استنبول مذاکرات کی ناکامی کی بنیادی وجہ طالبان وفد کے اندرونی اختلافات اور امریکا کو بطورِ ضامن لانے کے غیر متوقع مطالبے تھے، جس کا واضح مقصد مالی امداد بحال کرنا تھا

October 28, 2025

آکاخیل حملے کی ذمہ داری تحریکِ طالبان پاکستان نے قبول کی ہے جس میں 3 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے ہیں

October 28, 2025

اسلام آباد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر ڈاکٹر شزہ فاطمہ نے کہا ہے کہ حکومتِ پاکستان مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹل تبدیلی کے لیے تعلیمی اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے

October 28, 2025

رپورٹ کے مطابق حکومتی پالیسی، برآمدات میں اضافہ اور ترسیلات زر نے معیشت کو استحکام کی جانب گامزن کیا ہے

October 28, 2025

استنبول مذاکرات میں پاکستانی وفد نے امن و امان سے متعلق اہم مطالبات پیش کیے لیکن طالبان وفد کی جانب سے مثبت پیش رفت اور سنجیدگی نہ ہونے کے باعث مذاکرات بغیر کسی نتیجہ کے روک دیے گئے

October 28, 2025

پاکستان نے بھارت سے متصل فضائی حدود میں عارضی تبدیلی کا اعلان کر دیا۔ کل اور پرسوں 28 اور 29 اکتوبر کو صبح 6 سے 9 بجے تک یہ راستے بند رہیں گے

October 28, 2025

پنجابی صوبہ تحریک: سِکھ برادری سے کیا گیا وعدہ وفا نہ ہوا

پنجابی صوبہ تحریک سِکھوں کی لسانی شناخت کی جدوجہد تھی جسے ریاست نے دبایا، تقسیم کیا اور مکمل تسلیم نہ کر کے جمہوری وعدے ادھورے چھوڑے

1 min read

پنجابی صوبہ لسانی شناخت کی جدوجہد

پنجابی صوبہ تحریک سِکھوں کی لسانی شناخت کی جدوجہد تھی جسے ریاست نے دبایا، تقسیم کیا اور مکمل تسلیم نہ کر کے جمہوری وعدے ادھورے چھوڑے

June 12, 2025

پنجابی صوبہ تحریک کے باوجود سِکھ برادری کی لسانی شناخت کے مطالبات کو بھارتی ریاست نے دبایا، تاخیر کا شکار بنایا اور مکمل طور پر تسلیم نہ کیا۔

نہرو کے وعدے اور لسانی ناانصافی
1950 کی دہائی میں وزیراعظم جواہر لال نہرو نے اکالی رہنما ماسٹر تارا سنگھ سے وعدہ کیا کہ ریاستوں کی تنظیم نو لسانی بنیادوں پر کی جائے گی اور پنجابی صوبہ بھی اس میں شامل ہوگا۔

تاہم 1956 کے تمل، تیلگو، اور بنگالی کو تو تسلیم کیا گیا مگر پنجابی کو نظرانداز کر دیا گیا۔ اس سیاسی دھوکے نے سِکھ برادری میں شدید غصہ اور بے چینی،تحفظاف پیدا کیے۔

پنجابی صوبہ تحریک اسی لسانی ناانصافی کے خلاف ایک پرامن ردعمل تھی، لیکن حکومت نے اسے سنجیدگی سے لینے کے بجائے سِکھ علیحدگی پسندی میں دال دیا۔

سِکھ شناخت کو ریاستی سازش کے ذریعے مسخ کیا گیا
1950 اور 1960 کی دہائی میں کانگریس کی زیر قیادت حکومت نے پنجابی صوبہ تحریک کو فرقہ واریت قرار دیا۔ مورارجی ڈیسائی جیسے رہنماؤں نے اکالی دل کے لسانی مطالبات کو مسترد کر کے انہیں متعصب بنا کر پیش کیا۔

1951 اور 1961 کی مردم شماری میں حکومتی دباؤ کے تحت پنجابی بولنے والے ہندوؤں سے کہا گیا کہ وہ ہندی کو مادری زبان ظاہر کریں۔ اس عمل نے اصل اعداد و شمار کو مسخ کر کے پنجابی صوبہ کے جواز کو کمزور کیا۔

1960 میں 57,000 سے زائد سِکھ رضاکاروں نے پرامن سول نافرمانی کی تحریک میں حصہ لیا جس پر ریاست نے اجتماعی گرفتاریاں شروع کر دیں۔

ایک منقسم اور کمزور پنجابی صوبہ
1966 میں طویل احتجاج کے بعد وزیراعظم اندرا گاندھی نے پنجابی صوبہ کے قیام کی منظوری دی مگر ساتھ ہی اسے کئی حصوں میں تقسیم کر دیا۔ ہریانہ الگ ریاست بنا دی گئی، پہاڑی پنجابی علاقے ہماچل پردیش میں شامل کر دیے گئے اور چندی گڑھ کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنا دیا گیا۔

پنجاب کے آبی وسائل پر بھی مرکز نے کنٹرول حاصل کر لیا جس سے سِکھ برادری کی معاشی خودمختاری متاثر ہوئی۔ اس تقسیم نے سِکھ مطالبات کو مزید پیچیدہ کر دیا اور مستقبل میں خالصتان تحریک جیسے شدت پسند رجحانات کی بنیاد ڈال دی۔

آج پنجابی صوبہ تحریک بھارتی جمہوریت کے ان ادھورے وعدوں کی یادگار ہے جو اقلیتوں اور علاقائی خودمختاری کے حقوق کو پوری طرح تسلیم نہیں کر سکی۔

دیکھیئے سِکھ انصاف سے انکار: دہائیوں پر محیط دھوکہ اور مزاحمت

متعلقہ مضامین

استنبول مذاکرات کی ناکامی کی بنیادی وجہ طالبان وفد کے اندرونی اختلافات اور امریکا کو بطورِ ضامن لانے کے غیر متوقع مطالبے تھے، جس کا واضح مقصد مالی امداد بحال کرنا تھا

October 28, 2025

آکاخیل حملے کی ذمہ داری تحریکِ طالبان پاکستان نے قبول کی ہے جس میں 3 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے ہیں

October 28, 2025

اسلام آباد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر ڈاکٹر شزہ فاطمہ نے کہا ہے کہ حکومتِ پاکستان مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹل تبدیلی کے لیے تعلیمی اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے

October 28, 2025

رپورٹ کے مطابق حکومتی پالیسی، برآمدات میں اضافہ اور ترسیلات زر نے معیشت کو استحکام کی جانب گامزن کیا ہے

October 28, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *