بھارت کی “وار مشین” ایک نئے تنازع میں الجھ گئی ہے۔ یوکرین کے صدراتی دفتر نے انکشاف کیا ہے کہ روسی ڈرونز، جو عام شہریوں اور عمارتوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، میں بھارتی ساختہ پرزے پائے گئے ہیں۔ یہ انکشاف مودی حکومت کی دوہری پالیسیز کو سامنے لاتا ہے جو خود کو عالمی سطح پر غیر جانبدار ظاہر کرتی ہے لیکن خاموشی سے روس کو جنگی ایندھن فراہم کر رہی ہے۔
رپورٹس کے مطابق بھارتی پرزے ان ڈرونز میں استعمال ہوئے جنہوں نے بارہا شہری علاقوں اور ٹرانسپورٹ مراکز کو نشانہ بنایا۔ اس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی اور انسانی جانوں کا نقصان ہوا۔ تاہم، نئی دہلی کی خاموشی اس کی بالواسطہ شمولیت کو ظاہر کرتی ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ انکشاف بھارت کے اس دعوے کی تردید کرتا ہے کہ وہ عالمی تنازعات میں غیر جانب دار ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ بھارتی حکومت روس کے ساتھ اپنے اسٹریٹجک اور معاشی تعلقات کو انسانی حقوق اور عالمی قوانین پر ترجیح دے رہی ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ دوہری پالیسیز روسی جارحیت کو مزید بڑھا رہی ہیں اور بھارت کی عالمی ساکھ کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ مودی کا رویہ اس تلخ حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ عالمی بحرانوں میں ’’کوئی کسی کا دوست نہیں‘‘ جب قومی مفادات اخلاقی ذمہ داری پر حاوی ہو جائیں۔ یہ دعوی عالمی برادری سے شفاف تحقیقات اور نئی دہلی سے فوری وضاحت کا متقاضی ہے۔
دیکھیں: پاک بھارت تنازعے میں ٹرمپ کا کردار؛ امریکی وزارتِ خارجہ کی تصدیق