امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرکے پینٹاگون (امریکی محکمہ دفاع) کا نیا نام ڈپارٹمنٹ آف وار (محکمہ جنگ) رکھنے کی منظوری دے دی۔
صدر ٹرمپ نے اوول آفس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کی موجودہ صورتحال کے پیشِ نظر یہ زیادہ ’مناسب‘ نام ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’میرا خیال ہے یہ ایک زیادہ مناسب نام ہے، خاص طور پر اس بات کو دیکھتے ہوئے کہ دنیا اس وقت کہاں کھڑی ہے، ہمارے پاس دنیا کی سب سے طاقتور فوج ہے‘۔
ایگزیکٹو آرڈر کے مطابق وزیر دفاع، محکمہ دفاع اور اس کے ماتحت حکام اب ثانوی القابات مثلاً وزیر جنگ، محکمہ جنگ اور نائب وزیر جنگ کو سرکاری خط و کتابت، عوامی پیغامات، تقریبات اور غیر قانونی دستاویزات میں استعمال کر سکیں گے۔
اس فیصلے پر فوراً عملدرآمد بھی شروع ہوگیا ہے۔
پینٹاگون حکام نے وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ کے دفتر کے باہر لگے بورڈ کو بدل دیا اور محکمے کی ویب سائٹ کو بھی نیا نام دے دیا گیا ہے۔
صدر کے ساتھ اوول آفس میں موجود پیٹ ہیگستھ نے کہا کہ یہ صرف نام بدلنے کا معاملہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک ’بحالی‘ ہے، ان کے مطابق فوج اب صرف دفاع نہیں بلکہ حملہ بھی کرے گی، اور نئے نام کی عکاسی سے یہ ظاہر ہوگا کہ ملک دفاعی اہلکار نہیں بلکہ جنگجوؤں کو تیار کرے گا۔
ایگزیکٹو آرڈر میں دیگر وفاقی اداروں کو بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اندرونی و بیرونی رابطوں میں ان نئے القابات کو تسلیم کریں اور پیٹ ہیگستھ صدر کو سفارش کریں کہ مستقل طور پر محکمہ دفاع کا نام محکمہ جنگ میں تبدیل کرنے کے لیے مزید انتظامی یا قانون سازی کے اقدامات کیے جائیں۔
اگرچہ دستاویز میں یہ تسلیم کیا گیا ہے کہ اس تبدیلی کے لیے کانگریس کی منظوری ضروری ہوگی، لیکن صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس بارے میں پُر یقین نہیں ہیں، ان کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں معلوم، لیکن ہم پتا کر لیں گے اور مجھے یقین نہیں کہ یہ لازمی ہے۔
امریکا کے محکمہ دفاع کا نام آخری بار 1949 میں بدلا گیا تھا جب صدر ہیری ٹرومین نے نیشنل سیکیورٹی ایکٹ پر دستخط کیے تھے، اس سے قبل محکمہ جنگ کو محکمہ بحریہ اور نئے قائم ہونے والے محکمہ فضائیہ کے ساتھ ضم کر کے نیشنل ملٹری اسٹیبلشمنٹ بنایا گیا تھا، جسے بعد میں ڈپارٹمنٹ آف ڈیفنس کا نام دے دیا گیا تھا۔
محکمہ جنگ کو سب سے پہلے صدر جارج واشنگٹن نے فوج کی بنیاد رکھتے وقت قائم کیا تھا، لیکن 1949 میں اس کا نام باضابطہ طور پر بدل دیا گیا تھا۔
پیٹ ہیگستھ اس سے قبل بھی کئی اقدامات کر چکے ہیں، جن میں فوجی اڈوں اور جہازوں کے نام دوبارہ رکھنا شامل ہے۔
انہوں نے بائیڈن دور میں بدلے گئے کنفیڈریٹ دور کے فوجی اڈوں (جیسے فورٹ بریگ اور فورٹ ہوڈ) کے نام بحال کیے، اگرچہ اب ان کے لیے وہی نام رکھنے والے مختلف افراد کو منتخب کیا گیا۔
جون میں پیٹ ہیگستھ نے ایک آئلر جہاز کا نام بھی بدلنے کا حکم دیا جو اصل میں ہم جنس پرستوں کے حقوق کے کارکن اور بحریہ کے سابق فوجی ہاروی مِلک کے نام پر رکھا گیا تھا۔
دیکھیں: امریکی محکمہ خارجہ کی پاکستان میں انسانی حقوق پر رپورٹ – حکومتی مؤقف سامنے آ گیا