پاکستان کی 17 اکتوبر 2025 کو افغانستان کے صوبوں خوست اور پکتیکا میں دہشت گرد تنظیم حافظ گل بہادر گروپ کے ٹھکانوں پر کی گئی انٹیلی جنس بیسڈ کارروائی کے بعد سابق امریکی سفیر زلمے خلیل زاد نے ایک مرتبہ پھر پاکستان مخالف مہم شروع کر دی ہے۔ خلیل زاد نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں پاکستان پر شہریوں کو نشانہ بنانے کا الزام لگایا، تاہم ان کے دعوے نہ صرف حقائق کے برعکس ہیں بلکہ پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف عزم اور قربانیوں کو مجروح کرنے کی ایک کوشش ہیں۔
پاکستانی حکام کے مطابق یہ کارروائیاں ٹھوس انٹیلی جنس اطلاعات پر مبنی تھیں جن کا مقصد حافظ گل بہادر گروپ کے ان دہشت گردوں کو نشانہ بنانا تھا جو سرحد پار سے پاکستانی علاقوں میں حملے کر رہے تھے۔ اسی گروپ نے حال ہی میں شمالی وزیرستان میں خودکش حملہ کیا تھا جس میں پاک فوج کا ایک جوان شہید ہوا۔
زلمے خلیل زاد کا بیان دراصل ان کی دیرینہ پاکستان دشمنی اور ذاتی تعصب کا مظہر ہے۔ پاکستانی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ خلیل زاد کا حالیہ بیان ذاتی انتقام اور تعصب سے لبریز ہے، جو ایک بار پھر ان کے ’’منتخب غصے‘‘ اور منافقت کو ظاہر کرتا ہے۔
Earlier today, #Qatar persuaded #Afghanistan and #Pakistan to extend their 48 hour long ceasefire and invited their defense ministers, intelligence heads and senior interior ministry officials to meet in Doha, negotiate a permanent truce and address their mutual concerns. But…
— Zalmay Khalilzad (@realZalmayMK) October 17, 2025
پاکستانی حکام نے واضح کیا ہے کہ یہ کارروائیاں کسی شہری کے خلاف نہیں بلکہ ان دہشت گردوں کے خلاف تھیں جو افغان سرزمین سے پاکستان پر حملے کر رہے ہیں۔ خلیل زاد نے جس ویڈیو کو اپنی پوسٹ میں “ثبوت” کے طور پر استعمال کیا، وہ دراصل 2021 میں شمالی کوریا کے میزائل تجربے کی ویڈیو ہے۔
حکام کے مطابق، زلمے خلیل زاد کا بیان ایک ’’ری سائیکلڈ پروپیگنڈا‘‘ ہے جو دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور بھارت نواز میڈیا پلیٹ فارمز کے بیانیے سے مشابہت رکھتا ہے۔
پاکستانی وزارتِ خارجہ کے ایک عہدیدار نے کہا کہ ’’زلمے خلیل زاد کی جھوٹی مہم دراصل ان کے مایوس سیاسی عزائم کی عکاس ہے۔ وہ ایک ناکام امن عمل کے بعد غیر متعلق ہو چکے ہیں اور اب پاکستان پر تنقید کر کے اپنی ساکھ بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘
تجزیہ کاروں کے مطابق، خلیل زاد کی حالیہ ہرزہ سرائی دراصل ان کی ذاتی تلخی کا نتیجہ ہے، کیونکہ دوحہ امن عمل کی ناکامی کے بعد نہ صرف افغانستان میں امن بحال نہ ہو سکا بلکہ خود خلیل زاد کو بھی عالمی سطح پر نظر انداز کر دیا گیا۔
پاکستانی دفاعی ذرائع کا کہنا ہے کہ “پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف ہمیشہ فرنٹ لائن ریاست کا کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان کے عسکری اور سویلین ادارے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مسلسل قربانیاں دے رہے ہیں۔ ایسے میں زلمے خلیل زاد جیسے عناصر کی بے بنیاد تنقید دراصل دہشت گردوں کی حمایت کے مترادف ہے۔‘‘
ماہرین کا کہنا ہے کہ خلیل زاد کی جانب سے پھیلائی جانے والی ’’بے بنیاد ہمدردی‘‘ دراصل دہشت گردی کے بیانیے کو تقویت دینے کے لیے ہے۔ ان کا ’’معصوم کرکٹرز کی ہلاکت‘‘ کا بیانیہ بھی ٹی ٹی پی کے پروپیگنڈا چینلز سے جڑا ہوا ہے، جن کا مقصد پاکستان کے دفاعی اقدامات کو متنازع بنانا ہے۔
سیکیورٹی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ’’خلیل زاد کا اصل مسئلہ یہ ہے کہ وہ ایک ایسے ملک پر تنقید کر رہے ہیں جو اب بھی دہشت گردی کے خلاف اکیلا کھڑا ہے، جبکہ وہ خود اپنی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے تاریخ کے ایک ناکام باب کا حصہ بن چکے ہیں۔‘‘
پاکستان کے سیکیورٹی ادارے واضح کر چکے ہیں کہ افغانستان سے دہشت گردی برداشت نہیں کی جائے گی، اور ہر حملے کا ’’ٹھوس اور مؤثر‘‘ جواب دیا جائے گا۔
پاکستانی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ “ہم کسی ملک کے خلاف نہیں بلکہ ان دہشت گرد عناصر کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں جو ہمارے شہریوں اور فوجیوں کے خون سے کھیل رہے ہیں۔ پاکستان دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں پرعزم ہے اور اپنی سرزمین کے دفاع سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے گا۔‘‘
ماہرین کے مطابق، زلمے خلیل زاد جیسے سابق عہدیداران کا بیانیہ نہ صرف پاکستان کے خلاف نفرت کو ہوا دیتا ہے بلکہ یہ خطے میں امن کے امکانات کو بھی متاثر کرتا ہے۔ ان کی ’’امن پسندی‘‘ دراصل ذاتی مفاد اور بیرونی ایجنڈوں سے جڑی ہوئی ہے۔
پاکستان کے تجزیہ کاروں نے کہا کہ ’’زلمے خلیل زاد کی تنقید میں نہ سچائی ہے نہ نیک نیتی۔ ان کا کردار ہمیشہ موقع پرستی، سیاسی جوڑ توڑ اور خودنمائی پر مبنی رہا ہے۔‘‘
آخر میں، پاکستان کے دفاعی ذرائع نے کہا کہ ’’پاکستان اپنے دفاع کے حق سے دستبردار نہیں ہو گا۔ ہم خطے میں امن کے خواہاں ہیں، مگر امن صرف اس وقت ممکن ہے جب افغانستان اپنی سرزمین دہشت گردوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ نہ بنائے۔‘‘
دیکھیں: پاکستان افغانستان جنگ کے بجائے مذاکرات کا راستہ اپنائیں: زلمے خلیل زاد