گلگت بلتستان کا 78 واں یوم آزادی آج بھرپورجوش و خروش سے منایا جا رہا ہے۔ یوم آزادی گلگت بلتستان کے موقع پر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے وطن سے محبت کے جذبات سے لبریز ایک خوبصورت نغمہ بھی ریلیز کیا ہے۔یہ نغمہ جس کے بول ہیں “پاکستان کی شان گلگت بلتستان” گلگت بلتستان کے نوجوان گلوکاروں کی آواز میں پیش کیا گیا جو وطنِ عزیز سے خطے کے عوام کے گہرے اور لازوال رشتے کی شاندار عکاسی کرتا ہے۔نغمے میں ان بہادر جانثاروں کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا جنہوں نے مادرِ وطن کی حفاظت کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، گیت کے بول اس عزم کا اظہار بھی کرتے ہیں کہ جس نے بھی پاکستان کی جانب میلی نگاہ ڈالی اسے ہمیشہ ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑا۔
دریں اثنا گلگت بلتستان کا 78 واں یوم آزادی یکم نومبرکو بھرپوراندز میں منایا گیا ۔گلگت کے عوام نے اسی روز 1947 میں ڈوگرا راج سے آزادی حاصل کی،یادگار شہدا پر پرچم کشائی کی تقریب منعقد ہوئی ،مرکزی تقریب میں صدر مملکت آصف زرداری مہمان خصوصی تھے ۔ 72 ہزارمربع کلومیٹرپرمحیط گلگت بلتستان نے یکم نومبر1947کو اس وقت آزادی حاصل کی جب27 اکتوبر کومہاراجہ کشمیر نے بھارتی افواج کوکشمیر میں اتارا،31 اکتوبر 1947 کی رات گلگت اسکاٹس نے صوبیدار میجر راجہ بابرخان کی سربراہی میں گلگت میں مہاراجہ کشمیر کے تعینات گورنربریگیڈیئر گھنسارا سنگھ کو حراست میں لیا اور یکم نومبرکوگلگت کو مہاراجہ کشمیر اور بھارتی تسلط سے آزاد کرایا۔
گلگت اسکاٹس اورمقامی لوگوں کی جدوجہد سیگلگت بلتستان کووفاق پاکستان کے انتظامی کنٹرول میں دیدیا گیا،جو آج تک وفاق کے زیر انتظام پاکستان کا ایک اہم انتظامی یونٹ کے طور پر کام کررہا ہے۔ گلگت بلتستان کی عوام کی جدو جہد کا مقصد پاکستان کے ساتھ الحاق تھا، گلگت سکاوٹس اور مقامی جانبازوں نے ڈوگرا راج کے خلاف اعلانِ جنگ کرتے ہوئے مہاراجہ کے کنٹرول کو ختم کیا، ڈوگرا راج کے خاتمے کے بعد گلگت کی فضاں میں پہلی بار پاکستانی پرچم لہرایا گیا ۔14 اگست 1948 کو تقریبا ایک سال کی جہدوجہد کے بعد بلتستان کو بھی ہندوستان کے تسلط سے آزاد کرا لیا گیا، گلگت بلتستان میں ڈوگرا راج کے خلاف وہاں کی بہادر عوام کی فتح کو آج بھی ایک عظیم معرکہ تسلیم کیا جاتا ہے۔
گلگت بلتستان اپنے منفرد محل وقوع کی وجہ سے ناصرف دفاعی بلکہ سیاحتی، معاشی اور ثقافتی اعتبار سے بھی اہمیت کا حامل ہے۔
صدر زرداری کا تقریب سے خطاب
گلگت بلتستان کی ڈوگرہ راج سے آزادی کی 78ویں سالگرہ کے موقع پر تقریب سے خطاب میں صدر مملکت آڈف علی زرداری نے کہا کہ سی پیک نے جی بی کے عوام کے لیے روزگار، تجارت اور رابطے کے نئے مواقع فراہم کیے، ہمارا اجتماعی فریضہ ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں کہ یہ مواقع ہر وادی اور ہر گاؤں تک پہنچیں تاکہ سب کے لیے مشترکہ خوشحالی ممکن ہو سکے۔
گلگت بلتستان (جی بی) کے ڈوگرہ راج سے 78ویں یوم آزادی پر تقریب کا اہتمام کیا گیا، جس میں صدر مملکت آصف علی زرداری نے پریڈ کا معائنہ کیا، صدر آصف زرداری کو گورنر گلگت بلتستان نے جشن آزادی کی تقریب میں روایتی ٹوپی پہنائی، صدر تقریب میں مہمان خصوصی کے طور پر شریک ہوئے۔
صدر مملکت کی تقریب میں آمد پر بگل بجایا گیا، صدر مملکت کا گورنر اور وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے استقبال کیا۔
