پاکستان نے بارہا کابل حکومت کو متنبہ کیا کہ وہ اپنی زمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے مگر اشرف غنی کی حکومت نے ہمیشہ بھارت کے اشاروں پر عمل کیا۔2014 کے بعد جب امریکا نے اپنی فوجی موجودگی کم کی تو افغانستان میں طالبان نے دوبارہ طاقت حاصل کرنا شروع کی۔

October 24, 2025

گزشتہ سال بچوں کے خلاف گروہی جنسی جرائم کے 717 واقعات رپورٹ ہوئے جن میں سے 224 ملزمان سفید فام اور 22 مشتبہ افراد پاکستانی نژاد تھے جوکہ ٹیلی گراف کے مضمون کو مسترد کرتے ہیں

October 24, 2025

دنیا ایک بار افغانستان کو چھوڑ چکی ہے۔ مگر اگر اس بار بھی خاموش رہی، تو یہ خاموشی صرف صحافت نہیں، انصاف کی قبر بن جائے گی۔

October 24, 2025

ڈیورنڈ لائن کی بنیاد 1893 میں رکھی گئی، جب افغانستان کے امیر عبدالرحمن خان نے برطانوی ہندوستان کے سیکرٹری خارجہ سر مارٹیمر ڈیورنڈ سے سرحدی معاہدہ کیا۔ یہ معاہدہ دونوں فریقین کے درمیان انتظامی حدود طے کرنے کے لیے تھا، نہ کہ سیاسی خودمختاری کے لیے۔

October 24, 2025

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ بھارت کے دریاؤں پر ڈیم بنانے کے اقدامات سے مشابہ ہے، جس کے باعث خطے میں پانی کے بحران کا نیا تنازعہ جنم لے سکتا ہے۔

October 24, 2025

امریکی صدر ٹرمپ نے ٹائم میگزین کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا ہرگز نہیں ہو سکتا، میں نے عرب ممالک سے وعدہ کیا ہے۔ اگر اسرائیل نے یہ قدم اٹھایا تو اسے امریکی حمایت سے محروم ہونا پڑے گا

October 24, 2025

سِکھ شناخت کے خلاف حملوں میں اضافہ پاک ۔ بھارت تنازعے کے بعد صورتحال مزید خراب

پاک۔بھارت تنازعے کے بعد بھارت میں سِکھ شناخت کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جہاں اختلاف رائے کو جھوٹی جاسوسی سے جوڑ کر گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔

1 min read

پاک۔بھارت تنازعے کے بعد بھارت میں سِکھ شناخت کو نشانہ بنایا جا رہا ہے

پاک۔بھارت تنازعے کے بعد بھارت میں سِکھ شناخت کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جہاں اختلاف رائے کو جھوٹی جاسوسی سے جوڑ کر گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔

June 12, 2025

سِکھ شناخت کو نشانہ بنانے کا عمل انڈیا-پاکستان موجودہ تنازعے کے بعد تیز ہو گیا جہاں مودی حکومت اختلاف رائے کو جھوٹے جاسوسی الزامات سے جوڑ کر دبا رہی ہے۔

امرتسر، انڈیا – 2025 کے انڈیا-پاکستان تنازعے کے بعد بھارتی حکومت نے سِکھ برادری کے خلاف اپنی کارروائیوں میں نمایاں شدت لائی ہے۔ قومی سلامتی کے نام پر ریاست نے سِکھ شناخت کو نشانہ بناتے ہوئے کمیونٹی رہنماؤں، کارکنان اور عام شہریوں ہراسانی اور گرفتاری کا نشانہ بنایا ہے۔ یہ عمل صرف سکیورٹی کی آڑ میں نہیں بلکہ ایک واضح سیاسی ایجنڈے کے تحت جاری ہے جس کا مقصد سِکھوں کی آواز کو دبانا ہے۔

سِکھ آوازوں پر قدغن: خوف کا ماحول
تنازعے کے فوراً بعد بھارتی ایجنسیوں نے پنجاب بھر میں سِکھ تنظیموں کے خلاف وسیع پیمانے پر آپریشنز کا آغاز کیا۔ گردواروں اور سِکھوں کے زیر انتظام فلاحی اداروں پر چھاپے مارے گئے۔ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (NIA) نے ان پر دہشت گردی کی مالی معاونت کے الزامات لگائے لیکن بیشتر الزامات میں کوئی قابل اعتماد ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔

عام احتجاج، سوشل میڈیا پر پوسٹ، یا کمیونٹی اجلاس کو غداری کے ثبوت کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔ سرکاری میڈیا جسے اکثر گودی میڈیا کہا جاتا ہے نے سِکھوں کو بار بار “خالصتانی” اور “ملک دشمن” قرار دے کر مزید بدنام کیا ہے۔

مقدس مقامات سے نشانے پر

اگرچہ حکومت نے مذہبی مقامات پر سکیورٹی بڑھانے کا دعویٰ کیا، لیکن سِکھوں کے مقدس مقامات درحقیقت نشانہ بن گئے۔ امرتسر میں واقع گولڈن ٹیمپل کے بارے میں جھوٹا دعویٰ کیا گیا کہ وہاں میزائل نظام نصب ہے لیکن کمیونٹی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ درحقیقت ان مقامات کو طاقت کے زور پر کنٹرول کرنے کی کوشش کی گئی ہے جس سے برادری میں بے اعتمادی اور بے چینی پیدا ہوئی ہے۔

گرفتاریوں اور نگرانی کے ذریعے خاموشی

پنجاب اور کشمیر جیسے علاقوں میں سِکھ افراد کو بغیر کسی مقدمے یا ثبوت کے جاسوسی کے الزامات میں گرفتار کیا جا رہا ہے۔ پہلگام واقعہ جسے اب بی جے پی کی قیادت میں ایک فالس فلیگ آپریشن سمجھا جا رہا ہے حکومت کو نگرانی اور آپریشن کا مزید راستہ فراہم کرگیا۔

ان واقعات کے بعد وارنٹ کے بغیر چھاپے، ہراسانی اور دھمکیوں کی شکایات میں اضافہ ہوا ہے۔ یہاں تک کہ وہ غیر سِکھ افراد بھی نشانہ بن رہے ہیں جو سرکاری بیانیے کو چیلنج کرتے ہیں۔

صحافی جیوٗتی ملہوترا جو ہندو ہیں، کو صرف اس وجہ سے گرفتار کر لیا گیا کہ انہوں نے پاکستان کو امن پسند انداز میں پیش کیا۔ ان کی گرفتاری نے یہ پیغام واضح کر دیا ہے کہ مودی کے بھارت میں سچائی کو اختیار کرنا ملک سے غداری تصور کیا جاتا ہے۔

جب شناخت جرم بن جائے

بھارتی حکومت نے نہ صرف جمہوری اصولوں کو پامال کیا ہے بلکہ قوم پرستی کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر کے سِکھ شناخت کو ایک مُجرمانہ لیبل دے دیا ہے۔ ایک ایسا ملک جہاں کبھی سِکھوں کو محب وطن اور محافظ سمجھا جاتا تھا اب وہیں وہ دشمن کے طور پر پیش کیے جا رہے ہیں۔

سِکھ شناخت کو نشانہ بنانے کا یہ رجحان شہری آزادیوں کی تنگ ہوتی فضا اور اختلاف رائے کے لیے بڑھتی ہوئی عدم برداشت کی علامت ہے۔

دیکھیے: آپریشن بلیو اسٹار: بھارتی ریاست کا سکھ شناخت پر حملہ

متعلقہ مضامین

پاکستان نے بارہا کابل حکومت کو متنبہ کیا کہ وہ اپنی زمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے مگر اشرف غنی کی حکومت نے ہمیشہ بھارت کے اشاروں پر عمل کیا۔2014 کے بعد جب امریکا نے اپنی فوجی موجودگی کم کی تو افغانستان میں طالبان نے دوبارہ طاقت حاصل کرنا شروع کی۔

October 24, 2025

گزشتہ سال بچوں کے خلاف گروہی جنسی جرائم کے 717 واقعات رپورٹ ہوئے جن میں سے 224 ملزمان سفید فام اور 22 مشتبہ افراد پاکستانی نژاد تھے جوکہ ٹیلی گراف کے مضمون کو مسترد کرتے ہیں

October 24, 2025

دنیا ایک بار افغانستان کو چھوڑ چکی ہے۔ مگر اگر اس بار بھی خاموش رہی، تو یہ خاموشی صرف صحافت نہیں، انصاف کی قبر بن جائے گی۔

October 24, 2025

ڈیورنڈ لائن کی بنیاد 1893 میں رکھی گئی، جب افغانستان کے امیر عبدالرحمن خان نے برطانوی ہندوستان کے سیکرٹری خارجہ سر مارٹیمر ڈیورنڈ سے سرحدی معاہدہ کیا۔ یہ معاہدہ دونوں فریقین کے درمیان انتظامی حدود طے کرنے کے لیے تھا، نہ کہ سیاسی خودمختاری کے لیے۔

October 24, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *