جنوبی ایشیا کی تاریخ کا وہ سیاہ دن جب بھارت نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جموں و کشمیر میں اپنی فوجیں اتاریں۔ اس غاصبانہ قبضے کو آج 78 برس مکمل ہوگئے ہیں، مگر کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی بدستور جاری ہے۔ دنیا بھر میں آج یومِ سیاہ منایا جا رہا ہے تاکہ عالمی ضمیر کو جھنجھوڑا جا سکے اور اقوامِ متحدہ کو اُس وعدے کی یاد دلائی جائے جو اُس نے کشمیری عوام سے سات دہائیاں قبل کیا تھا۔
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں 47 (1948)، 51، 80 اور 122 میں واضح طور پر کہا گیا کہ کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ ایک آزاد اور غیر جانب دار استصوابِ رائے کے ذریعے کیا جائے گا۔ لیکن بھارت نے نہ صرف ان قراردادوں کو مسترد کیا بلکہ 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 اور 35اے ختم کر کے وادی کی خصوصی حیثیت بھی چھین لی۔ اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹس کے مطابق، 2019 کے بعد سے اب تک 8,000 سے زائد کشمیریوں کو گرفتار، 600 سے زائد صحافیوں کو ہراساں اور 2,300 سے زیادہ گھروں کو مسمار کیا جا چکا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ اور اقوامِ متحدہ کے خصوصی نمائندوں کے مطابق، مقبوضہ کشمیر دنیا کے ان خطوں میں شامل ہے جہاں فی کس فوجی اہلکاروں کی سب سے زیادہ تعیناتی ہے۔ ہر 12 کشمیریوں پر ایک بھارتی سپاہی تعینات ہے۔ صرف 2024 میں، 199 جعلی مقابلوں اور 150 سے زیادہ جبری گمشدگیوں کی تصدیق انسانی حقوق کی تنظیموں نے کی۔
صدر آصف علی زرداری نے اس دن کی مناسبت سے اپنے پیغام میں کہا کہ “جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اس وقت تک ممکن نہیں جب تک مسئلہ کشمیر کو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل نہیں کیا جاتا۔” وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ بھارت کی یکطرفہ کارروائیوں کا مقصد “آبادیاتی ڈھانچہ تبدیل کر کے کشمیریوں کو اقلیت بنانا” ہے۔
عالمی سطح پر بھارتی قبضے کے خلاف ردعمل محدود مگر بڑھ رہا ہے۔ یورپی یونین پارلیمنٹ نے 2023 میں کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر قرارداد منظور کی۔ او آئی سی نے حالیہ اجلاس میں بھارتی اقدامات کو “بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی” قرار دیا۔
لیکن افسوس، عالمی ضمیر اب بھی مکمل طور پر بیدار نہیں۔ 78 سال گزرنے کے باوجود کشمیریوں کو وہ حق نہیں ملا جس کا اُن سے وعدہ کیا گیا تھا۔
کشمیر کی جدوجہد اب صرف جغرافیے کی نہیں بلکہ انصاف، شناخت اور انسانیت کی بقا کی جنگ ہے اور جب تک ظلم کے خلاف یہ عزم قائم ہے، تب تک یہ امید قائم ہے کہ آزادی کا سورج ضرور طلوع ہوگا۔
دیکھیں: وزارتِ امور کشمیر کا 27 اکتوبر کو یومِ سیاہ منانے کا فیصلہ