صدر زرداری نے کہا کہ جب ہم آپ کا یومِ آزادی منا رہے ہیں، تو آئیں ہم اپنے عزم کو تازہ کریں کہ گلگت بلتستان کو ترقی، انصاف اور مساوات کی ایک مثال بنائیں، آپ کا خطہ نہ صرف ملک بلکہ پوری دنیا کے لیے بہترین صلاحیتوں کا حامل ہے۔

انہوں نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ جب آپ پاکستان کے پرچم تلے آزادی اور حقوق سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، وہ اب بھی قبضے کا شکار ہیں، ہم اُن کے ساتھ کھڑے ہیں، جب تک وہ بھی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق آزادی کے ساتھ زندگی گزارنے کے قابل نہیں ہو جاتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ 7 دہائیوں کے دوران گلگت بلتستان کے عوام پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ آگے بڑھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ “آپ نے ہماری سرحدوں کی حفاظت کی، ترقی کے سفر میں ساتھ دیا، اور دنیا کی بلند ترین چوٹیوں پر پاکستان کا پرچم لہرایا، یہ خطہ نہ صرف پاکستان کا تاج ہے بلکہ ہمارا شمالی دروازہ اور چین کے ساتھ ہماری دیرینہ دوستی کی علامت بھی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قراقرم ہائی وے چین کے ساتھ شراکت داری کی ایک ‘زندہ یادگار’ کے طور پر قائم ہے۔
اپنے خطاب میں صدر زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے ہمیشہ گلگت بلتستان کے عوام کے لیے محبت اور خلوص کا ہاتھ بڑھایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری ترجیحات واضح ہیں، آپ کو تعلیم حاصل کرنی چاہیے، صحت مند رہنا چاہیے، اور ہر وادی میں اسکول ہونے چاہیئں۔
انہوں نے خطے کی طاقتوں کو اجاگر کیا، جن میں آبی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت اور سیاحت کی لامحدود گنجائش شامل ہیں۔
صدر نے کہا کہ میں آج ہی کمانڈر صاحب سے بات کر رہا تھا، اور سوچ رہا تھا کہ جن جہازوں میں میں یہاں آیا، وہ اتنے مہنگے نہیں تو اگر گلگت بلتستان کی اپنی ایئر لائن ہو جائے تو اس میں کیا ہرج ہے؟
انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت کی کوششیں اور نیت اسی سمت ہیں کہ خطے کی ترقی و خوشحالی کو فروغ دیا جائے۔
اپنی تقریر کے اختتام پر صدر زرداری نے کہا کہ اللہ کرے کہ گلگت بلتستان کے عوام ایک ترقی یافتہ اور خوشحال پاکستان کی تعمیر میں اپنا بھرپور کردار ادا کرتے رہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں آج مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں، اسی لیے آج احساس ہوتا ہے کہ قائداعظمؒ اور علامہ اقبالؒ نے ہمارے لیے جو کام کیا، اس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی آزادی وقت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے غاصبانہ قبضے کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کروانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان کا خطاب
تقریب میں آمد پر وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے صدر مملکت کا شکریہ ادا کیا، انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل وقت کی ضرورت ہے، 72 ہزار مربع میل کا گلگت بلتستان کا علاقہ ڈوگروں سے بغیر کسی بیرونی مدد کے آزاد کروایا اور کلمے کی بنیاد پر پاکستان کے ساتھ الحاق کیا۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کو شہدا کی سرزمین بھی کہا جاتا ہے، جس کے سپوتوں نے پاک فورسز میں ملک کے لیے خدمات انجام دیتے ہوئے اپنی جانیں قربان کی ہیں، گلگت بلتستان دفاعی اہمیت کا حامل ہونے کے علاوہ قدرتی وسائل کے حوالے سے بھی اہمیت کا حامل ہے، تاہم یہاں کے لوگوں کو مختلف چینلجز کا سامنا ہے۔
انہوں نے صدر زرداری کی جانب سے 2009 میں علاقے کو خودمختاری دینے کے فیصلے کو یاد کیا اور کہا کہ گلگت بلتستان کو مرکزی دھارے میں شامل کرنے سے یہاں کے عوام کا دیرینہ خواب پورا ہوگا، اور ہمارے ازلی دشمن بھارت کی سازشیں بھی خاک میں مل جائیں گی۔
قبل ازیں سرکاری ’پی ٹی وی نیوز‘ کے مطابق وزیرِاعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے یکم نومبر یومِ آزادی گلگت بلتستان کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں گلگت بلتستان کے عوام کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یکم نومبر 1947 کو ہمارے آبا و اجداد نے بغیر کسی بیرونی امداد کے، دفاعی اور جغرافیائی اہمیت کے حامل اس خطے کو ڈوگروں سے آزاد کرایا اور کلمے کی بنیاد پر وجود میں آنے والے ملک پاکستان کے ساتھ الحاق کیا۔
انہوں نے کہا کہ ڈوگروں سے آزادی حاصل کرنا آسان نہیں تھا، مگر ایک قوم بن کر اتحاد و اتفاق اور غیرتِ ایمانی کے جذبے سے سرشار ہوکر ہمارے بزرگوں نے دشمن کو اس خطے سے بھاگنے پر مجبور کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج ہمیں بھی اسی جذبے کے ساتھ اپنے دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا۔
وزیرِاعلیٰ حاجی گلبر خان نے کہا کہ آج گلگت بلتستان کو تعمیر و ترقی کے جس مرحلے سے گزرنا ہے، وہ آزادی کے وقت درپیش چیلنجز سے کم نہیں، ہمیں اپنے آبا و اجداد کے خواب کو عملی تعبیر دینے کے لیے زیادہ اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہوگا، تاکہ ایک خوشحال، ترقی یافتہ اور معاشی طور پر خودمختار گلگت بلتستان کی بنیاد رکھ سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے قلیل مدت میں آزادی کے حقیقی معنوں کے مطابق پسماندہ علاقوں کی ترقی، محروم طبقے کی فلاح اور وسائل کی منصفانہ تقسیم پر خصوصی توجہ دی ہے۔
وزیرِاعلیٰ نے کہا کہ زندہ قومیں اپنے شہدا اور غازیوں کو ہمیشہ یاد رکھتی ہیں، آج کے اس تاریخی دن پر ہم اپنے شہدا اور غازیوں کو سلام پیش کرتے ہیں اور عہد کرتے ہیں کہ ان کی قربانیاں ہرگز رائیگاں نہیں جائیں گی۔
وزیراعظم کی مبارکباد
اپنے پیغام میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایک نومبر 1947 کو گلگت بلتستان کے بہادر عوام نے جرات، اتحاد اور حب الوطنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ڈوگرہ راج سے آزادی حاصل کی اور پاکستان کے ساتھ الحاق کا تاریخی فیصلہ کیا۔
یہ دن اس عظیم قربانی، عزم اور وطن سے محبت کی یاد دلاتا ہے جس نے خطے کی تاریخ بدل دی۔
وفاقی حکومت گلگت بلتستان کی ترقی، خوشحالی اور نوجوانوں کے بہتر مستقبل کیلئے پُرعزم ہے۔
سیاحت، توانائی، بنیادی ڈھانچے اور تعلیم کے شعبوں میں جاری منصوبے علاقے کی ترقی میں سنگِ میل ثابت ہوں گے۔
گلگت بلتستان کے عوام کو ترقی کے تمام مواقع فراہم کیے جائیں گے تاکہ وہ قومی دھارے میں بھرپور کردار ادا کر سکیں۔
آج کا دن ہمیں اس عہد کی تجدید کا پیغام دیتا ہے کہ ہم اپنی آزادی، اتحاد اور ترقی کے سفر کو نئی توانائی اور جذبے کے ساتھ جاری رکھیں گے۔ اللہ تعالیٰ گلگت بلتستان اور پاکستان کو امن، ترقی اور خوشحالی سے نوازے۔