پاکستانی وفد نے چیئرمین آف جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا کی قیادت میں تاشقند میں آج صدر ازبکستان، نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر اور وزیر دفاع سے اہم ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں میں باہمی گرمجوشی اور مثبت ماحول نمایاں رہا، جو دونوں ممالک کی اعلیٰ قیادت کی ہدایات کا مظہر تھا۔
جنرل شمشاد نے پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے ازبک قیادت تک ان کا سلام پہنچایا اور یہ پیغام دیا کہ دونوں ممالک مختلف شعبوں میں مل جل کر کام کریں گے۔
صدر ازبکستان نے کہا کہ انسداد دہشتگردی کے شعبے میں انٹیلی جنس اداروں کے درمیان تعاون کو ازبکستان بے حد قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ انہوں نے ایک ازبک شہری کی واپسی پر پاکستان کا شکریہ بھی ادا کیا۔
مزید برآں، ازبکستان نے بغیر پائلٹ طیارے، الیکٹرانک وارفیئر اور سائبر سکیورٹی کے شعبوں میں تعاون میں دلچسپی ظاہر کی۔ صدر نے اس حوالے سے ایک روڈمیپ تیار کرنے کی ہدایت دی، جس میں پاکستان کی اپنی دفاعی پیشکش کو بھی شامل کرنے پر غور کیا جا سکتا ہے۔
ملاقات کے دوران دونوں ممالک نے ٹرانس افغان ریلوے پراجیکٹ کی بروقت تکمیل کے عزم کا بھی اعادہ کیا۔
ازبک نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر نے بتایا کہ وہ آئندہ ماہ تاشقند میں پاکستانی قیادت سے ملاقات کے منتظر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کا عہدہ دونوں ممالک کے درمیان سکیورٹی تعاون کو نئی سمت دے گا۔
ملاقاتوں میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ ازبکستان میں بڑھتی ہوئی شورش علاقائی ممالک پر اثرانداز ہو سکتی ہے، اس لیے مشترکہ حکمت عملی کے ذریعے دباؤ ڈال کر دوحہ معاہدے کی شقوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ضروری ہے۔
پاکستانی وفد نے بخارا کے گورنر سے بھی ملاقات کی۔
دیکھیں: کابل میں پاکستان، چین اور افغانستان کی سہہ فریقی کانفرنس آج ہوگی