7 جون 2025 کو 59 امریکی کانگریسی اراکین نے صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ کو ایک خط لکھا جس میں پاکستان میں جاری جمہوری پی ٹی آئی کی حمایت سے تیار کیا گیا ایک خط، جس پر 59 امریکی ارکانِ کانگریس نے دستخط کیے، پاکستان میں شدید ردعمل کا باعث بن گیا ہے۔ یہ خط امریکی صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ کے نام لکھا گیا ہے، جس میں پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کی حمایت کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ تاہم، بہت سے مبصرین اسے غیر ملکی مداخلت کی ایک شکل قرار دے رہے ہیں۔
یہ خط مبینہ طور پر پی ٹی آئی سے منسلک اوورسیز گروپس کی لابنگ کا نتیجہ ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام پاکستان کی خودمختاری کو نقصان پہنچاتا ہے اور انسانی حقوق کے بیانیے کو سیاسی مفادات کے لیے استعمال کرتا ہے۔
دہرے معیار اور متنازعہ دستخط کنندگان
59 دستخط کنندگان میں سے کچھ نے ماضی میں غزہ پر بمباری کی حمایت کی، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی پالیسیوں کا دفاع کیا، اور مسئلہ کشمیر پر پاکستانی مؤقف کی مخالفت کی ہے۔ ان میں سے کئی ارکان پاکستان کے جوہری پروگرام پر بھی مسلسل تنقید کرتے رہے ہیں۔
یہی ارکان گوانتانامو، غزہ اور کشمیر پر خاموش رہے، مگر پاکستان کی جمہوریت پر بولنے لگے۔ پاکستان میں بہت سے لوگ اس رویے کو دہرے معیار کی واضح مثال سمجھتے ہیں۔
فروری 2024 کے انتخابات بے شک پیچیدہ تھے، لیکن غیر ملکی دباؤ کی دعوت دینا حل نہیں۔ بلکہ، یہ پاکستان کی ساکھ کو مزید نقصان پہنچا سکتا ہے۔
جمہوری اقدار اور شہری آزادیوں کا تحفظ لازم ہے، مگر یہ اندرونی اصلاحات کے ذریعے ہونا چاہیے—نہ کہ غیر ملکی مداخلت سے۔ ناقدین خبردار کرتے ہیں کہ اگر کسی ملک کی داخلی سیاست میں غیر ملکی طاقتیں مداخلت کریں تو اس سے ترقی رک سکتی ہے۔
سیاسی شکایات کی بیرونی منتقلی: قومی استحکام کے لیے خطرہ
یہ واقعہ خطرناک نظیر قائم کرتا ہے۔ امریکی کانگریس کو داخلی سیاسی اختلافات کا میدان بنانا پاکستان کی خودمختاری کے لیے نقصان دہ ہے، اور اس سے ملک پر بین الاقوامی دباؤ بڑھ سکتا ہے۔
اپوزیشن جمہوریت کی اہم بنیاد ہے، مگر قومی سرحدوں کو عبور کر کے سیاسی فائدہ حاصل کرنا علاقائی استحکام کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔
آخرکار، غیر ملکی مداخلت بمقابلہ پاکستان کی خودمختاری صرف سیاسی موضوع نہیں، بلکہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے۔ پاکستان کو اصلاحات ضرور چاہئیں، لیکن وہ اندرونی احتساب کے ذریعے ہونی چاہئیں، نہ کہ بیرونی ایجنڈے کے تحت۔ کسی بھی سیاسی جماعت کو وقتی فائدے کے لیے بیرونی مداخلت کی دعوت نہیں دینی چاہیے۔