رپورٹ خبردار کرتی ہے کہ منشیات کی معیشت ختم نہیں ہوئی بلکہ اس نے نئی شکل اختیار کر لی ہے۔

افیون کی جگہ میتھ ایمفیٹامین اور دیگر مصنوعی منشیات لے رہی ہیں، جن کی پیداوار اور اسمگلنگ میں اضافہ ہوا ہے۔ یو این او ڈی سی کے مطابق میتھ کی ضبطگی میں اضافہ اس بات کا ثبوت ہے کہ افغانستان کی نارکو اکانومی زیادہ خفیہ مگر زیادہ خطرناک مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔ اگرچہ طالبان نے 1,400 منشیات لیبارٹریاں ختم کرنے اور 14 ہزار اسمگلرز کے خلاف کارروائی کا دعویٰ کیا ہے، مگر رپورٹ کے مطابق اس سے معیشت میں موجود منشیات کے ڈھانچے کو بنیادی طور پر ختم نہیں کیا جا سکا۔

افغان سرزمین دہشت گردوں کیلئے محفوظ پناہ گاہ قرار

سلامتی کے حوالے سے اقوامِ متحدہ نے طالبان کے اس دعوے کو غیر معتبر قرار دیا ہے کہ افغان سرزمین کسی دہشت گرد تنظیم کے زیرِ استعمال نہیں۔ رپورٹ کے مطابق افغانستان میں اس وقت بیس سے زائد دہشت گرد گروہ سرگرم ہیں، جن میں تحریک طالبان پاکستان، القاعدہ، اور جماعت انصاراللہ شامل ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان کی جانب سے ان گروہوں کی موجودگی سے انکار زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا۔

ٹی ٹی پی سب سے بڑا خطرہ

تحریک طالبان پاکستان کو رپورٹ میں سرحد پار عدم استحکام کا سب سے بڑا ذریعہ قرار دیا گیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق ٹی ٹی پی کے تقریباً 6 ہزار جنگجو افغانستان کے مشرقی صوبوں خوست، کنڑ، ننگرہار، پکتیکا اور پکتیا میں متحرک ہیں۔ رپورٹ کے مطابق صرف 2025 میں ٹی ٹی پی نے پاکستان میں 600 سے زائد حملے کیے اور “الخندق” کے نام سے ایک نئی مہم کا اعلان کیا، جس میں فوجی تنصیبات کے ساتھ ساتھ چینی مفادات کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی کو افغان سرزمین پر لاجسٹک اسپیس اور مالی سہولت میسر ہے، جبکہ اس کے سربراہ نور ولی محسود کے خاندان کو ماہانہ تین ملین افغانی ملنے کی اطلاعات بھی شامل ہیں۔

القاعدہ اور داعش کی موجودگی

اقوامِ متحدہ کے مطابق القاعدہ بدستور افغانستان میں محفوظ پناہ گاہوں سے فائدہ اٹھا رہی ہے، اس کے سینئر کمانڈر کابل میں موجود ہیں اور القاعدہ برصغیر کے 200 سے 300 جنگجو پاکستان پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔

داعش کے بارے میں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کے تقریباً دو ہزار جنگجو زیادہ تر شمالی اور مشرقی افغانستان میں سرگرم ہیں، جو مصنوعی ذہانت، کرپٹو کرنسی، خفیہ پلیٹ فارمز اور 3ڈی پرنٹڈ ہتھیاروں کے پرزے استعمال کر رہے ہیں، جبکہ کم عمر بچوں کو مدرسوں کے ذریعے بھرتی کیا جا رہا ہے۔

سیاسی نظم و نسق

سیاسی نظم و نسق کے باب میں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان کی حکومت مکمل طور پر مرکزیت پر مبنی ہے۔ ہبت اللہ اخوندزادہ قندھار سے مطلق العنان اختیار کے ساتھ حکومت چلا رہے ہیں، جہاں کوئی عوامی بحث، پارلیمان یا شفاف مشاورتی عمل موجود نہیں۔ رپورٹ کے مطابق طالبان نے حکمرانی کو مؤثر بنانے کے بجائے اپنی داخلی یکجہتی کو ترجیح دی ہے۔ 28 غیر ملکی مشنز اور عالمی ادارے کابل میں کام کر رہے ہیں، جبکہ طالبان کے 42 نمائندہ دفاتر بیرونِ ملک فعال ہیں، تاہم روس واحد ملک ہے جس نے طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا ہے۔

رپورٹ یاد دلاتی ہے کہ 8 جولائی 2025 کو بین الاقوامی فوجداری عدالت نے ہیبت اللہ اخوندزادہ اور طالبان کے قائم مقام چیف جسٹس کے خلاف صنفی بنیادوں پر انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات میں وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔

انسانی حقوق کی بدترین صورتحال

انسانی حقوق کے حوالے سے رپورٹ ایک نہایت سنگین تصویر پیش کرتی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق افغان خواتین اور بچیاں سب سے زیادہ متاثر ہیں، جہاں دس میں سے آٹھ خواتین تعلیم، روزگار اور تربیت سے محروم ہیں۔ افغانستان دنیا میں صنفی فرق کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر ہے، جبکہ طالبان کی پالیسیوں کے باعث معیشت کو سالانہ ایک ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہو رہا ہے۔

لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی، خواتین کی ملازمت پر قدغن اور نقل و حرکت کی محدودیاں بدستور نافذ ہیں۔ رپورٹ میں نسلی اور فرقہ وارانہ امتیاز، میڈیا پر قدغن، شمشاد ٹی وی اور ریڈیو کی بندش، صحافیوں کی گرفتاریاں اور سابق افغان سکیورٹی اہلکاروں کے ماورائے عدالت قتل بھی درج ہیں۔

اسلام آباد میں مقیم تجزیہ کار ماہر افغان امور شہاب یوسفزئی کے مطابق یہ رپورٹ اس تاثر کو رد کرتی ہے کہ طالبان کا کنٹرول خود بخود امن کی ضمانت ہے۔ ان کے بقول، اقوامِ متحدہ نے یہ واضح کر دیا ہے کہ کنٹرول اور مصالحت دو الگ تصورات ہیں۔

معاشی صورتحال

معاشی صورتحال کے بارے میں رپورٹ کہتی ہے کہ افغانستان کی معیشت بظاہر “لچکدار مگر کمزور” ہے۔ 2025 کی پہلی ششماہی میں جی ڈی پی میں 6.5 فیصد کمی، بیروزگاری کی شرح 75 فیصد، اور 90 فیصد سے زائد آبادی کا خط غربت سے نیچے ہونا معاشی بحران کی عکاسی کرتا ہے۔ ماہانہ فی کس آمدن تقریباً 100 ڈالر ہے، جبکہ 70 فیصد سے زائد آبادی انسانی امداد پر انحصار کر رہی ہے۔

اکتوبر 2023 کے بعد 45 لاکھ سے زائد افغان شہریوں کی جبری واپسی نے وسائل اور بنیادی سہولیات پر شدید دباؤ ڈالا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے ساتھ سرحدی بندشوں سے افغان معیشت کو یومیہ تقریباً 10 لاکھ ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔

پاکستان کا کردار

پاکستان کے کردار پر رپورٹ واضح کرتی ہے کہ پاکستان کو افغانستان کی صورتحال میں کسی فریق کے طور پر نہیں بلکہ ایک متاثرہ اسٹیک ہولڈر کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔ سرحد پار حملے، مہاجرین کی واپسی، سلامتی خدشات اور معاشی اثرات پاکستان کے لیے براہِ راست نتائج رکھتے ہیں۔

سینئر صحافی سبوخ سید کا کہنا ہے کہ رپورٹ کا سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ اس میں کسی علاقائی یا ریاستی بیانیے کے بجائے خالصتاً اقوامِ متحدہ کی زبان اور شواہد بول رہے ہیں، جو افغانستان کو علاقائی عدم استحکام کا ذریعہ قرار دیتے ہیں۔

رپورٹ کے اختتام پر کہا گیا کہ طاقت کے ذریعے مسلط کیا گیا استحکام، اس امن کا متبادل نہیں ہو سکتا جو سیاسی شمولیت، انسانی حقوق، معاشی بحالی اور علاقائی تعاون سے جنم لیتا ہے۔ جب تک طالبان محض انکار کے بجائے قابلِ تصدیق اقدامات نہیں کرتے، افغانستان میں پائیدار امن ایک دور کی حقیقت ہی رہے گا۔

متعلقہ مضامین

کانفرنس کے بعد ایران کے سینئر سفارتکار اور افغانستان کے امور کے سابق خصوصی نمائندے محمد رضا بہرامی نے کابل میں افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی سے ملاقات کی۔ بہرامی نے انہیں تہران میں ہونے والے علاقائی اجلاس کی تفصیلات سے آگاہ کیا اور افغانستان کے حوالے سے ہمسایہ ممالک کے مؤقف اور تجاویز پر بریفنگ دی۔

December 20, 2025

عدالت میں جمع کروائے گئے دفتر خارجہ اور سعودی عرب میں پاکستانی سفارت خانے سے حاصل شدہ ریکارڈ کے مطابق بلگاری سیٹ کی اصل قیمت سات کروڑ 15 لاکھ روپے سے زائد ہے۔

December 20, 2025

ساجد اکرم مختلف اوقات میں بھارت آتا رہا، جن میں 2000، 2004، 2009، 2012، 2016 اور حالیہ دورہ 2022 شامل ہے۔ حملے میں اس کے بیٹے نوید اکرم کی شمولیت کی بھی تصدیق کی گئی ہے۔

December 20, 2025

ابتدائی اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی اکثریت شدید سردی، نمونیا اور موسم کی سختیوں کے باعث جان بحق ہوئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے سرحدی علاقوں میں سخت پٹرولنگ کے باعث مہاجرین کو انتہائی دشوار گزار اور سرد راستے اختیار کرنا پڑے، جو ان کے لیے جان لیوا ثابت ہوئے۔

December 20, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *