تیانجن (چین) میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس سے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایس سی او کے پلیٹ فارم پر تیانجن میں موجود ہونا ان کے لیے باعثِ مسرت ہے اور وہ چین کے صدر شی جن پنگ کی شاندار مہمان نوازی پر تہہ دل سے شکر گزار ہیں۔
وزیراعظم نے اس موقع پر ازبکستان اور کرغزستان کو ان کے قومی دنوں کی مبارکباد بھی دی۔
چینی قیادت کی تعریف
وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ چین کی عالمی قیادت آج ایس سی او سمیت دنیا کے دیگر پلیٹ فارمز پر ایک مثال بن چکی ہے، جبکہ سی پیک اس قیادت کی نمایاں مثال اور فلیگ شپ منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ مکالمے اور سفارت کاری پر یقین رکھتا ہے لیکن بدقسمتی سے خطے کو حالیہ مہینوں میں عدم استحکام کا سامنا رہا۔
خود مختاری کا احترام
وزیراعظم شہباز شریف نے زور دیا کہ پاکستان تمام رکن ممالک اور ہمسایہ ریاستوں کی خودمختاری کا احترام کرتا ہے اور اسی طرزِ عمل کی توقع دوسروں سے بھی رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی تک رسائی میں رکاوٹیں دور کرنا ایس سی او کی کارکردگی کو مزید موثر بنا سکتا ہے۔
دہشت گردی میں بیرونی مداخلت
اپنے خطاب میں وزیراعظم نے دہشتگردی کی ہر شکل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کچھ عناصر نے دہشتگردی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا، لیکن دنیا اب اس جھوٹے بیانیے کو قبول نہیں کرتی۔ انہوں نے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں ہونے والے دہشتگرد حملوں اور جعفر ایکسپریس واقعے میں بیرونی مداخلت کے شواہد کا بھی ذکر کیا۔
فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی
وزیراعظم نے فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں جاری مظالم اور انسانی بحران عالمی ضمیر پر ایک گہرا زخم ہیں۔ انہوں نے دو ریاستی حل کی بھرپور حمایت کی اور کہا کہ اقوام متحدہ اور ایس سی او کے چارٹرز کی پاسداری پاکستان کی پالیسی کا حصہ ہے۔
شہباز شریف نے دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تاریخ میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک پرامن افغانستان کے حق میں ہے کیونکہ یہ خطے کے امن اور خوشحالی کے لیے ضروری ہے۔
باہمی تعاون پر اتفاق
وزیراعظم نے خطاب کے دوران حالیہ تباہ کن سیلابوں اور ان کے نقصانات کا ذکر بھی کیا اور چین سمیت عالمی برادری کے تعاون اور اظہارِ ہمدردی پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے آخر میں ایس سی او کے مقاصد کے حصول کے لیے پاکستان کے عزم اور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
دیکھیں: پاکستان اور آرمینیا کے درمیان سفارتی تعلقات قائم ہوگئے