آزاد کشمیر میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی اپیل پر ریاست بھر میں مکمل ہڑتال ہے، جس میں کاروباری مراکز بند اور ٹرانسپورٹ معطل ہے۔
حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ اور موبائل سروسز بند کیے جانے کے بعد عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
آزاد کشمیر کے سابق وزیر اطلاعات مشتاق احمد منہاس نے گزشتہ روز لندن میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے مظاہرین کے مطالبات پر بات چیت کا کہا ہے۔
ان کے مطابق وزیراعظم نے احتجاج ختم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ مطالبات میں سے 98 فیصد پر اتفاق ہو چکا ہے، صرف 2 نکات پر اختلاف باقی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیراعظم نے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کو پیغام دیا ہے کہ وہ 2 دن میں پاکستان آ کر براہ راست ملاقات کریں گے اور معاملہ افہام و تفہیم سے حل کریں گے۔

مشتاق منہاس کے مطابق وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ احتجاج کی بین الاقوامی کوریج، خاص طور پر بھارت کی جانب سے، کشمیر کے عوام کو نقصان پہنچا سکتی ہے، لہٰذا عوامی مفاد میں مظاہرہ منسوخ کیا جانا چاہیے۔
دوسری جانب، جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنما شوکت نواز میر نے ایک ویڈیو پیغام میں انٹرنیٹ کی بندش پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی آواز دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس سے صورتحال مزید گھمبیر ہو رہی ہے۔
اتوار کی شام سے آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ، موبائل نیٹ ورک اور لینڈ لائن سروسز معطل ہیں، جس سے نہ صرف عام شہری بلکہ مقامی صحافی بھی متاثر ہو رہے ہیں۔
لوگ معلومات کے لیے ایک دوسرے کے گھروں کا رخ کرنے پر مجبور ہیں۔
احتجاج کے دوران کئی علاقوں میں مشعل بردار ریلیاں نکالی گئیں، اور مظاہرین نے حکومت سے فوری طور پر ان کے مطالبات ماننے کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے حکومت کو 38 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا ہے۔
کچھ روز قبل دو وفاقی وزرا نے مظفرآباد جاکر ایکشن کمیٹی کے نمائندوں سے مذاکرات کیے اور 36 نکات کو تسلیم بھی کرلیا تاہم صرف دو نکات پر عدم اتفاق کی وجہ سے بات چیت کا عمل سبوتاژ ہوگیا۔
اس سے قبل ایکشن کمیٹی نے گزشتہ برس بھی احتجاج کیا تھا جس کے نتیجے میں حکومت پاکستان نے مداخلت کرتے ہوئے 23 ارب روپے کی گرانٹ جاری کی تھی اور یوں آٹے اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کی گئی تھی۔
وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کا یہ دعوی’ ہے کہ آزاد کشمیر میں اس خلفشار کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے جس کے ثبوت موجود ہیں۔
آزاد کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے اپنے کارکنوں کو سختی سے ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ ایکشن کمیٹی سے دور رہیں۔ کوٹلی میں ایکشن کمیٹی کی مہم چلانے پر پیپلز پارٹی کے ایک اہم عہدیدار کو شوکاز نوٹس بھی جاری کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ آزاد کشمیر میں احتجاج کے لیے بیرونی فنڈنگ کی تحقیقات ہورہی ہیں، تاہم اس کے ثبوت پریس کانفرنس میں نہیں دیے جاسکتے۔
وزیراعظم نے کہاکہ ریاست میں جو انتشار پھیلایا گیا یہ سب بیرونی فنڈنگ سے ہوا، ایکشن کمیٹی کے پیچھے کون ہے یہ شوکت نواز میر یا عمر نذیر کشمیری سے پوچھا جائے۔
انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیا پر لوگوں نے میرے حق میں مہم چلائی اور سوالات اٹھائے کہ وزیراعظم کا قصور کیا ہے، میں ان تمام لوگوں کا شکرگزار ہوں۔
دیکھیں: شیا میں امن مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر ممکن نہیں؛ ترک صدر اردوان