خیبرپختونخوا میں وزیراعلیٰ کے عہدے پر تبدیلی کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان میں مایوسی پھیل گئی ہے۔
اطلاعات کے مطابق کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی جگہ بہن علیمہ خان کے پسندیدہ ایم پی اے کو وزیراعلیٰ بنائے جانے کا امکان ہے، جس پر تحریکِ انصاف کے کارکنان نے سخت مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
دوسری جانب یہ بھی کہا جارہا ہے کہ پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان کو اس فیصلے سے بروقت آگاہ نہیں کیا گیا، جو اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ پارٹی کے اہم فیصلوں کا مرکز اب بھی عمران خان ہی ہیں۔
سیاسی ماہرین کے مطابق اس طرز کے فیصلے تحریک انصاف میں موروثی سیاست کو مزید تقویت دے رہا ہے۔ ساتھ ساتھ عمران خان کے خاندانی افراد کے پارٹی امور میں اثر و رسوخ پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔
تحریکِ انصاف کے ناراض کارکنان کی جانب سے کہا گیا کہ عمران خان نے ہمیشہ موروثیت کے خلاف بات کی لیکن عملی طور پر پارٹی کے فیصلے خاندانی اور ذاتی قربت کی بنیاد پر ہو رہے ہیں۔ چاہے ٹکٹوں کا معاملہ ہو یا حکومتی عہدے۔
سہیل آفریدی کو وزیرِ اعلی بنائے جانے کا امکان
پی ٹی آئی کے حالیہ فیصلے کے مطابق سہیل آفریدی کو وزارت اعلی کے لیے سہیل آفریدی کا انتخاب کیا جارہا ہے جن پر منشیات کی اسمگلنگ اور سائبر کرائم جیسے سنگین الزامات عائد ہیں۔ دعوے کیا جا رہا ہے کہ سہیل آفریدی عمران خان کے اخراجات اٹھاتے ہیں اور ان کی آمدنی کے ذرائع مشکوک ہیں۔ خیال رہے کہ نیشنل سائبر کرائم ایجنسی نے ان کے خلاف تحقیقات بھی شروع کر رکھی ہیں۔
دیکھیں: علی امین گنڈاپور مستعفیٰ؛ عمران خان نے سہیل آفریدی کو نیا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نامزد کر دیا