پی ٹی آئی احتجاج پاکستان کے سفارتی مواقع کو متاثر کر رہا ہے
12 جون 2025 پاکستان کے آرمی چیف، فیلڈ مارشل عاصم منیر 14 جون کو واشنگٹن میں امریکی آرمی کے نیشنل ڈے پروگرام میں شرکت کریں گے یہ امریکا-پاکستان عسکری تعلقات کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ تاہم اسی دن پی ٹی آئی کی جانب سے پاکستان کے سفارت خانے کے باہر احتجاج کا منصوبہ تشویش کا باعث بنا ہوا ہے جس میں حکومت پر #غیر اعلان شدہ مارشل لا کے تحت چلنے کا الزام لگایا جا رہا ہے۔ پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ یہ دورہ ملک کے اندر گہرے مسائل کو چھپانے کی کوشش ہے اور یہ احتجاج ایک قسم کی اسٹریٹجک تباہی کے مترادف ہے۔
احتجاج کا وقت اور اس کے اثرات
پی ٹی آئی احتجاج کی اسٹریٹجک اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہ امریکی پاکستان تعلقات میں پیش رفت کے موقع پر ہو رہا ہے۔ اس وقت امریکی سینٹ کام کمانڈر جنرل مائیکل کریلا نے پاکستان کی انسداد دہشت گردی کوششوں کی تعریف کی ہے اور پاکستانی حکام بین الاقوامی سطح پر فعال مصروفیات میں ہیں۔ اس احتجاج سے پاکستان کی سفارتی پیش رفت متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
بیانیے کی مماثلت اور خطرات
پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے نہ صرف آرمی چیف کے دورے کا مذاق اڑایا بلکہ فوج کے مختلف شاخوں کے درمیان اختلافات کے متعلق جھوٹے بیانیے بھی پھیلائے ہیں۔# فوج کی تمام شاخیں مشترکہ کمانڈ کے تحت کام کرتی ہیں اور مل کر ملک کی حفاظت کرتی ہیں۔
احتجاج یا اسٹریٹجک تباہی؟
پاکستان کے جمہوری نظام میں احتجاج کا حق تسلیم شدہ ہے،ہر کسی کو احتجاج کا جمہوری حق حاصل ہے مگر جب احتجاج قومی اتحاد کو کمزور کرنے اور بیرونی تعلقات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرے تو یہ خطرناک صورت اختیار کر لیتا ہے۔ پی ٹی آئی کو ایک ذمہ دار اپوزیشن کے طور پر کردار ادا کرنا چاہیے، ورنہ وہ ملک کے مفادات کے خلاف جا رہی ہے۔
https://htnurdu.com/12800دیکھیئے پاکستان کا داعش خراسان کے خلاف اہم کردار، امریکی کمانڈر جنرل مائیکل کوریلا کی تعریف