نادرا کی جانب سے جاری کردہ باضابطہ وضاحت میں کہا گیا ہے کہ نہ تو سرگودھا اور نہ ہی ملک کے کسی دوسرے نادرا دفتر میں اس نوعیت کا کوئی نوٹس موجود ہے۔ ادارے نے اس امر پر زور دیا کہ نادرا کا آئینی اور قانونی مینڈیٹ پاکستان کے تمام شہریوں کو بلاامتیاز شناختی خدمات فراہم کرنا ہے۔

December 13, 2025

یہ امر بھی قابلِ ذکر ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے ماضی میں بین الاقوامی مالیاتی اداروں، بشمول آئی ایم ایف، سے پاکستان کے لیے مالی معاونت روکنے کی اپیلوں نے ملک کے سیاسی اور سفارتی ماحول پر منفی اثرات مرتب کیے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، اس حکمتِ عملی سے پیدا ہونے والا سیاسی ردِعمل سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے منسوب نہیں کیا جا سکتا۔

December 13, 2025

مزید تشویشناک پہلو یہ ہے کہ پوسٹ کو حذف کیے جانے کے باوجود نہ کوئی باقاعدہ وضاحت جاری کی گئی، نہ معذرت، اور نہ ہی سورس یا مواد میں تصحیح کی گئی۔ بین الاقوامی صحافتی اصولوں کے مطابق، خاص طور پر ریاست سے منسلک نشریاتی اداروں کے لیے، ایسی خاموشی قابلِ قبول نہیں سمجھی جاتی کیونکہ ان کے مواد کے سفارتی مضمرات بھی ہو سکتے ہیں۔

December 13, 2025

پاکستان کا موقف ہے کہ ٹی ٹی پی کی قیادت، تربیت، لاجسٹکس اور آپریشنز کی پناہ گاہیں افغان زمین پر ہیں، جیسا کہ اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم اور سگار رپورٹس میں بارہا ذکر ہوا ہے۔ پاکستان کے مطابق، حملے سرحد کے پار سے آتے ہیں، اس لیے ذمہ داری کو صرف داخلی معاملے کے طور پر نہیں دیکھا جا سکتا۔

December 13, 2025

رپورٹ کے مطابق متعدد افغان پناہ گزین، جو حالیہ برسوں میں امریکہ-میکسیکو سرحد کے ذریعے داخل ہوئے تھے اور اپنی امیگریشن عدالتوں میں سماعت کے منتظر تھے، اب امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ کی جانب سے گرفتار کیے جا رہے ہیں۔

December 13, 2025

ٹی آر ایف پرامریکی پابندی! تحریک آزادی کشمیرکو دبانے کی ایک اور کوشش؟

آزادی کی تحریکیں پابندیوں اور پراپیگنڈا سے ختم نہیں ہوتیں۔ کشمیر کے عوام کی آواز، خواہ کتنی ہی دبائی جائے، کسی نہ کسی شکل میں ابھرتی رہے گی کیونکہ مسئلہ سیکیورٹی کا نہیں، سیاسی اور انسانی حقوق اور خالص نظریے کا ہے
ٹی آر ایف پر امریکی پابندی

ٹی آر ایف کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا امریکی فیصلہ کشمیر کی آزادی تحریک کو دبانے کی ایک اور کوشش معلوم ہوتا ہے۔

July 18, 2025

امریکہ نے حال ہی میں ’دی ریزسٹنس فرنٹ‘ (ٹی آر ایف) کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہوئے اسے “اسپیشلی ڈیزینیٹڈ گلوبل ٹیررسٹ ” فہرست میں شامل کیا ہے۔ یہ فیصلہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں 22 اپریل کو پیش آئے ایک حملے کے بعد کیا گیا جس میں 26 سیاح مارے گئے تھے۔

https://www.state.gov/releases/office-of-the-spokesperson/2025/07/terrorist-designation-of-the-resistance-front

بھارتی میڈیا نے اس حملے کی ذمہ داری ٹی آر ایف پر عائد کی تھی جس کی اس تنظیم کی جانب سے تردید بھی کی گئی تھی تاہم اس تنظیم کے وجود، سرگرمیوں یا کسی بھی واضح ثبوت کی عدم موجودگی نے اس اقدام پر کئی سوالات اٹھا دیے ہیں۔ ایک ایسی تنظیم جس کا نہ کوئی رکن گرفتار ہوا، نہ کوئی ویڈیو یا بیانات سامنے آئے اور نہ ہی اس تنظیم کا کوئی خفیہ نیٹ ورک بے نقاب ہوا۔

بھارت نے پہلگام حملے کی ذمہ داری اس تنظیم پر عائد کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف آپریشن سندور لانچ کیا اور عام شہری آبادی کو نشانہ بنایا جس کا جواب پاکستان نے بروقت دیا اور بھارت سے 6 طیارے مار گرائے۔ کچھ دن بعد پاکستان نے اس آپریشن کا جواب دیتے ہوئے آپریشن بنیان مرصوص بھی لانچ کیا اور بھارت کی 26 ایئر بیسز اور ائیر ڈیفنس سسٹم کو نشانہ بنایا۔

میدان جنگ میں عبرتناک شکست اور اس کے بعد سفارتی میدانوں میں بھارت کو مسلسل ہزیمت اٹھانا پڑی اور اب ممکنہ فیس سیونگ کیلئے بھارت نے امریکہ کی مدد حاصل کرتے ہوئے ٹی آر ایف نامی تنظیم پر پابندی عائد کروائی ہے۔ تاہم اس تنظیم کے حوالے سے کچھ سنجیدہ سوالات اب تک جوں کے توں موجود ہیں۔

بھارت کا پرانا بیانیہ: دہشت گردی یا مزاحمت؟

یہ پہلا موقع نہیں کہ کسی غیر معروف یا خیالی تنظیم کو کشمیری مزاحمت سے جوڑ کر عالمی سطح پر بھارت نے اپنا مؤقف منوانے کی کوشش کی ہو۔ اس سے قبل بھی بھارت نے پیپلز اینٹی فاشسٹ فرنٹ ، اسلامک اسٹیٹ جموں و کشمیراور یونائیٹڈ لبریشن فرنٹ – کشمیر جیسے ناموں کو پیش کر کے دنیا کو یہ تاثر دیا کہ وادی میں سرگرم تحریکیں دہشت گردی سے جڑی ہوئی ہیں۔

تاہم ان گروہوں کے نہ واضح ترجمان سامنے آئے، نہ مستقل بیانیے، اور نہ ہی ان کی سرگرمیوں کی کوئی مستقل نوعیت ظاہر ہو سکی۔ عالمی سطح پر ماہرین اس رجحان کو “گھوسٹ گروپ بیلٹ” یعنی خیالی تنظیموں کی پٹی قرار دیتے ہیں جو صرف پراپیگنڈا کی غرض سے بنائی جاتی ہیں۔

تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ ٹی آر ایف پر پابندی کا مقصد اصل مسئلے یعنی مقبوضہ کشمیر میں سیاسی بے چینی اور آزادی کی خواہش سے توجہ ہٹانا ہے۔ اگر ایسی تنظیمیں واقعی متحرک ہیں، تو ان کے خلاف کارروائیاں کیوں سامنے نہیں آتیں؟ اگر وہ خطرناک نیٹ ورک چلاتی ہیں تو ان کے شواہد دنیا کے سامنے کیوں نہیں رکھے جاتے؟

عالمی برادری کا کردار

ان تمام اقدامات سے ایک سوال ضرور ابھرتا ہے: کیا یہ عالمی سطح پر ایک سیاسی بیانیہ مسلط کرنے کی کوشش ہے، جس کے ذریعے کشمیری عوام کی جدوجہد کو دہشت گردی کے خانے میں ڈال کر ان کے جائز سیاسی مطالبات کو دبایا جا سکے؟

بھارت اس سے قبل بھی تحریک آزادی کشمیر کو دہشت گردی سے جوڑ کر عالمی سطح پر اسے ناکام بنانے کی کوشش کرتا آیا ہے مگر ہمیشہ ناکام رہا ہے۔ 78 سالہ تحریک آزادی کشمیر آج تک دبائی نہیں جا سکی اور نہ اسے دہشت گردی یا کسی دوسری ملک کی فنڈنگ سے جوڑا سکا ہے۔ یہ تحریک خالصتا کشمیری عوام کی تحریک ہے جس کیلئے لاکھوں بے گناہ کشمیریوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔


ٹی آر ایف کو دہشت گرد قرار دینا اگر صرف ناکامی چھپانے کیلئے ہوا ہے تو یہ اقدام بھارت کی خارجہ پالیسی کو سہارا دینے کی ایک کوشش معلوم ہوتا ہے، جو پہلگام جیسے واقعات پر اپنی شکست کو چھپانا چاہتی ہے۔

یہ بھی واضح ہے کہ آزادی کی تحریکیں پابندیوں اور پراپیگنڈا سے ختم نہیں ہوتیں۔ کشمیر کے عوام کی آواز، خواہ کتنی ہی دبائی جائے، کسی نہ کسی شکل میں ابھرتی رہے گی کیونکہ مسئلہ سیکیورٹی کا نہیں، سیاسی اور انسانی حقوق اور خالص نظریے کا ہے۔

متعلقہ مضامین

نادرا کی جانب سے جاری کردہ باضابطہ وضاحت میں کہا گیا ہے کہ نہ تو سرگودھا اور نہ ہی ملک کے کسی دوسرے نادرا دفتر میں اس نوعیت کا کوئی نوٹس موجود ہے۔ ادارے نے اس امر پر زور دیا کہ نادرا کا آئینی اور قانونی مینڈیٹ پاکستان کے تمام شہریوں کو بلاامتیاز شناختی خدمات فراہم کرنا ہے۔

December 13, 2025

یہ امر بھی قابلِ ذکر ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے ماضی میں بین الاقوامی مالیاتی اداروں، بشمول آئی ایم ایف، سے پاکستان کے لیے مالی معاونت روکنے کی اپیلوں نے ملک کے سیاسی اور سفارتی ماحول پر منفی اثرات مرتب کیے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، اس حکمتِ عملی سے پیدا ہونے والا سیاسی ردِعمل سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے منسوب نہیں کیا جا سکتا۔

December 13, 2025

مزید تشویشناک پہلو یہ ہے کہ پوسٹ کو حذف کیے جانے کے باوجود نہ کوئی باقاعدہ وضاحت جاری کی گئی، نہ معذرت، اور نہ ہی سورس یا مواد میں تصحیح کی گئی۔ بین الاقوامی صحافتی اصولوں کے مطابق، خاص طور پر ریاست سے منسلک نشریاتی اداروں کے لیے، ایسی خاموشی قابلِ قبول نہیں سمجھی جاتی کیونکہ ان کے مواد کے سفارتی مضمرات بھی ہو سکتے ہیں۔

December 13, 2025

پاکستان کا موقف ہے کہ ٹی ٹی پی کی قیادت، تربیت، لاجسٹکس اور آپریشنز کی پناہ گاہیں افغان زمین پر ہیں، جیسا کہ اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم اور سگار رپورٹس میں بارہا ذکر ہوا ہے۔ پاکستان کے مطابق، حملے سرحد کے پار سے آتے ہیں، اس لیے ذمہ داری کو صرف داخلی معاملے کے طور پر نہیں دیکھا جا سکتا۔

December 13, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *