پاکستان میں تعلیم کا سہانا خواب لاکھوں پاکستانی بچوں کی آنکھوں تو سجتا تو ہے، مگر ان کی دسترس سے باہر ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں 2 کروڑ 30 لاکھ سے زائد بچے تعلیم سے محروم ہیں۔
ایسے افسوس کُن حالات میں لڑکیوں کی تعلیم کا بیڑا اُٹھانے والی ملالہ یوسفزئی نے 2013 میں ملالہ فنڈ کے نام سے ایک فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی۔ جسکا واضح مقصد تعلیم سے محروم بچوں کو تعلیم سے آراستہ کرنا ہے۔
چند سال قبل کورونا وائرس کے باعث جہاں اسکول بند ہوئے وہیں ملالہ فنڈ تعلیم کو جاری رکھنے کے لیے آن لائن کلاسز جیسے ذرائع متعارف کرائے۔
سابق سیکرٹری تعلیم ڈاکٹر سحر علی کہتی ہیں ملالہ فنڈ جیسے اقدامات نہایت اہم ہیں، مگر جب تک حکومت سنجیدگی سے ایک جامع اور طویل مدتی پالیسی نہیں بناتی، یہ بحران جوں کا توں رہے گا۔
ملالہ یوسفزئی کا ماننا ہے کہ تعلیم ہر بچے کا بنیادی حق ہے اور اس حق کو یقینی بنانا ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔ انکا ماننا ہے کہ اگر ایک بچی، ایک استاد، ایک کتاب اور ایک قلم دنیا کو بدل سکتے ہیں، تو ان کے لیے راستہ ہموار کرنا ہم سب کا فرض ہے۔
تعلیم کا یہ بحران صرف حکومت کا مسئلہ نہیں بلکہ ہر قوم قبیلے کے ایک مستقل مسئلہ جسے جلد از جلد جل کیا جان چاہیے۔
ملالہ فنڈ نے ثابت کیا ہے کہ نیت اور عزم کے بل بوتے پر تبدیلی ممکن ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان کی ریاست، معاشرہ اور نظام بچوں کو تعلیم سے آراستہ کرائیں گے یا پھر 2 کروڑ بچے یونہی تاریکی میں بھٹکتے رہیں گے۔
دیکھیں: ضلع اورکزئی میں سیکیورٹی فورسز کا کامیاب آپریشن، 19 خوارج ہلاک