پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کے بیٹے قاسم اور سلیمان خان نے مغربی میڈیا پر اپنے والد کی رہائی کے لیے آواز بلند کی ہے۔ لندن میں پیئرز مورگن کے معروف شو “ان سنسرڈ” میں گفتگو کرتے ہوئے، دونوں نے عمران خان کی جیل میں حالت، ممکنہ خطرات اور عدالتی کارروائیوں پر سخت تحفظات کا اظہار کیا۔ تاہم ان کے بیانات کو مبصرین نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے جن کا مؤقف ہے کہ یہ “سیاسی ہمدردی سمیٹنے کی مہم” ہے جس کا مقصد عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنا ہے۔
عمران خان کی قید: سیاسی انتقام یا قانونی سزا
عمران خان اس وقت بدعنوانی کے الزامات میں 14 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں، جبکہ ان کی اہلیہ کو بھی 7 سال کی سزا سنائی گئی ہے۔ پی ٹی آئی اور خان کا مؤقف ہے کہ یہ مقدمات سیاسی بنیادوں پر قائم کیے گئے۔
قاسم اور سلیمان نے انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ ان کے والد کو نہایت خراب حالات میں رکھا گیا ہے، ان سے رابطہ ممکن نہیں، اور ان کی زندگی خطرے میں ہے۔ “انہیں زہر دیا جا سکتا ہے یا قتل کیا جا سکتا ہے،” قاسم نے کہا۔
مغربی دنیا سے اپیل: اصول یا منافقت؟
عمران خان کے دونوں بیٹوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور دیگر مغربی سیاستدانوں سے اپیل کی کہ وہ عمران خان کے لیے آواز بلند کریں۔ انہوں نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ذکر کیا اور پاکستانی نظامِ انصاف پر سوالات اٹھائے۔
مگر مبصرین کا کہنا ہے کہ یہی عمران خان ماضی میں مغربی مداخلت کی مخالفت کرتے رہے۔ “ایبسولیوٹلی ناٹ” کے نعرے بلند کرنے والا خاندان آج انہی طاقتوں سے مدد مانگ رہا ہے، یہ واضح تضاد ہے جس پر خود عمران خان کی پارٹی کے کارکنان نے تنقید کی ہے۔
ریاستی مؤقف
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ عمران خان کے خلاف مقدمات عدالتوں میں قانونی تقاضوں کے مطابق چلائے گئے، انہیں مکمل قانونی معاونت فراہم کی گئی اور ان کے حقوق کا مکمل تحفظ کیا گیا۔ حکومت کا مؤقف ہے کہ “انسانی ہمدردی کے نام پر عدالتی فیصلوں کو متنازع بنانا ایک ناپسندیدہ رجحان ہے۔”
عمران خان کے بیٹوں کی اچانک سیاست میں انٹری پر سوالات
تجزیہ کاروں کے مطابق قاسم اور سلیمان خان کئی سال خاموش رہے اور پاکستانی سیاست سے دور رہے۔ اب اچانک میڈیا پر آ کر جذباتی بیانیہ اختیار کرنا اور مغربی دنیا میں عمران خان کو مظلوم بنا کر پیش کرنا، دراصل ایک سیاسی حکمتِ عملی کا حصہ ہو سکتا ہے۔
سیاسی تاریخ اور ماضی کے تضادات
ماضی میں عمران خان پر اداروں پر حملے، عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بنانے اور مخالفین کو سیاسی بنیادوں پر جیل بھیجنے جیسے الزامات ہیں۔ 9 مئی کے واقعات میں ہونے والے نقصانات اور اشتعال انگیزی بھی ان کے سیاسی ورثے کا حصہ ہیں۔ ایسے میں بیٹوں کی اپیل کو ناقدین “سیاسی ڈرامہ” قرار دیتے ہیں۔
پاکستان ایک خودمختار ریاست ہے جس کا عدالتی نظام قابل احترام اور فعال ہے۔ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کسی شخص کے ساتھ انصاف کے تقاضے پورے کیے جانے چاہئیں مگر سیاسی مداخلت اور یک طرفہ بیانیے سے قومی اداروں کو بدنام کرنا قابل مذمت ہے۔
عمران خان کے بیٹوں کی اپیل ایک جذباتی حکمتِ عملی دکھائی دیتی ہے جو اندرون ملک قانونی چارہ جوئی کے بجائے بیرونی دباؤ کے ذریعے اثرانداز ہونے کی کوشش ہے۔ اگر وہ واقعی قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں تو انہیں عدالتوں کا احترام کرنا ہوگا، نہ کہ مغربی پلیٹ فارمز پر پاکستان کو نشانہ بنانا۔
دیکھیں: جو ولسن کے عمران خان کے حق میں دیے گئے بیان کے بعد پاکستان کا شدید ردعمل