اسلام آباد — 15 جون، 2025: چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر اس وقت امریکہ میں موجود ہیں اور ان کا دورہ بڑے پیمانے پر عسکری سفارتکاری کے زاویے سے دیکھا جا رہا ہے۔ اگرچہ امریکہ کی جانب سے کسی رسمی دعوت کی تصدیق نہیں ہوئی، پاکستانی دفاعی ذرائع کے مطابق کئی اعلیٰ سطح کی تزویراتی ملاقاتیں جاری ہیں۔ دفتر خارجہ (MoFA) اور وزارتِ دفاع (MoD) ان خبروں کی تردید نہیں کی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جنرل منیر اور امریکی سینٹکام کمانڈر جنرل مائیکل کوریلا کے درمیان ایک اہم ملاقات متوقع ہے۔ دونوں جنرلز گزشتہ دو برسوں میں تین بار ملاقات کر چکے ہیں، جو دونوں افواج کے درمیان افسرانہ سطح پر مضبوط تعلقات کی نشاندہی کرتا ہے۔
بھارتی میڈیا نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ جنرل منیر کو کسی باضابطہ دعوت کے بغیر بلایا گیا ہے۔ تاہم، امریکہ میں موجود ماہرین اس تاثر کو غلط قرار دیتے ہیں۔ ولسن سینٹر کے مائیکل کُگلمین نے کہا کہ اصل توجہ ملاقاتوں کے مواد پر ہونی چاہیے، نہ کہ ظاہری پہلوؤں پر۔ ان کا کہنا تھا کہ اس نوعیت کے دورے عمومی طور پر دفاعی تعاون کے تسلسل کی علامت ہوتے ہیں، نہ کہ سیاسی پیغام رسانی کے۔
اسی ہفتے، جنرل کوریلا نے کیپیٹل ہل میں ایک سماعت کے دوران جنرل منیر کی تعریف کی۔ انہوں نے خطے میں سیکیورٹی کے لیے پاکستانی عسکری قیادت کے کردار کو سراہا۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ بیانات پاکستان کی تزویراتی اہمیت کے غیر رسمی اعتراف کے مترادف ہیں۔
جنرل منیر کا دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب خطے میں کشیدگی بڑھ رہی ہے۔ سرحدی تناؤ، افغانستان میں سیکیورٹی خلا، اور انسداد دہشت گردی کی کارروائیاں دونوں ممالک کے لیے مشترکہ ترجیحات ہیں۔ ممکنہ سینٹکام ملاقات میں انٹیلی جنس کے تبادلے، مشترکہ دفاعی اقدامات، اور عملی تعاون پر بات ہو سکتی ہے۔
وزارتِ دفاع سے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ بات چیت میں پاکستان کے فوجی نظام کی جدید کاری اور اس کے امن مشن میں بڑھتے ہوئے کردار پر بھی تبادلہ خیال شامل ہو سکتا ہے۔ اگرچہ ابھی تک کوئی رسمی پریس ریلیز جاری نہیں ہوئی، یہ دورہ اس بات کا اظہار ہے کہ پاکستان امریکی عسکری قیادت سے رابطے کو برقرار رکھنا چاہتا ہے۔
جنرل منیر کی موجودگی ایک واضح اشارہ ہے کہ عسکری سفارتکاری کے ذریعے تعلقات کو مستحکم رکھنے کی کوششیں جاری ہیں، چاہے وسیع تر دوطرفہ تعلقات میں کشیدگی کیوں نہ ہو۔
دیکھیئے: پاکستان کی اسرائیلی حملوں کی مذمت اور ایران کی حمایت