واشنگٹن: بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کا امریکہ اور روس سے بیک وقت فاٗدہ اٹھانے کی پالیسی بھارت کو لے ڈوبی۔ دراصل بھارت نے اپنی ذاتی مفادات کو دیکھتے ہوئے امریکہ کے بحائے روس سے تیل کی خریداری میں اضافے اضافہ کردیا ہے۔ نتیجتاً امریکہ نے بھارت کی دوغلی پالیسی کو دیکھتے ہوئے بھارتی برآمدات پر 50 فیصد تک کے بھاری ٹیرف لگا دیے ہیں جو بھارت معیشت کو لے ڈوبیں گے۔ امریکی اقدامات ظاہر کرتے ہیں بھارت اب عالمی سطح پر تنہائی اور شدید معاشی مشکلات سے دوچار ہے۔
امریکی حکام کی جانب سے بھارت کے متعلق یہ مؤقف اپنایا گیا ہے کہ روسی تیل کی خریداری سے روس کے جنگی ساز و سامان میں مدد کرنے کے مترادف ہے۔ لہذا بھارت کی پالسیوں کو محدود کرنے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ نے بھارتی مصنوعات پر 50 فیصد تک ٹیرف لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ بھارت کی امریکہ کو 87 ارب ڈالر کی برآمدات میں سے 55 فیصد کے قریب برآمدات خطرے میں ہیں جن میں ٹیکسٹائل، انجینئرنگ مصنوعات اور آئی ٹی شعبے سے متعلق چیزیں شامل ہیں۔
عالمی ماہرین کے مطابق ایسےاقدامات نہ صرف بھارتی معیشت کو متاثر کریں گے بلکہ اس موقع سے پڑوسی ممالک کو خاطر خواہ فائدہ پہنچے گا جن میں بنگلہ دیش اور چین جیسے ممالک شامل ہیں۔ جو بھارت کو عالمی و امریکی منڈی میں میں مشکلات سے دچار کرسکتے ہیں۔
امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے بھارت پر کھلے عام یوکرین جنگ سے منافع خوری کا الزام لگایا کہ بھارت کم قیمت پر روسی خام تیل خرید کر اسے ریفائن کرکے عالمی منڈیوں پر فروخت کر رہا ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارت نے عالمی بحران و جنگی کشیدگی سے معاشی فائدے حاصل کیے ہیں۔
امریکی کی جناب سے عائد کردہ ٹیرف کے بعد گزشتہ تین مہینوں کے دوران بھارتی منڈیاں پر کافی گہرا اثر پڑا ہے روپیہ تین ہفتوں کی کم ترین سطح ₹87.68 فی ڈالر پر بند ہوا، جبکہ این ایس ای اور بی ایس ای کے اشاریے 1٪ گر گئے۔
امریکہ و روس دونوں ممالک کے ساتھ چلنے کی کوشش نے بھارتی معیشت کو شدید چیلنجز سے دوچار کردیا ہے۔ امریکی ٹیرف اور اس طرح کے اقدامات ثابت کررہے ہیں کہ بھارت کے ذاتی مفادات پر مشتمل اقدامات اب بھارت کو خطے کی اور عالمی سطح پر تنہا ہونے سے کوئی نہیں بچا سکتا۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی بحران و کشیدگی سے بھارت کا فائدہ اُٹھانے کے بجائے کہیں زیادہ مہنگا پڑ سکتا ہے۔
امریکی ٹیرف کا مقصد دراصل بھارت پر دباؤ ڈالنا ہے کہ وہ امریکہ اور اسکے اتحادیوں کے شانہ بشانہ چلے۔ بھارت نے نے جسے معاشی فیصلہ قرار دیا وہ اب اسٹریٹجک ردعمل کا سبب بن چکا ہے، جس سے تجارتی تعلقات ایک مختصر عرصے میں بدل گئے ہیں۔
دیکھیں: ٹرمپ کے قریبی دوست سرجیو گور بھارت میں امریکی سفیر نامزد